کووڈ19-کا وبائی دور: حیدرآبادی نوجوانوں کی الگ الگ محاذوں پر قابلِ تحسین خدمات

(دعوت نیوز ڈیسک )

 حیدرآباد میں ابتدائی علامات ظاہر ہونے کے بعد کووڈ19-کے مریضوں کی مدد کیلئے کئی ڈاکٹرز اور غیر طبی فورمز آگے آئے ہیں۔ اس ضمن میں مختلف این جی اوز کی جانب سے بھی کووڈ19-سے متاثر مریضوں کی مدد کے لیے ڈاکٹروں کی ایک ٹول فری ٹیلی میڈیسن مشاورتی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ یوتھ ویلفیئر تلنگانہ کی جانب سے کورونا وائرس سے فوت شدہ میتوں کی تدفین کے لئے بھی مثالی اقدامات کئے گئے ہیں۔

ٹیلی میڈیسن مشاورت سرویس

 چھ مہینے گزر جانے کے بعد بھی ہندوستان میں وبائی مرض کووڈ19-کی صورتحال ہنوز بے قابو ہے۔ حکومت کے ہزار دعوؤں کے باوجودعام انسان کووڈ19-کی طبی سہولتوں کے حصول کے لیے پریشان ہے۔سرکاری اسپتالوں کی زبوں حالی اور پرائیویٹ اسپتالوں کی من مانی سے کئی افراد موت کا شکار ہو رہے ہیں جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ کووڈ19-کے متاثرین کو کم خرچ اور بر وقت نگہداشت کے ذریعے موت کا شکار ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں کئی ایک این جی اوز اور ڈاکٹرز انفرادی طور پر اپنی اپنی رائے سے عوام میں شعور بیدار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حیدرآباد کی ایک تنظیم ’’قرآن فاؤنڈیشن‘‘ نے عوام کی بہبود کے لیے ایک منفرد اور باقاعدہ طریقے کار کے ذریعے کووڈ19-کے متاثرین کی امداد کا آغاز کیا ہے۔حیدرآباد میں قائم غیر سرکاری تنظیم ’’قرآن فاونڈیشن‘‘ نے کووڈ19-کے ابتدائی علامات سے متاثرین کی مدد کیلئے ایک قومی ٹال فری ٹیلی میڈیسن مشاورت سرویس کا آغاز کیا ہے۔ 20 ڈاکٹروں پر مشتمل ایک ٹیم صبح دس بجے سے رات دس بجے تک فون اور واٹس ایپ پر دستیاب رہے گی۔ قرآن فاونڈیشن کے جنرل سکریٹری سید منور کے مطابق یہ فاونڈیشن تمام مذاہب کے غریب عوام کی معاشرتی بہبود کے لیے متعدد کام انجام دیتی ہے۔ سید منور کے بموجب غیر طبی افراد پر مشتمل ایک گروپ کی جانب سے قائم کردہ ٹیلی میڈیسن مشاورت، اپنی طرز کی پہلی خدمات ہیں جہاں ٹول فری نمبر 18005722384اور واٹس ایپ نمبر 9121806777پر صبح دس بجے سے رات دس بجے تک رابطہ قائم کیا جاسکتا ہے۔ قرآن فاؤنڈیشن کورونا وائرس کے ابتدائی ایام سے ہی مریضوں میں مختلف خدمات مہیا کر رہا ہے۔ یہ ٹول فری سرویس فی الحال ایک مہینے کے لیے بنائی گئی ہے جس کی اچھے نتائج کی بنیاد پر مزید توسیع کی جا سکتی ہے۔قرآن فاؤنڈیشن کے ایک ممبر نے بتایا کہ اس سرویس سے ہندوستان بھر سے لوگ مستفید ہو سکتے ہیں۔ کووڈ19-کے متاثرین ابتدائی علامات ظاہر ہونے پر دیے گئے فون نمبر پر راست ڈاکٹر سے رابطہ قائم کر سکتے ہیں۔جس کے بعد ڈاکٹرز کی جانب سے انہیں موبائل فون پر یا واٹس ایپ پر تجویز کردہ نسخہ بھیجا جاتا ہے۔ اگر کوئی مریض سنگین علامات کے ساتھ رابط کرتا ہے تو اس کو اسپتال سے رجوع ہونے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ قرآن فاونڈیشن نے پچھلے چار مہینوں کے دوران ایک ہزار کوویڈ پروٹیکشن کٹس اور انتہائی غریب متاثرین میں بیس آکسیجن سیلنڈز بھی تقسیم کیے ہیں۔

