ورلڈ باکسنگ چيمپئن شپ ميں بنيں گولڈ ميڈلسٹ
باکسنگ کا سفر بہت مشکل اور چيلنجوں سے پُر مگر ہمت نہيں ہاري
ديگر عالمي فاتحين کي طرح نہيں ہوئي انعامات کي بارش…!
حال ہي ميں تلنگانہ سے تعلق رکھنے والي 26 سالہ باکسر نکہت زرين نے ترکي کے شہر استنبول ميں ورلڈ باکسنگ چيمپئن شپ ميں گولڈ ميڈل جيت کر ملک کا نام روشن کيا ہے۔ نکہت نے 52 کلوگرام زمرہ ميں تھائي لينڈ کي جيتپونگ جوٹامس کو 5-0 سے شکست دي۔ نکہت ورلڈ باکسنگ چيمپئن شپ ميں گولڈ ميڈل جيتنے والي بھارت کي پانچويں خاتون باکسر ہيں۔ اس سے قبل ليکھا کے سي، جيني آر ايل، سريتا ديوي اور ايم سي ميري کوم خاتون باکسر کے طور پر ورلڈ باکسنگ چيمپئن شپ ميں بھارت کے ليے گولڈ ميڈل جيت چکي ہيں۔ نکہت زرين کو عالمي سطح پر ملک کا جھنڈا لہرانے کا پہلا موقع بھي اتفاق سے انہيں ترکي ميں ہي ملا تھا جب انھوں نے 2011 ميں جونيئر سطح پر گولڈ کا خطاب اپنے نام کيا تھا۔
نکہت زرين کے ليے يہ سفر بہت مشکل اور چيلنجوں سے پُر تھا ليکن انھوں نے ان چيلنجوں کو کبھي اپنے مقصد کے حصول ميں رکاوٹ نہيں بننے ديا بلکہ مشکل راستہ چن کر منزل تک پہنچنے کي ان کي ضدي فطرت نے اس بلندي کو سر کرنے ميں ان کي مدد کي۔
واضح ہو کہ نکہت زرين کي پيدائش 1996 ميں تلنگانہ کے ضلع نظام آباد ميں محمد جميل احمد کے يہاں ہوئي تھي۔ 14 سال کي عمر ميں نکہت کو گولڈن بيسٹ باکسر قرار ديا گيا تھا۔ اگلے ہي سال انھوں نے ويمنس جونيئر اور يوتھ ورلڈ باکسنگ چيمپين شپ ميں کاميابي حاصل کي تھي۔ سال 2018 ميں انھوں نے بلگريڈ انٹرنيشنل چيمپين شپ ميں کاميابي حاصل کي۔ 2019ء ايشين چمپئين شپ برونز ميڈلسٹ ہوئيں۔
نکہت زرين کي زبرست کاميابي پر انہيں ملک بھر سے مبارک بادياں پيش کي جا رہي ہيں۔ تلنگانہ کے وزير ٹي سرينواس يادو نکہت زرين کا استقبال کرنے کے ليے شمس آباد ہوائي اڈے پر موجود تھے جب وہ 27 مئي 2022 کو گولڈ ميڈل کے ساتھ حيدر آباد واپس ہوئيں۔ سوشل ميڈيا پر يہ سوال کيا جا رہا ہے کہ نکہت زرين کو ابھي تک مالي انعامات سے کيوں نہيں نوازا گيا؟ حيدر آباد سے شائع ہونے والے انگريزي اخبار دکن کرانيکل سے بات کرتے ہوئے نکہت زرين کے والد جميل احمد نے بتايا کہ وہ 2015 سے سينئر ڈويژن ميں کھيل رہي ہيں ليکن حکومت يا کسي بھي ادارے کي طرف سے کوئي مالي امداد نہيں ملي۔ تاہم وزير اعليٰ کے چندر شيکھر راؤ نے نکہت کي تربيت کے ليے 2014 ميں 50 لاکھ روپے جاري کيے تھے۔ جميل نے مزيد کہا کہ يہ خاندان دس سال قبل نظام آباد سے حيدرآباد منتقل ہوا تھا اور کرايے کے مکان ميں رہ رہا تھا۔ نکہت بينک آف انڈيا ميں ايک افسر کے طور پر کام کرتي ہيں اور اسي تنخواہ سے ان کے خاندان کا گزارا ہوتا ہے۔ ايک رپورٹ کے مطابق نظام آباد کي ايم ايل سي کے کويتا نے کچھ عرصہ قبل نکہت زرين کے ليے گروپ 1 کے افسر کے عہدے کي سفارش کي تھي ليکن فائل ابھي تک وزير اعليٰ کے دفتر ميں زير التوا ہے۔
نکہت زرين کے والد جميل احمد نے کہا کہ "ہميں اميد ہے کہ عالمي چيمپئنز کو جو بھي مراعات دي جاتي ہيں وہ نکہت زرين کو بھي مليں گي۔”
قابل ذکر بات يہ ہے کہ بيڈمنٹن کھلاڑي پي وي سندھو نے 2016 اور 2021 ميں اولمپک ميڈل جيتا تھا، دونوں رياستوں تلنگانہ اور آندھرا پرديش کي حکومتوں نے ان کے ليے متعدد انعامات کا اعلان کيا تھا۔ ٹوکيو 2020 اولمپکس ميں کانسہ کا تمغہ جيتنے کے بعد اے پي حکومت نے سندھو کے ليے 30 لاکھ روپے نقد انعام کا اعلان کيا تھا اور جب انھوں نے 2016 کے اولمپکس ميں چاندي کا تمغہ جيتا تو تلنگانہ حکومت نے انہيں 5 کروڑ روپے انعام ديا اور اے پي حکومت نے 3 کروڑ روپے نقد انعام کے ساتھ ساتھ سرکاري نوکري کا بھي اعلان کيا تھا۔ وہيں تلنگانہ کے ديگر کھلاڑيوں يا کوچ جيسے ثانيہ مرزا اور بيڈمنٹن کوچ پي گوپي چند کو بے شمار نقد انعامات سے نوازا گيا۔
بہر حال نکہت زرين کي تاريخي کارکردگي نے ملک کا نام روشن کيا ہے جو سلي ڈيل جيسي ذليل حرکت سے مسلم بچيوں اور عورتوں کے وقار کو مجروح کرنے کي کوشش کرنے والوں کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے۔ اگر شر پسندوں کے خلاف سخت ترين قوانين بنائے جائيں تو وہ ملک کے حق ميں ہي مفيد ہو گا اور وشو گرو بننے کي سمت ميں ايک قدم ہو گا ورنہ صرف آرزوؤں سے تو منزل کبھي طے نہيں ہوا کرتي۔
***
ہفت روزہ دعوت، شمارہ 05 جون تا 11 جون 2022