کيا اُدے پور سے کانگريس کي اميدوں کا نيا سورج طلوع ہوگا؟

’بھارت چھوڑو‘ کے طرز پر ’بھارت جوڑو‘ کا نيا نعرہ۔وسيع تر تنظيمي اصلاحات کا اعلان

سبطين کوثر

اقليتوں اور پسماندہ طبقات کي پريشانيوں کو حل کرنے کے لائحہ عمل پر کام کرنے کا عہد!
ملک اور پارٹی کو مضبوط بنانے کا عزم لیکن عملی اقدامات کے لیے موثر قیادت پہلی شرط
ملک کي سب سے قديم سياسي پارٹي کانگريس کا سہ روزہ ’نو سنکلپ چِنتن شِوير ‘ راجستھان کے جھيلوں کے شہر اُدے پور ميں بحسن و خوبي اختتام پزير ہوگيا۔ ابھي پارٹي کے سرکردہ ليڈران خوش گپيوں ميں مصروف ہي تھے کہ کانگريس کو پے در پے کئي دھچکے لگ گئے۔ اگر يہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ کانگريس کا ہر داؤ الٹا پڑ رہا ہے۔ ادھر کانگريس کي قيادت اپنے سينئر رہ نماؤں کے ساتھ آگے کي حکمت عملي وضع کرنے کے ليے سر جوڑ کر بيٹھي تھي کہ ادھر اس کے ہي پرانے ساتھي جس سے وہ بڑي اميد لگائے بيٹھي تھي، پارٹي کے جہاز ميں شگاف کر بيٹھے۔ عين موقع پر ہي پنجاب کے سابق انچارج و سينيئر ليڈر سنيل جاکھر نے نہ صرف استعفي کا اعلان کرديا بلکہ کانگريس کي حريف پارٹي بي جے پي کي گود ميں جا بيٹھے۔ گجرات کے پاٹيدار رہ نما ہاردک پٹيل بھي غالباً کسي ’اچھے‘ وقت کے منتظر تھے، انھوں نے بھي پارٹي کي ابتدائي رکنيت سے استعفي دے ديا اور اس کے ساتھ ہي اپنے ’ليٹر بم‘ سے دھماکا کرنے سے بھي نہيں چوکے۔ انھوں نے پارٹي کي اعلي قيادت پر سنگين الزامات عائد کيے۔ اعلي قيادت ميں فيصلہ سازي کا فقدان، اپوزيشن کا کردار ادا کرنے ميں ناکام رہنے کا الزام، عوامي مسائل سے چشم پوشي اور بڑے مسائل جيسے رام مندرکے ايشو پر خاموشي، دفعہ 370کے خاتمے کے بعد کانگريس خيمے ميں سکوت، جي ايس ٹي کے نفاذ کے بعد پيدا شدہ اقتصادي و معاشي مسائل سے کنارہ کشي نے کانگريس سے عام آدمي کو دور کرديا۔ کانگريس نے اپنے مسائل کا حل تلاش کرنے کے ليے غووفکر کي محفل سجائي تھي، اور ابھي يہ بحث چل ہي رہي تھي کہ کانگريس کو چِنتن شِوير سے کتنے مثبت نتائج حاصل ہوں گے کہ معاملہ اس کے برعکس ہوگيا۔ بقول شخصے ’سر منڈواتے ہي اولے پڑے‘۔
’نوسنکلپ چنتن شيور‘ کا مقصد اور اس کا اعلاميہ
کانگريس کي عبوري صدر سونيا گاندھي نے 5 رياستوں ميں ہونے والے اسمبلي انتخابات ميں کراري شکست ملنے کے بعد اعلان کيا تھا کہ پارٹي جلد ہي چِنتن شِوير کا اہتمام کرے گي۔ 13 سے 15 مئي تک منعقد ہونے والے اس ’نوسنکلپ چنتن شيور‘ کا مرکز پارٹي کے تنظيمي ڈھانچے کو ازسر نو ترتيب ديتے ہوئے مضبوط کرنا اور 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے ليے پارٹي کو ہر محاذ پرمقابلے کے ليے تيار کرنا تھا۔ ان مسائل ميں خاص طور سے سياسي، تنظيمي، معاشي، سماجي انصاف و بہبود، زراعت اور کسانوں اور نوجوانوں سے متعلق مسائل شامل رہے۔ چِنتن شِوير
