کورونا وائرس: اجتماعی مزاحمتی نظام کے نقطۂ نظر والی حکمت عملی کے خلاف ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے متنبہ کیا، اسے ’’محض غیراخلاقی” قرار دیا
نئی دہلی، اکتوبر 13: عالمی ادارۂ صحت نے پیر کو ان تجاویز کے خلاف متنبہ کیا ہے کہ بیماری کے خلاف اجتماعی مزاحمتی نظام کورونا وائرس وبائی مرض کو روکنے کے لیے ایک حقیقت پسندانہ حکمت عملی ثابت ہوسکتی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس طرح کا طریقہ ’’غیر اخلاقی‘‘ تھا۔ انھوں نے کہا یہ نظام اس وقت کام کرتا ہے جب زیادہ تر آبادی ویکسین کے ذریعے یا بیماری کے بڑے پیمانے پر پھیلنے کے ذریعے اس سے محفوظ ہوجاتی ہے۔
میڈیا بریفنگ میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ در اصل صحت کے عہدیداروں کا مقصد ویکسینیشن کے ذریعے اجتماعی مزاحمتی نظام حاصل کرنا ہے۔
Media briefing on #COVID19 with @DrTedros https://t.co/Y9iksROouM
— World Health Organization (WHO) (@WHO) October 12, 2020
انھوں کہا کہ ’’صحت عامہ کی تاریخ میں کبھی بھی اجتماعی مزاحمتی نظام کے استثنیٰ کو وبائی بیماری سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی کے طور پر استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ وبائی امراض سے قطع نظر یہ سائنسی اور اخلاقی طور پر بھی پریشانی کا باعث ہے۔‘‘
واضح رہے کہ کورونا وائرس وبائی سے نمٹنے کے لیے دنیا بھر میں 100 سے زیادہ ویکسین تیار کی جارہی ہیں۔ جان ہاپکنز یونی ورسٹی کے مطابق عالمی سطح پر کورونا وائرس کی تعداد 3.77 کروڑ کو عبور کر چکی ہے اور اموات کی تعداد 10،78،868 ہوگئی ہے۔