کشمیر: ہندوستان نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی تنقید کو مسترد کیا، کہا کہ خطے میں اب مکمل جمہوریت قائم ہے

نئی دہلی، ستمبر 16: ہندوستان ٹائمز کے مطابق ہندوستان نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچلیٹ کی کشمیر پر تنقید کی مذمت کرتے ہوئے یہ دعوی کیا ہے کہ ہندوستانی آئین کی دفعہ 370 کے تحت اس خطے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے سے اس کو بنیادی طور پر جمہوری بنایا گیا ہے۔

اقوام متحدہ میں ہندوستان کی مستقل نمائندہ اندرا مانی پانڈے نے دعویٰ کیا ہے کہ خطے کے لوگوں کو وہی بنیادی حقوق حاصل ہیں جو باقی ہندوستان کے لوگوں کو حاصل ہیں۔

پانڈے نے کہا ’’ہم وبائی بیماری اور دہشت گردوں کی در اندازی کے مسائل کے باوجود خطے میں بنیادی طور پر جمہوریت کو قائم کرنے اور معاشی اور سماجی ترقی کو کو ایک نئی رفتار فراہم کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔‘‘

پانڈے نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ گذشتہ ایک سال کے دوران معاشی اور سماجی ترقی اور کشمیر میں بہتر حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کی کوششوں کے بڑے بہتر نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچلیٹ نے جموں و کشمیر میں سیاسی رہنماؤں کی مسلسل نظربندی پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور مرکزی خطے میں مواصلات کی مکمل رکاوٹ کو ختم کا مطالبہ کیا تھا۔

بیچلیٹ نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے 45 ویں اجلاس کے دوران کہا ’’جموں و کشمیر میں شہریوں کے خلاف فوجی اور پولیس تشدد کے واقعات جاری ہیں، جن میں پیلٹ گنوں کا استعمال اور عسکریت پسندی سے متعلق واقعات شامل ہیں۔ آئین اور شہری قواعد سمیت بڑی قانونی تبدیلیاں گہری تشویش پیدا کر رہی تھیں۔‘‘

بیچلیٹ نے مزید کہا تھا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کی مسلط کردہ ایک نئی میڈیا پالیسی نے حکومت کی تنقید کو محدود کر دیا ہے۔

بیچلیٹ نے کہا ’’… سیاسی بحث و مباحثہ اور عوامی شرکت پر سخت پابندی عائد ہے، خاص طور پر میڈیا کے نئے قواعد میں مبہم طور پر بیان کی گئی ’’ملک دشمن‘‘ رپورٹنگ پر پابندی ہے۔‘‘

انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر نے کشمیر کے کچھ حصوں میں انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کا خیرمقدم کیا ہے لیکن کہا ہے کہ باقی علاقوں پر بھی اس کا اطلاق کیا جائے۔