سید عبد الباسط انور، شکاگو
ایک اسٹڈی سروے کے مطابق 6 تا 12 سال کے تقریباً 43 فیصد بچے اپنے دلوں میں کئی طرح کے ڈر وخوف رکھتے ہیں۔ مثلاً اکیلا پن، کسی جانور، کیڑے، جانور کی آواز، آگ اور پانی کا ڈر یا اخبارات اور ٹی وی پر دیکھے گئے دہشت ناک مناظر وغیرہ۔
خوف قدرت کی طرف سے عطا کیے گئے ایک احساس وکیفیت کا نام ہے۔ خوف دراصل وہ نفسیاتی رویہ ہے جو کسی خطرے کی وجہ سے دل ودماغ میں پیدا ہوتا ہے۔ یہ انسان اور حیوان دونوں میں یکساں طور پر پایا جاتا ہے چنانچہ جب بھی وہ خطرہ محسوس کرتا ہے اس سے اپنے آپ کو بچانا چاہتا ہے۔ قرآن مجید میں کئی مقامات پر مختلف Situations میں اللہ تعالیٰ نے مومنین کے بارے میں فرمایا ہے لاَ خَوْفٌ عَلَیهِمْ وَلاَ هُمْ یحْزَنُونَ- (سورہ بقرہ میں 6 مقامات پر) خوف کو نفسیاتی اصطلاح میں Phobia بھی کہتے ہیں۔
چونکہ بچوں کا ذہن بہت حساس واقع ہوا ہے اس لیے جب وہ اپنے والدین اور قریبی لوگوں کو کسی طرح کی الجھن یا پریشانی میں محسوس کرتے ہیں تو خود بھی اس کیفیت کا شکار ہونے لگتے ہیں۔ ایسی صورت میں والدین کو اپنے بچوں کو ڈر وخوف سے دور رکھنا اور ماحول کو نارمل اور خوش گوار رکھنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ خاص طور پر آج کے ماحول میں جس میں کورونا وائرس یا کووڈ۔ 19 کے بارے میں سوچ کر بڑے بھی حیران وپریشان ہیں بچوں میں ڈر، خوف یا Anxiety کو پیدا نہ ہونے دینا چاہیے۔ اگر کوئی بچہ ڈر وخوف محسوس کر رہا ہو تو اس سے بات چیت کر کے اس کا خوف دور کریں اور اس کو یہ سمجھائیں کہ اگر تمہارے دوست یا رشتہ دار کا کوئی بچہ اس کا شکار ہوا ہے تو تم کو خود آگے بڑھ کر اس کا ڈر اور خوف دور کرنا اور اس کی مدد کرنا چاہیے۔ اس سے آپ بچے کے اندر سے نہ صرف خوف دور ہوگا بلکہ خود اعتمادی بھی پیدا ہوگی اور وہ ہمت کے ساتھ اس طرح کے خطرات کا مقابلہ کر سکے گا۔
دوسرا یہ کہ خوف زدہ بچوں کا بالکل مذاق نہ اڑائیں۔ جیسے ہم لوگ بے خیالی میں اپنے بچوں کو ڈر پورک بزدل یا ہیبتی جیسے الفاظ کہہ دیتے ہیں جو بچوں کے لیے انتہائی غلط اور ناموزوں ہے۔ اس سے بچوں میں احساس کمتری پیدا ہوتی ہے۔ چونکہ عمر کے ابتدائی حصہ میں ان کے ذہن پر پڑنے والے اثرات بڑے ہونے پر بھی باقی رہ جاتے ہیں اس لیے وہ زندگی بھر اسی احساس کے تلے زندگی گزارتے ہیں۔ بچوں کو بالکل دباؤ میں نہ رکھیں اور نہ ان کو مجبور کریں کہ ان کو ہر حال میں نڈر اور بے خوف بننا ہے۔ انہیں بہادر بننے کے لیے ان کی نفسیات کے مطابق ہلکے ہلکے متوجہ کرتے رہیں۔
عموماً بچے جب اپنے آپ کو ڈگمگاتا ہوا یا اپنے اندر Confidence کو کم ہوتا ہوا محسوس کرتے ہیں تو فطرتاً اپنے والدین کی طرف توجہ کرتے ہیں اور ان کے سہارے اور ہمت افزائی سے دوبارہ اپنے اندر اعتماد (Confidence) پیدا کر لیتے ہیں جس طرح بالکل چھوٹی عمر میں چلنا سیکھنے والا بچہ جب گرنے لگتا ہے اور والدین میں سے کوئی اس کا ہاتھ تھام لیتے ہیں تو وہ آپ کے ہاتھوں کے لمس اور سہارے سے اپنے اندر ہمت پیدا کرلیتا ہے چنانچہ اس کی آنکھوں کی چمک آپ کی موجودگی کا احساس دلاتی ہے۔