ميں ان اہم ترين امور پر کانگريس کي قيادت نے کھُل کر تبادلہ خيال کيا اور سينئر رہ نماؤں سے ان کي بيش قيمتي آراء بھي ليں۔
واضح رہے کہ چِنتن شِوير سے پہلے دہلي ميں منعقدہ کانگريس ورکنگ کميٹي کي ميٹنگ ميں پارٹي کي صدر سونيا گاندھي نے واضح طور پر کہا تھا کہ
’’چِنتن شِوير محض ايک رسم کي ادائيگي نہيں ہوگي۔ اس موقع کو ملک کو درپيش غير معمولي بحران پر غورو فکر کرنے کے ليے استعمال کيا جائے گا۔‘‘ انھوں نے مزيد کہا تھا کہ ’’چِنتن شِوير ميں ذہن سازي کے بعد ہم ايسے تمام چيلنجوں کا حل تلاش کريں گے جن کا تعلق نظرياتي، انتخابي اور تنظيمي انتظام و انصرام سے ہے۔‘‘
ورکنگ کميٹي کي ميٹنگ کے بعد پارٹي کے سرکردہ رہ نما جے رام رميش نے کہا تھا کہ ادے پور چِنتن شِوير کا انعقاد پارٹي کے انتخابي اعلاميہ کو تيار کرنے کے ليے نہيں کيا جا رہا ہے، بلکہ پارٹي کو مضبوط کرنے اور موجودہ سياسي، اقتصادي اور سماجي چيلنجوں کا حل تلاش کرنے کے ليے کيا جا رہا ہے۔
پارٹي نے کيمپ (چنتن شيور) ميں ذہن سازي اور غور و فکر کا ايجنڈا طے کرنے کے ليے 6 کميٹياں تشکيل دي تھيں۔ ان کميٹيوں کو يہ ذمہ داري تفويض کي گئي تھي کہ کميٹي کے اراکين سياسي، سماجي انصاف و تفويض اختيارات، اقتصادي، تنظيمي، زراعت، کسانوں اور نوجوانوں کو بااختيار بنانے کے ليے بليو پرنٹ (لائحہ عمل) تيار کريں اور اس کے نفاذ کي حکمت عملي بھي وضع کريں۔
اس شيور (کيمپ) کے تعلق سے کانگريس کے قومي جنرل سکريٹري رنديپ سنگھ سرجے والا نے کہا تھا کہ ادے پور سے اميدوں کا سورج طلوع ہوگا۔ کانگريس کا کہنا ہے کہ آج جب ملک جمہوري، معاشي اور سماجي تبديلي کے دور سے گزر رہا ہے تو ہندوستان کي آزادي کے بطن سے جنم لينے والي ’انڈين نيشنل کانگريس‘ ايک بار پھر ملک کو ترقي اور خوشحالي کي راہ پر لانے کے ليے نئے عزائم پر غور و فکر کرے گي۔
کانگريس پارٹي نے بي جے پي حکومت کي طرف سے ملک کي ترقي اور بھائي چارے پر بلڈوز چلا کر ملک کو پسماندگي کے اندھيروں ميں دھکيلنے والے حالات کا جائزہ لينے کے بعد ملک کو اس سے نجات دلانے کے ليے ’نو سنکلپ چنتن شيور‘ کا انعقاد کيا تھا۔ سياسي، سماجي انصاف تفويض اختيارات، معيشت، کانگريس کا تنظيمي ڈھانچہ، کسانوں اور مزدوروں، نوجوانوں کو بااختيار بنانا جيسے موضوعات پر اس شيور ميں رپورٹيں پيش کي گئيں۔ چِنتن شِوير ميں 430 مفکرين کو مدعو کيا گيا تھا،جنھوں نے اپني حتمي رپورٹ کانگريس ورکنگ کميٹي کے سامنے پيش کي ہيں۔ کانگريس نے شيور کے بعد اعلان کيا ہے کہ يہ رپورٹس نہ صرف انڈين نيشنل کانگريس کو موجودہ مشکل حالات پر قابو پاتے ہوئے ايک نئي سمت ديںگي بلکہ ہندوستان کے شاندار مستقبل کي راہ بھي ہم وار کريںگي۔
