کوورنا وائرس: لوک سبھا نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں ایک سال کے لیے 30 فیصد کمی کا بل پاس کیا

نئی دہلی، ستمبر 16: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق لوک سبھا نے کورونا وائرس وبائی امراض سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورت حال کے پیش نظر ممبران پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں ایک سال کے لیے 30 فیصد کمی کرنے کا بل منگل کو منظور کیا۔

ممبران پارلیمنٹ کی تنخواہ، الاؤنس اور پنشن (ترمیمی) بل 2020، پیر کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا۔

منگل کے روز پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے لوک سبھا میں کہا کہ کوڈ 19 وبائی مرض سے لڑنے کے لیے فنڈز کی ضرورت ہے اور ’’یہ کام گھر سے شروع ہونا چاہیے۔‘‘

انھوں نے یہ بھی کہا کہ چوں کہ کورونا وائرس بحران سے معیشت متاثر ہوئی ہے لہذا حکومت نے اس بحران سے نمٹنے کے لیے یہ اہم فیصلہ کیا ہے۔

دی منٹ کی اطلاع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے ایم پی لوکل ایریا ڈویلپمنٹ اسکیم کے فنڈز کو دو سال کے لیے معطل کرنے کے مرکز کے فیصلے پر اعتراض کیا۔

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سوپریہ سول نے کہا کہ سنٹرل وسٹا پروجیکٹ کو منسوخ کردیا جانا چاہیے اور ملک میں عام آدمی کے لیے زیادہ سے زیادہ وینٹیلیٹر لانے چاہئیں۔

انھوں نے پوچھا کہ ’’حکومت لاگتوں میں کمی کو یقینی بنانے کے لیے اپنے اخراجات میں کمی کیوں نہیں کررہی ہے؟‘‘

متعدد ممبران پارلیمنٹ کا خیال ہے کہ ایم پی ایل اے ڈی فنڈز کی معطلی کا مطلب ان کے انتخابی حلقوں میں گراؤنڈ ورک کے لیے رقم کی کمی ہے۔

بیجو جنتا دل کے ممبر پارلیمنٹ پنکی مشرا نے کہا ’’اس فنڈ کی معطلی ممبران پارلیمنٹ کو طاقت سے محروم کرتی ہے، مرکزی حکومت کو اس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔‘‘

لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے فنڈ کی بحالی کے لیے متفقہ قرارداد پر زور دیا۔