یوتھ ویلفیئر تلنگانہ

کورونا وائرس کے تعلق سے کچھ اس طرح سے پروپیگنڈا کیا گیا ہے کہ ہر عام و خاص کے ذہن میں اس مرض کے متعلق ایک دہشت بیٹھ گئی ہے۔ نیوز چینلز ہوں یا سوشل میڈیا دونوں پر اس مرض کے متعلق افواہیں پھیلائی گئیں۔ حکومت کی جانب سے بھی تالی تھالی کا ڈھول پیٹ کر عوام کو اس مرض کی حقیقت سے دور رکھا گیا۔ آج کورونا وائرس کے ساتھ زندگی گزارنے کی باتیں کرنے والے حکمراں کووڈ19-کے ابتدائی دور میں عوام میں کورونا کے ساتھ سماجی زندگی گزارنے کا شعور بیدار کرنے میں یکسر ناکام رہے جس کی وجہ سے کورونا وائرس سے متاثرین کو زمینی سطح پر بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ یہاں تک کہ متاثرین کے ساتھ اسپتالوں میں بھی ڈاکٹروں اور عملے کی جانب سے ناروا سلوک کیا گیا۔ اس سے بھی بری حالت کووڈ19-سے مرنے والوں کی تھی۔ اس مرض کی ہراسانی اور دہشت عوام کے دلوں اتنی بھر دی گئی تھی کہ لوگ اپنے قریبی رشتے داروں کی لاشوں کو لاوارث چھوڑ کر بھاگنے لگے۔ جبکہ ڈبلیو ایچ او نے صاف صاف کہا تھا کہ مرنے کے بعد لاش سے کورونا وائرس نہیں پھیلتا۔ ان حالات میں یوتھ ویلفیئر تلنگانہ سے وابستہ نوجوانوں نے کورونا وائرس سے فوت شدہ لاوارث میتوں کی تدفین اور آخری رسومات ادا کرنے کا بیڑا اٹھایا۔ ان نوجوانوں نے ریاست تلنگانہ کے مختلف اضلاع تانڈور، محبوب نگر بشمول حیدرآباد میں بلا تفریق مذہب و ملت اب تک تین سو سے زائد لاشوں کی تدفین انجام دی گئیں جن صرف حیدرآباد جی ایم سی کے حدود میں 260، تانڈور میں 20 اور محبوب نگر میں 12 میتوں کی آخری رسومات ادا کی گئی۔ ان میں 17 ہندو ایک سکھ اور ایک عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی میتیں بھی تھیں۔ اس کے علاوہ ضلع نظام آباد، ایچوڑہ اور عادل آباد میں بھی یوتھ ویلفیئر تلنگانہ کی جانب سے رہنمائی اور امداد کا کام جاری ہے۔