اس سلسلے میں حسب ذیل نکات کو عمل میں لایا جائے تو بچوں میں ڈر، خوف اور Anxiety والی نفسیات پر قابو پایا
جاسکتا ہے۔
1۔ سب سے پہلے اس کے دل میں یہ یقین پیدا کریں کہ یہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور وہ انسانوں سے بڑی محبت کرتا ہے وہ ضرور اس کو ختم کر دے گا۔ جس طرح بچوں کو ان کی بعض غلطیوں پر سزا دی جاتی ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ بھی اپنے بندوں کو ان کی بعض غلطیوں پر سزا Punishment دیتا ہے۔
2۔ بچوں کے پڑھنے لکھنے، کھیل کود، کھانے اور آرام وغیرہ کے معمولات کو اسی طرح جاری رکھیں جس طرح عام حالات میں رکھے گئے تھے، اس میں کوئی تبدیلی نہ کریں۔
3۔ ہاتھ دھونے یا صاف ستھرا رہنے کے بارے میں انہیں اسلامی تعلیمات کی یاد دہانی کروائیں۔ قرآن حکیم کے پاکی وصفائی سے متعلق احکامات اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات سے سمجھائیں کہ کس طرح اسلام نے پاکی اور صفائی کو ایمان کا حصہ قرار دیا ہے۔
4۔ آج کل ساری دنیا میں کورونا وائرس کے متاثرین اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے جو ایمرجنسی جیسے حالات پیدا ہو گئے ہیں اور بہت سے لوگ جس طرح غریب وپریشان حال لوگوں میں ریلیف کے کام میں لگے ہوئے ہیں ان کو سامنے رکھ کر انہیں سمجھائیں کہ اسلام میں بھوکوں کو کھانا کھلانا اور پریشان حال لوگوں کی مدد کرنا بہت بڑے ثواب اور اجر کا کام ہے۔ اللہ تعالیٰ ایسے کاموں بہت سے خوش ہوتا ہے۔ اس لیے چاہے لاک ڈاؤن ختم ہو جائے لیکن ان کاموں کو ہمیشہ کرتے رہنا چاہیے۔
5۔ اگر بچے اس کے باوجود ڈرے سہمے ہوئے ہوں تو انہیں قدرت کے اس قانون سے واقف کروائیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے اندر اتنی قوت رکھی ہے کہ وہ باہر کے اثرات کو آسانی سے نہیں قبول کرتا یعنی کوئی بھی وائرس انسان کو فوری ہلاک نہیں کرتا بلکہ قدرتی طور پر انسان کے اندر قوتِ مدافعت اتنی فعال ہوتی ہے کہ وہ ان مہلک وائرسوں کو مار بھگاتی ہے۔ ان کو Immune system کے بارے میں تفصیل سے بتائیں۔
آج کل کورونا وائرس کے بارے میں بڑی بحثیں کی جا رہی ہیں اور اندیشے ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ نہ معلوم اس کے اثرات، سماجی سیاسی اور خاص طور پر معاشی طور پر کیا پڑنے والے ہیں۔ ان تمام اندیشوں اور اس کے مضر اثرات سے بچنے کی تدابیر اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ہم اپنے بچوں کو بتائیں اور ان پر عمل کرنے کی ترغیب دلائیں۔
[email protected]