کانگريس صدر کي زباني چِنتن شِوير کا منشور
پارٹي کي صدر سونيا گاندھي نےاپنے کليدي خطاب ميں تمام حاضرين کا شکريہ ادا کيا۔ انھوں نےاس موقع پر ’بھارت جوڑو ياترا‘ کے آغاز کا بھي اعلان کيا۔ يہ ياترا گاندھي جينتي يعني مہاتما گاندھي کي سالگرہ کے موقع پر 02 اکتوبر سے شروع کي جائے گي۔ يہ ياترا کشمير سے کنيا کماري تک نکالي جائے گي يعني يہ ملک گير ياترا ہوگي۔ انھوں نے يہ بھي کہا کہ 15 جون سے عوامي بيداري مہم شروع ہوگي اور ہميں اس ميں بھي بڑھ چڑھ کر حصہ لينا ہے۔ انھوں نے کانگريس کے تمام اراکين اور بہي خواہوں سے اپيل کي کہ وہ کانگريس کي اس اہم ترين ’بھارت جوڑو ياترا‘ ميں بڑھ چڑھ کر حصہ ليں۔ انھوں نے مزيد کہا کہ ان تين دنوں ميں جو امور طے کيے گئے ہيں ان پر ہم رياستي انتخابات اور 2024 کے عام انتخابات کے دوران پوري طرح عمل کيا جائے گا۔
سونيا گاندھي نے اپنے خطاب ميں کہا ’’مجھے يہ شدت سے محسوس ہو رہا ہے کہ يہ کيمپ بہت مفيد اور نتيجہ خيز رہا۔ آپ ميں سے بہت سے لوگوں کو تعميري شرکت کے جذبے سے اپنے خيالات کا اظہار کرنے اور اپني تجاويز پيش کرنے کا موقع ملا۔ شيور کے ليے منتخبہ کميٹيوں کي رپورٹس مجھے موصول ہوئي ہے۔ يہ رپورٹس رياستي اور قومي انتخابات کے ليے منشور تيار کرنے کے ليے بھي معاون ثابت ہوں گي۔ ميں تنظيمي گروپ کي رپورٹ کا خاص طور پر ذکر کرنا چاہتي ہوں کيونکہ يہ سب سے زيادہ اہم ہے ميں آپ کو يقين دلاتي ہوں کہ گروپ کي تفصيلي سفارشات پر تيزي سے عمل کيا جائے گا۔‘‘
انھوں نے کہا کہ بلاشبہ ہم اجتماعي مقصد کے تحت ايک تازہ دم جذبے کے ساتھ دوبارہ متحرک ہوں گے۔ اس سے پہلے کہ ہم ايسا کريں مجھے نو سنکلپ کے علاوہ درج ذيل چار مخصوص اعلانات کرنے ہيں جن پر عمل کيا جانا ہے:
1. ہم اس سال گاندھي جينتي پر کنيا کماري سے کشمير تک ملک گير ’بھارت جوڑو ياترا‘ شروع کريں گے۔ ہم سب اس ميں حصہ ليں گے۔ اس ياترا کا مقصد دباؤ کا شکار سماجي ہم آہنگي کے بندھنوں کو مضبوط کرنا اور ہمارے آئين کي ان بنيادي اقدار کو محفوظ بنا نا ہے جن پر حملہ کيا جا رہا ہے اور ہمارے کروڑوں لوگوں کے روز مرہ کے خدشات کو اجاگر کرنا ہے۔
2. ضلعي سطح پر شروع کيے گئے ’جن جاگرن ابھيان‘ کے دوسرے مرحلے کو ايک ماہ بعد 15 جون سے دوبارہ شروع کيا جائے گا۔ يہ وسيع مہم معاشي مسائل کو اجاگر کرے گي، بالخصوص بڑھتي ہوئي بے روزگاري اور مہنگائي ميں ناقابل برداشت اضافہ، جوکہ معاشي زندگي کو تباہ کر رہے ہيں۔