ہفت روزہ دعوت سے بات کرتے ہوئے یوتھ ویلفیئر تلنگانہ کے صدر جلال الدین ظفر اور جنرل سکریٹری محمد وسیم نے کہا ’’انہیں اس کام کے آغاز کی تحریک اس وقت ملی جب انہیں پتا چلا تھا کہ ایک لڑکا اپنے والد کی نعش کو چھوڑ کر بھاگ گیا‘‘۔ اس واقعے سے انہیں گہرا صدمہ پہنچا جس کے بعد انہوں نے اپنے چند ساتھیوں کی مدد سے اس کار خیر کو انجام دینے کا فیصلہ کیا۔ اب ان کے ساتھ حیدرآباد میں 50 نوجوان اور اضلاع میں بھی کم و بیش اتنے ہی نوجوان ہیں۔ محمد وسیم کہتے ہیں’’ہم ہندو ہو یا مسلمان تمام میتوں کی یکساں عزت و احترام کے ساتھ آخری رسومات ادا کرتے ہیں۔‘‘ صدر جلال الدین ظفر کے مطابق ’’معاشرے میں کورونا وائرس متاثرین کے ساتھ بے حد برا سلوک کیا جا رہا ہے۔ اگر متاثرین کرایے کے مکانات میں رہتے ہوں تو انہیں مکانات سے نکالا جا رہا ہے۔ کورونا کی میتوں کو محلوں میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا ہے اس کے علاوہ جب ایک خاندان کے کئی افراد ایک ساتھ متاثر ہو جاتے ہیں اور ان میں سے کوئی مر جاتا ہے تب بھی ان کی تدفین کے لئے ان کے خاندان میں کوئی آگے نہیں بڑھتا۔ ایسے میں لوگوں کی مدد کرنا ایک مسلمان کا عین فرض منصبی ہے۔” جلال الدین ظفر نے مزید کہا کووڈ19-کے ابتدائی دور ہی سے یوتھ ویلفیئر تلنگانہ نے کئی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا جس میں راشن کی تقسیم، پی پی کٹ کی تقسیم اور ادویات کی تقسیم نمایاں ہے۔ ہفت روزہ دعوت کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جنرل سکریٹری محمد وسیم نے کہا ’’ہمیں ابتدا میں روزآنہ دس سے بیس کالز آیا کرتے تھے کئی مرتبہ چالیس کالز بھی آئے لیکن اب الحمداللہ یہ کالز کم ہو کر آٹھ دس تک ہی محدود ہو گئے ہیں۔ اخبارات میں آنے والی شرح اموات، متاثرین کی تعداد اور زمینی سطح پر اموات میں مماثلت کے سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومتی ڈیٹا اور زمینی شرح اموات میں کوئی مماثلت نہیں ہے۔ اموات کا سلسلہ اب حیدرآباد سے اضلاع کی طرف منتقل ہو چکا ہے جس کے لیے عوام کو بہت زیادہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ محمد وسیم نے کہا کہ یوتھ ویلفیئر تلنگانہ کو اس کار کو خیر انجام دینے کے لیے شہر کی کئی این جی اوز اور سیاسی پارٹیوں کی جانب سے تعاون ملتا رہا جس میں نمایاں ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کی تلنگانہ یونٹ، جماعت اسلامی ہند، DARE اور ایم آئی ایم ہے۔ شہر کی دیگر این جی او تنظیموں کی جانب سے بھی پی پی کٹ اور دیگر ضروریات کی فراہمی میں بہت تعاون ملا۔ کئی مرتبہ تجہیز وتکفین کے اخراجات بھی یوتھ ویلفیئر کی جانب سے ادا کیے گئے۔ درج ذیل فون نمبرز پر یوتھ ویلفیئر تلنگانہ سے راست رابطے کیا جاسکتا ہے۔محمد وسیم 9700667961،

جلال الدین ظفر 7396969475

مسلم انٹلیکچول فورم

حیدرآباد کی ایک اور غیر سرکاری مسلم تنظیم’’مسلم انٹلیکچول فورم‘‘ عوام کو کورونا وائرس سے متعلق صحیح شعور و آگہی فراہم کر رہی ہے۔ یہ پرائمری ہیلت اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے ذریعے اس مرض کے تعلق سے عوام کے اندر پھیلی غلط فہمی اور اس کے ساتھ ساتھ عوام کے لاپروا رویے کو بھی دور کرنے کی لگاتار کوشش کر رہی ہے۔ہفت روزہ دعوت کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اس تنظیم کے ایک سرگرم رکن ڈاکٹر محمد اقبال جاوید نے بتایا "کورونا وائرس کے ابتدائی وبائی ایام میں اس مرض کے تعلق سے عوام میں شعور بیدار کرنے کے لیے ہر طرح کے ذرائع کو استعمال کیا گیا۔ سوشل میڈیا پر اور مساجد کے اندر جاکر سماجی دوری بنائے رکھنے کی اہمیت سے لوگوں کو واقف کروایا گیا۔ ابتداء میں ہمیں مسجدوں میں پابندی سے نماز ادا کرنے والے ضعیف نمازیوں کو سماجی دوری کے لیے راضی کرنے میں بڑی مشکل پیش آئی”۔ ڈاکٹر اقبال جاوید کہتے ہیں کہ ’’اس کے بعد ہم نے ضعیف افراد کیلئے گھروں میں کورنٹائن رہ کر خود کو محفوظ رکھنے کی مہم چلائی‘‘۔

