کوروناوائرس: سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کا آکسفورڈ ویکسین کے ٹرائلز کے لیے درخواست دینے کا فیصلہ، اگست تک ٹرائل شروع کرنے کا ارادہ

نئی دہلی، جولائی 21: پی ٹی آئی کے مطابق سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا نے پیر کو کہا کہ وہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں تیار کردہ کورونا وائرس ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز شروع کرنے کے لائسنس کے لیے درخواست دے گی۔

پونے میں مقیم فرم عالمی سطح پر تیار اور فروخت کی جانے والی خوراک کی تعداد کے لحاظ سے دنیا کی ویکسین بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ہے۔ آکسفورڈ ویکسین کو بڑے پیمانے پر تیار کرنے کے لیے اس نے بایوفارماٹیکل کمپنی آسٹرا زینیکا کے ساتھ شراکت کی ہے۔ ہندوستان دنیا میں ادویات اور ویکسین تیار کرنے والے سب سے بڑے صنعت کاروں میں شامل ہے۔

دی لینسیٹ میڈیکل جریدے میں شائع ہونے والے آزمائشی نتائج کے مطابق AZD1222 نامی اس ویکسین نے مدافعتی ردعمل پیدا کیا تھا اور ابتدائی مرحلے کے کلینیکل ٹرائلز میں محفوظ ثابت ہوئی ہے۔

سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر آدار پونا والا نے کہا ’’آزمائشوں نے امید افزا نتائج دکھائے ہیں اور ہم اس سے بے حد خوش ہیں۔ ہم ایک ہفتے کے اندر ہندوستانی ریگولیٹر کے پاس لائسنس ٹرائلز کے لیے درخواست دیں گے۔ جیسے ہی انھوں نے ہمیں اجازت دی، ہم ہندوستان میں ویکسین کے لیے آزمائشوں سے شروعات کریں گے۔ اس کے علاوہ ہم جلد ہی بڑی مقدار میں ویکسین تیار کرنا شروع کردیں گے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’ہم اگلے ایک سال کے دوران آسٹرا زینیکا آکسفورڈ ویکسین کی ایک ارب خوراکیں تیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘‘

چیف ایگزیکٹو آفیسر نے کہا کہ یہ ویکسینیں ہندوستان اور دنیا بھر کے درمیانی اور کم آمدنی والے ممالک کے لیے ہوں گی۔

دریں اثنا پیر کے روز ریاستہائے متحدہ کی دوا ساز کمپنی فائزر اور چین کے کینسنو بایولوجکس نے بھی اپنے کورونا وائرس ویکسین کے مثبت ردعمل کی اطلاع دی۔

معلوم ہو کہ پوری دنیا میں 150 سے زائد ممکنہ ویکسین ترقی کے مختلف مراحل میں ہیں۔