3. اندروني اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھانے کے ليے ايک محدود ٹاسک فورس قائم کي جائے گي، يہ ضروري بھي ہے اور اس پر ادے پور ميں مختلف گروپوں ميں تبادلہ خيال بھي کيا گيا ہے۔ يہ اصلاحات 2024 کے لوک سبھا انتخابات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے تنظيم کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کريں گي، جن ميں تنظيمي ڈھانچہ، پارٹي کے مختلف عہدوں پر تقرري کے قواعد، مواصلات اور تشہير، عام فرد تک رسائي، ماليات اور انتخابي انتظامات شامل ہيں۔ ٹاسک فورس کي تشکيل کا اعلان آئندہ دو تين دنوں ميں کر ديا جائے گا۔
4. ميں نے سي ڈبليو سي سے ايک مشاورتي گروپ تيار کرنے کا بھي فيصلہ کيا ہے جو ميري چيئرپرسن شپ ميں مستقل طور پر ملاقاتيں کرے گا تاکہ ہماري پارٹي کے سامنے سياسي مسائل اور چيلنجز پر بحث ہو سکے اور ہر طرح کے مسائل پر غور کيا جا سکے۔ اگرچہ ہمارے پاس پہلے سے ہي سي ڈبليو سي موجود ہے جو وقتاً فوقتاً ميٹنگ کرتا ہے اور يہ سلسلہ آگے بھي جاري رہے گا۔ تاہم، نيا گروپ ايک اجتماعي فيصلہ ساز ادارہ نہيں ہے ليکن سينئر ساتھيوں کے وسيع تجربے سے فائدہ اٹھانے ميں ميري مدد کرے گا۔ اس کي بھي بہت جلد اطلاع دي جائے گي۔
سونيا گاندھي نے مزيد کہا ’’ان تين دنوں ميں آپ کو ايک دوسرے کو جاننے، اپنے سينئر اور چھوٹے ساتھيوں سے ملنے اور بات چيت کرنے کا موقع بھي ملا ہے۔ جہاں تک ميرا تعلق ہے، مجھے تمام 6 گروپوں ميں بيٹھ کر کچھ مقررين کو سننے کا موقع حاصل ہوا۔ ميں آپ سب کو نيک خواہشات پيش کرتي ہوں۔ ہم ضرور کامياب ہوں گے۔ يہي ہمارا عزم ہے۔ يہي ہمارا ’نو سنکلپ‘ ہے۔ کانگريس کا سورج پھر سے طلوع ہوگا۔ يہي ہمارا ’نو سنکلپ‘ہے۔‘‘
کانگريس کے سابق صدر راہل گاندھي نے اپنےکليدي خطاب ميں کہا کہ يہ کانگريس پارٹي ہي ہے جس ميں جمہوريت ابھي پوري طرح زندہ ہے۔ ہم جس طرح سے ہر اہم مسئلے پر تبادلہ خيال کرتے ہيں اور باہمي گفت و شنيد کے ليے، ايک دوسرے کي باتوں کو سمجھنے اور ايک دوسرے کے خيالات کو جاننے کے ليے کيمپوں کا انعقاد کرتے ہيں جس ميں ہر فرد کھُل کر اپني بات رکھتا ہے اور اسے ہم قبول بھي کرتے ہيں، ايسا کہيں اور ديکھا جاتا ہے کيا؟انھوں نے سواليہ لہجے ميں کہا کہ کيا آر ايس ايس اور بي جے پي ميں ايسا کرنا ممکن ہے ؟کانگريس کي قيادت جس طرح سے ہر فرد خواہ اس کا تعلق کسي بھي طبقے سے ہو، چاہے دلت طبقہ سے ہو وہ اس کے خيالات کوجاننےکے ليے مشتاق رہتي ہے، اس کي بات سني جاتي ہے اور اس کي آراءپر توجہ دي جاتي ہے، کيا بي جے پي اس طرح کسي دلت رہ نما کو اپنے پاس بٹھائے گي؟ انھوں نے آريہ جي(کانگريس ميں دلت رہ نما) کي مثال بھي دي۔ ليکن پھر بھي ميڈيا ميں ہمارے خلاف جو کچھ شائع ہوتا ہے، وہ سب کے سامنے ہے۔ ہر روز ہم پر نکتہ چيني کي جاتي ہے۔ ليکن ہم اپني روايات کي پاسداري کرتے رہيں گے اور بلا خوف و خطر ہر طبقے کے ہر فرد کي عزت و وقار کا خيال رکھيں گے اور اس کے خيالات کا احترام کريں گے۔ ہمارا ملک بھارت محض ايک ملک نہيں ہے بلکہ يہ متعدد رياستوں اور اس ميں بسنے والے طرح طرح کے افکار و خيالات، مذہب، ثقافت کو اختيار کرنے والوں کاخوب صورت مرقع ہے۔ ہم ملک کے اداروں کي سالميت کے حامي ہيں جسے بي جے پي تباہ کر رہي ہے۔ آج ملک ميں منصوبہ بندطريقے سے خود مختار اداروں کو سبوتاژ کرنے کي کوششيں کي جا رہي ہيں۔ پارليماني نظام کو کم زور کرنے کي ہرممکن سعي کي جا رہي ہے۔ پارليمنٹ ميں حزب اختلاف کے رہ نماؤں کو بات کرنے سے روکا جاتا ہے۔ اہم ترين بلوں پر بحث نہيں کرائي جاتي بلکہ عددي طاقت کے ذريعہ انہيں پاس کرانے کي نئي روايت کي بنا ڈال دي گئي ہے جو جمہوريت کے ليے سم قاتل ہے۔ عدليہ کو بھي کام کرنے سے روکا جا رہا ہے، اليکشن کميشن جس طرح کا م کر رہا ہے اس سے بہت سارے خدشات جنم لے رہے ہيں۔انھوں نے عصر حاضر کے چيلنجوں اور اس سے نمٹنے کے طريقہ کار پر بھي سير حاصل گفتگو کي۔ انھوں نے کانگريس کے ہر کيڈر اور ہر رہ نما کو عام لوگوں سے جڑنے اور ان کے مسائل کو حل کرنے ميں سرگرداں رہنے کي اپيل کي۔
چِنتن شِوير ميں ليے گئے اہم فيصلوں پر ايک نظر
چِنتن شِوير ميں پارٹي نے يہ فيصلہ کيا ہےکہ تنظيم کي تمام سطحوں پر 50 سال سے کم عمر کے لوگوں کو 50 فيصد نمائندگي دي جائے گي۔ کانگريس کي صدر کانگريس ورکنگ کميٹي کے ارکان پر مشتمل ايڈوائزري بورڈ قائم کريں گي جو سياسي چيلنجز پر غوروفکر کرے گا۔
کانگريس نے آئندہ اسمبلي اور لوک سبھا انتخابات کيلئے پارٹي کو تيارکرنے کے ليے وسيع ترتنظيمي اصلاحات کا اعلان بھي کيا ہے۔ پارٹي نے 50سال سے کم عمر کے لوگوں کو زائدنمائندگي دينے اور ايک شخص -ايک عہدہ، ايک خاندان- ايک ٹکٹ کا قاعدہ نافذکرنے پر زورديا ہے۔ نوسنکلپ چِنتن شِوير ميں غوروفکر کے بعد جاري کردہ ادئے پور اعلاميہ ميں کانگريس نے يہ بھي فيصلہ کياکہ تين نئے شعبےپبلک انسائٹ، اليکشن مينجمنٹ اور نيشنل ٹريننگ سنٹر قائم کيے جائيں گے۔
پارٹي نے ايک خاندان -ايک ٹکٹ کے اصول پر عمل آوري کا اعلان کيا ہے ليکن اس ميں استثنيٰ صرف يہ ہوگا کہ خاندان کا دوسرا رکن پارٹي کے ليے کم ازکم 5 سال سے کام کررہا ہوتو اسے چھوٹ مل سکتي ہے۔ پارٹي نے يہ بھي فيصلہ کياکہ کوئي بھي فرد پانچ سال سے زيادہ پارٹي کے کسي بھي عہدہ پر نہيں رہے گا تاکہ نئے لوگوں کو موقع ديا جائے۔
