روس نے یوکرین پر ایک ہی دن میں 50 سے زائد کروز میزائل داغے

یوکرین کے خلاف جنگ میں جارحانہ رخ اختیار کرتے ہوئے روس نےایک ہی دن میں یوکرین پر 50 میزائل حملے کر ڈالے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس نے 50 سے زائد میزائل حملے کیے ہیں جس سے مختلف علاقوں میں بجلی اور پانی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔

نئی دہلی: یوکرینی فوج نے میزائل حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ روس نے مختلف اوقات میں کروز میزائل حملے کیے جن میں اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا۔یوکرینی فوج نےدعویٰ کیا ہے کہ 44 میزائل فضا میں تباہ کر دیے گئے جبکہ چھ میزائل یوکرین کے مختلف شہروں میں جاگرے۔
دارالحکومت کیف میں گرنے والےمیزائلوں کے باعث بجلی کی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا اور کم وبیش ساڑھےتین لاکھ گھروں کی بجلی معطل ہوگئی، بجلی معطل ہونے سے اسی فیصد شہری پانی سے محروم ہوگئے۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن  کا کہنا ہے کہ پاور گرڈ حملے کریمیا پر کیے گئے ڈرون حملوں کے جواب میں کیے گئے ہیں۔
یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے تصدیق کی کہ روسی میزائلوں اور ایرانی ڈرونز نے یوکرین کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے روس کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ایک طرف روس نے یوکرین پر بمباری جاری رکھی ہے تو وہیں  دوسری طرف روس نے کہا ہے کہ جنگ کے نتیجے میں معطل ہونے والے معاہدوں کی وجہ سےروس ضرورت مند ممالک کو گندم فراہم کرکے ان کی مدد کرنے کیلئے تیار ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین سے اناج کی برآمد کے معاہدے کی معطلی کے بعد گزشتہ دو دنوں میں بہت سے مغربی ممالک نے روس پر الزامات کی بھرمار کردی ہے۔اس حوالے سے روسی عہدیدار نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ روس ضرورت مند ممالک کو گندم فراہم کرکے ان کی مدد کرنے کیلئے تیار ہے۔
ویانا میں روس کے مستقل نمائندے میخائل الیانوف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ان کا ملک 5لاکھ ٹن اناج فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ اناج کی یہ مقدار ضرورت مند ممالک تک مفت پہنچائی جائے گی۔
مغربی ممالک نے یوکرین سے اناج برآمد کے معاہدے پر عمل درآمد معطل کرنے پر ماسکو کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام لگایا تھا کہ روس عالمی سطح پر بالخصوص افریقی اور دیگر ترقی پذیر ملکوں کیلئے غذائی تحفظ کے مسئلے کو بڑھا رہا ہے۔یہ وہ ممالک ہیں جو 24 فروری کو یوکرین میں روسی فوجی آپریشن کے بعد سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ان ملکوں میں اناج خاص طور پر گندم کی قیمتوں میں شدید اضافہ ہوگیا ہے۔
روسی صدر پوتن نے کیف سے مطالبہ کیا ہے کہ اناج کی برآمدی راہداری بحیرہ اسود سے گزرنے والے بحری جہازوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
دوسری طرف روسی فیصلے کے باوجود اقوام متحدہ اور ترکی کی حمایت سے بحیرہ اسود میں گزشتہ روز بحری جہازوں کی نقل و حرکت دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔اس حوالے سے ماسکو نے ان ممالک کو خبردار کیا ہے کہ روس کی شرکت کے بغیر ان کیلئے معاہدہ پر عمل درآمد جاری رکھنا خطرناک ثابت ہوگا۔
واضح رہے کہ روس اور یوکرین جنگ کے بعد اناج کے معطل ہونے والے معاہدوں کی وجہ سے بہت سے ممالک میں غذا کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا جس کا براہ راست الزام روس پر عائد کیا جارہا ہے۔