جب کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد بڑھنے لگی اس وقت پہلے مرحلے کے امدادی کاموں میں اس تنظیم کی جانب سے مساجد، اسکولوں اور ہوٹلوں کو آئیسولیشن سنٹرز میں تبدیل کرکے وہاں متاثرین کو منتقل کیا گیا۔ غریب اور چھوٹے گھروں میں رہنے والے مریض جو اپنے گھروں میں جگہ کم ہونے کے باعث علیحدہ کورنٹائن نہیں رہ سکتے تھے ان کو اور ان کے ساتھ دیگر تمام متاثرین کو مساجد یا کسی بھی مناسب و موزوں مقام پر بلا لحاظ مذہب و ملت کورنٹائن کے لئے جگہ فراہم کی گئی۔ فورم یہ تمام خدمات حکومت کے کسی تعاون بغیر خدمات انجام دے رہی ہے۔مسلم انٹلیکچول فورم نے اپنی خدمات کے دوسرے مرحلے میں اسپتالوں میں کورونا وائرس متاثرین کے لیے آکسیجن سیلنڈز بھی پہنچائے۔ ڈاکٹر اقبال جاوید کے مطابق "اب سماج میں دو طرح کے لوگ سامنے آنے لگے ہیں جن میں ایک خلقِ خدا کی خدمت کا جذبہ رکھنے والے اور دوسرے موقع کا فائدہ اٹھانے والے۔ یہاں تک کہ موقع پرستوں کی جانب سے آکسیجن سیلنڈز کی بلیک مارکیٹنگ شروع ہو چکی تھی۔ آسانی سے ملنے والی دوائیوں کی بھی بلیک مارکیٹنگ ہونے لگی۔ اخباروں میں ایسی ادویہ کے اشتہارات آنے شروع ہوگئے جس میں کوئی صلاحیت نہیں تھی۔ منسٹری آف ہیلت سے ہمارا پر زور مطالبہ ہے کہ وہ غلط اشتہارات کی خلاف سخت ایکشن لے۔ اس کے علاوہ مارکٹ میں فروخت ہونے والی اشتہاری ادویات کی ڈرگس کنٹرول ایڈمنسٹریشن کی جانب سے جانچ ہونی چاہئے۔ کیونکہ معصوم عوام ان خوبصورت اشتہارات کی جال میں پھنس جاتے ہیں جس کے نتیجے میں یہ اپنی بیماری کے انتہائی اسٹیج تک پہنچ جاتے ہیں یا موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔” ڈاکٹر اقبال جاوید کہتے ہیں کہ ایسے دھوکے باز نیم حکیموں کو ہماری زبان میں quack کہا جاتا ہے۔ یعنی جو طبیب ہونے کے جھوٹے دعوے بھی کرتے ہیں اور طبابت کا پیشہ بھی اپناتے ہیں.” ڈاکٹر اقبال جاوید کہتے ہیں کہ ان کی تنظیم کی جانب سے اس طرح کے جھوٹے دعوؤں کے خلاف عوام میں شعور بیدار کرنے کے لیے بھی مہم چلائی گئی۔فورم کی جانب سے کورونا سنٹرز قائم کیے گئے۔ دیگر چار تنظیمیں صفا بیت المال، NG Forum for people’s health، اقراء ٹیلی میڈیسن گروپ، HUM حیدرآباد اربن میڈیکوس فار حیدرآباد ہیلپ کے ساتھ ملکر فون کے ذریعے ٹیلی میڈیسن سرویس قائم کی گئی۔ جہاں متاثرین کی ویڈیو کانفرنس کال کے ذریعے کونسلنگ اور دوائیں تجویز کی گئیں۔ بہت زیادہ متاثرین کو گھروں سے سرکاری کورونا سنٹر منتقل کرنے میں مدد کی گئی۔ ڈاکٹر اقبال جاوید جو کہ نظام کے دورِ حکومت کے مشہور طبی مرکز عثمانیہ ہاسپٹل بچاؤ مہم کے روح رواں بھی ہیں کہتے ہیں کہ یہ خدمات سارے ہندوستانی عوام کے لیے ہیں اور سب استفادہ کرسکتے ہیں۔ ذیل میں کچھ فون نمبرز مہیا کیے گئے ہیں۔

 ڈاکٹر محمد اقبال جاوید 9493406510۔فرحانہ ٹیلی میڈیسن سرویس 919642651476