چِنتن شِوير کي کچھ خاص باتيں
اس چِنتن شِوير کي خاص بات يہ بھي رہي کہ کانگريس نے جي -23(جنہيں ميڈيا باغي گروپ کے طور پر مسلسل پيش کرتا رہا ہے) کو بھي مدعو کيا تھا۔ وہاں کانگريس کي اعلي قيادت نے ان سے تبادلہ خيال کيا۔ مختلف امور ميں ان کي آراءبھي لي گئيں۔انہيں بھي ديگر رہ نماؤں کي طرح اہميت دي گئي اور انہيں مختلف پينل ڈسکشن کا حصہ بھي بنايا گيا اور ان سے پارٹي کي بہتري کے ليے تجاويز بھي لي گئيں۔
کانگريس کے چِنتن شِوير ميں سياسي حکمت عملي کے ماہر پرشانت کشور کو پوري طرح کنارے کر ديا گيا۔ ان کي پيش کردہ تجاويز پر تبادلہ خيال تو ہوا ليکن پارٹي کي اعلي قيادت نے ان سے پوري طرح کنارہ کشي کا رويہ اختيار کيا جس سے يہ واضح اشارہ ملتا ہے کہ پارٹي اپنے طور سے سياسي و غير سياسي حکمت عملي تيار کرے گي اور اپنے رہ نماؤں کو ہي اپنے مقصد اور ہدف کے حصول کےليے تيار کرے گي۔
پارٹي کي اعلي قيادت نے پارٹي ميں پھر سے پراني روح پھونکنے کي کوشش کي جس کے اثرات پارٹي رہ نماؤں کے چہرے اور تاثرات ميں ديکھنے کو ملے۔پارٹي ميں جو ش و جذبے کا جو فقدان نظر آتا تھا اس کي کائي اس چِنتن شِوير سے چھٹنے کے قياس لگائے جا رہے ہيں۔پارٹي کيڈر ميں اميد کي نئي شمع روشن کرنے کي بھي کوششيں بار آور ثابت ہوسکتي ہيں۔
اقليتي آبادي کو درپيش مسائل،ايس سي/ايس ٹي، او بي سي، خواتين، بے روزگار نوجوانوں اور پسماندہ طبقات کے مسائل کو زور و شور سے اٹھانے اور حاشيہ پر پڑے لوگوں کي پريشانيوں کو دور کرنے کے لائحہ عمل پر صد في صد عمل آوري کا حلف ليا گيا۔
عام لوگوں سے مضبوط رابطہ بنانے،ان کے مسائل کے حل کے ليے سڑکوں پر احتجاج کرنے اور تنظيمي اصلاحات کا آغاز کرنےکے منشورپر عمل پيرا ہونے کے عزم کا اظہار کيا گيا۔
ادے پور اعلاميہ کي سياسي قرارداد ميں، پارٹي نے کہا ہے کہ وہ قوم پرستي اور جمہوريت کي روح کے تحفظ کے ليے تمام ہم خيال جماعتوں کے ساتھ بات چيت کے ليے پرعزم ہے اور سياسي حالات کے مطابق اتحاد قائم کرنے کے ليے پوري طرح تيار ہے۔
ووٹوں کي خاطر اقليتوں، غريبوں اور پسماندہ طبقات کو نشانہ بنا کر فرقہ وارانہ تقسيم کے ذريعہ بھارتيہ جنتا پارٹي (بي جے پي)اور راشٹريہ سويم سيوک سنگھ (آر ايس ايس)کے عزائم کو چکنا چور کرنے کے ليے کانگريس نے نئي حکمت عملي بنانے پر بھي زور ديا ہے۔ کانگريس کا کہنا ہے کہ ’’بھارتي قوم پرستي‘‘ اس کے بنيادي کردار ميں ہے جب کہ بي جے پي کي قوم پرستي محض ’’گم راہ کن پروپيگنڈہ‘‘ ہے جس کا سدباب کيا جائے گا۔
زرعي قرارداد ميں قانوني ضمانت کے ساتھ کم از کم امدادي قيمت (ايم ايس پي) کي حمايت، آبپاشي کے ليے مفت بجلي کي فراہمي کي پيشکش اور قومي قرضوں سے نجات پانے کے ليے عليحدہ کميشن کے قيام کي سفارش کي گئي ہے جب کہ اقتصادي قرارداد ميں 70 سال سے زائد عرصے ميں تعمير کيے گئے سرکاري شعبے کے اداروں کي ’اندھا دھند‘ نجکاري کي مخالفت کرنے کي بات بھي کي گئي ہے۔ بے روزگاري کي نمو پر تنقيد اور نئے دور کي معيشت کے ساتھ منسلک ہونے پر زور ديا گيا ہے۔
سنہ 1942 ميں يعني کہ ٹھيک 80 سال پہلے،مہاتما گاندھي نے انگريزي حکومت کے خلاف ’بھارت چھوڑو‘ تحريک شروع کي تھي۔ سنہ 2022 ميں کانگريس نے نو سنکلپ چِنتن شِوير ميں ملک کے ليے نيا نعرہ ’بھارت جوڑو‘ ديا ہے۔
اب ديکھنا يہ ہے کہ کانگريس اپنے اس منشور کو کس حد تک عملي جامہ پہنا پاتي ہے اور اپني سياسي حکمت عملي پر کس قدر عمل آوري کرپاتي ہے۔ نيز کانگريس اپني کھوئي ہوئي زمين تلاش کرنے کے ليے کس حد تک جتن کرتي ہے اور اس کے اثرات ملک پر کس حد تک پڑتے ہيں۔
عظمت رفتہ کي بحالي کے ليے کانگريس کو کيا کرنے کي ضرورت ہے؟
اس ميں کوئي شبہ نہيں ہے کہ کانگريس کا قيام اعلي مقاصد کے حصول کے ليے ہوا تھا۔ کانگريس نے ملک کي تعمير ميں اہم کردار بھي ادا کيا ہے۔ ملک اور اہل وطن کے ليے مثبت پاليسياں بنائيں اور کاميابي کے ساتھ اس کو نافذ بھي کيا۔ سب کو ساتھ لے کر چلي بھي اور اس کا بہترين صلہ بھي اسے ملا۔ دہائيوں تک اس نے اس ملک پر راج کيا ليکن بعد کے ادوار ميں کانگريس اپنے راستے سے بھٹک گئي۔ سياسي تجزيہ نگار ڈاکٹر ابھے کمار اس تعلق سے کہتے ہيں ’’ کانگريس کو اس کي اپني وجہ سے زوال و انحطاط کا سامنا ہے۔ کانگريس نے اپنے دستور اور منشور کو طاق پر رکھ ديا۔ دائيں بازو کي ہندوتوا کي علم بردار پارٹي (بي جے پي) کے ساتھ مسابقت کرنے کي دوڑ ميں اس قدر اندھي ہوگئي کہ خود اس کے رنگ ميں رنگنے لگي۔ سب کي شموليت، سب کو ساتھ لے کر چلنے کا مادہ، ہر طبقے کي آواز بننے کي صلاحيت، اقليتوں کے فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کي وکالت، ہر ذات اور ہر مذہب کے افراد کو اپنے اندر سمونے کا جذبہ جب تک کانگريس ميں موجود تھا وہ اہل وطن خصوصاً کم زور طبقات کے منظور نظر بني رہي ليکن جب اندرون خانہ بدانتظامي نے گھر کر ليا، واضح سياسي حکمت عملي وضع کرنے ميں کنفيوژن کا شکار ہوئي، نرم ہندوتوا کا کارڈ بھي کھيلا اور سيکولرزم کي دہائي بھي دي، مسلمانوں کي محبت کا دم بھي بھرا اور ان کي عبادتگاہوں کي مسماري بھي ديکھتي رہي۔ اقليتوں کي مسيحائي کا دعوي بھي کيا اور ان پر مظالم ڈھانے والوں کي خاموش حمايت بھي کي۔ سوشل جسٹس کا راگ بھي الاپتي رہي اور پسماندہ طبقات کو پارٹي سے دور بھي رکھا۔ مسلمانوں کے ووٹ کي خواہاں بھي رہي اور فسادات بھڑکتے رہے، مسلمانوں کي جانوں کا ضياع اور املاک خاکستر ہوتے رہے اور اس کي قيادت محض افسوس کرتي رہي۔ کانگريس نے محنتي اور وفاشعار کيڈرس کي کبھي قدر نہ کي ليکن دوسري پارٹيوں سے آنے والوں يا اپنے مفاد پرست سياست دانوں کو ہي عہدہ و منصب سونپتي رہي۔‘‘
ڈاکٹر کمار کہتے ہيں کہ ’’ کانگريس جب تک ايک بڑي آبادي (درج فہرست ذات و قبائل، اقليتوں، او بي سي و ديگر پسماندہ ذاتوں جو کہ تقريباً 80 فيصد ہيں) کو مناسب حصہ داري نہيں دے گي (بلاک کميٹي سے لے کر کانگريس ورکنگ کميٹي تک) تب تک کانگريس کا کچھ بھلا نہيں ہونے والا ہے۔ جب تک محکوم افراد پارٹي ميں مناسب مقام نہيں پائيں گے تب تک يہ پارٹي سے دور ہي ہوتے جائيں گے۔ آبادي کے تناسب سے نمائندگي ملني چاہيے اس سے پارٹي کا بھي اور ملک کا بھي بھلا ہوگا۔”
ڈاکٹر کمار کے ساتھ ساتھ ديگر سياسي تجزيہ نگاروں کا بھي کہنا ہے کہ پارٹي کو ذات پر مبني مردم شماري کے ليے بھي ملک گير مہم چھيڑنے کي ضرورت ہے جس سے وہ ايک خاص طبقے کے نظريات کو چيلنج بھي کرنے کي پوزيشن ميں ہوگي اور ملک کے ايک بڑے طبقے کي حمايت بھي اسے حاصل ہوگي۔ کانگريس کو بے خوف ہونا ہوگا کيوں کہ خوف کے سائے ميں رہ کر اس نے سب کچھ گنوا ديا ہے۔ کانگريس کو تذبذب اور آرام طلبي نيز کسي معجزے کے ہونے کا انتظار بھي ترک کرنا ہوگا۔ جس طرح يوپي ميں پرينکا گاندھي نے زميني سطح پر محنت کي ہے کانگريس کے ہر سينيئر ليڈر کو اسي طرح سڑک پر اترنا ہوگا۔ ايئر کنڈيشن کمروں ميں پاليسي تو بنائي جاسکتي ہے ليکن دل جيتنے کے ليے عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہونا ہوگا۔ اسے عام لوگوں کو يہ احساس دلانا ہوگا وہ حکومت بھي کرنا جانتي ہے اور اپوزيشن کا رول بھي ادا کرنا اسے آتا ہے۔ پارٹي کو اندر سے کھوکھلا کرنے والے خود غرضوں کي شناخت بھي اسے کرنا ہوگي جو گن گان تو پارٹي کي کرتے ہيں ليکن نرم ہندتوا کي طرف پارٹي کو لے جانے کے ليے کمربستہ بھي ہيں کيوں کہ پراني کہاوت ہے کہ دو کشتيوں کي سواري کرنے والا کبھي ساحل تک نہيں پہنچ پاتا۔ کانگريس کي اعلي قيادت کو يہ فيصلہ واضح طور پر کرنا ہوگا کہ وہ پارٹي کو سيکولرزم، سب کي شموليت پر مبني اور سماجي انصاف کي راہ پر لے جائے گي يا فرقہ پرستوں کے خوف سے گومگوں ميں پڑي رہے گي۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  29 مئی تا 04 جون  2022