کاروان: آئینی حقوق کے لیے آخری سانس تک لڑیں گے – مولانا شبلی القاسمی

دعوت نیوز نیٹ ورک

پٹنہ (دعوت نیوز نیٹ ورک) شہری ترمیمی قانون اور این پی آر کے خلاف گاندھی میدان میں منعقدہ کل جماعتی دھرنے میں مختلف مذاہب اور پارٹی کے لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ دھرنے سے سابق وزیر اعلیٰ و قومی صدر ہم پارٹی جیتن رام مانجھی، سابق مرکزی وزیر وقومی صدر الوسپا اوپیندر کشواہا، مولانا محمد شبلی القاسمی قائم مقام ناظم امارت شرعیہ بہار کے علاوہ دیگر مرکزی لیڈروں اور علماء نے خطاب کیا۔تمام مقررین نے سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے مضر اثرات سے لوگوں کوواقف کرایا اور کہاکہ یہ کالا قانون ملک کے سبھی باشندوں کو چاہے وہ کسی دھرم کے ہوں غلام بنانے والا اور ملک کی جمہوریت اور اس کے اقدار کو ختم کرنے والا ہے۔ سبھی مقررین نے مرکزی حکومت کی جانب سے مسلسل جھوٹ بولنے کا پردہ فاش کیا، انہوں نے بتایا کی سرکار ہر سطح پر ناکام ہوگئی ہے، بے روزگاری اور مہنگائی اپنے شباب پر ہے، روپیے کا ویلیو ہر دن کم ہوتا جا رہا ہے، سرکاری اثاثے پرائیوٹ ہاتھوں میں جا رہے ہیں اور اپنے من پسند سرمایہ داروں کے ہاتھوں اسے بیچا جا رہا ہے۔ ملک ایک بار پھر نفرت، تعصب، بے روزگاری، بھید بھاؤ اور بدعنوانی کی غلامی میں جکڑ گیا ہے۔ اس لیے دیش کی جنتا ایک بار پھر دیش میں آزادی چاہتی ہے۔ مقررین نے کہا کہ یہ لڑائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس قانون کو واپس نہیں لے لیاجاتا۔ مقررین نے کہا کہ ملک کی خواتین اس مہم میں شامل ہیں جن کے طاقتور مظاہروں پر آج دنیا انگشت بدنداں ہے۔

ہم طویل لڑائی کے لیے تیار ہیں:مفتی محمد ثناءالہدیٰ قاسمی
نوادہ جموئی۔ (دعوت نیوز نیٹ ورک) سی اے اے کے تجزیہ اور مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ سٹیزن شپ پر حملہ آور قانون ہے۔ اس قانون کے نفاذ سے حکومت کا ارادہ اقلیتوں، دلتوں، ایس سی، ایس ٹی، او بی سی اور بنجاروں کی شہریت کو مشکوک قرار دے کر انہیں ڈیٹنشن کیمپوں میں ڈالنے کا ہے جس کی تیاری مختلف ریاستوں میں چل رہی ہے۔ آسام میں جو ڈیٹینش کیمپ میں کام کر رہے ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ وہاں رہنے والوں کی زندگی بڑی کرب ناک اور دردناک ہے۔ وہ پوری طرح حکومت کے رحم وکرم پر ہو گئے ہیں جہاں ان کے انسانی حقوق کی بھی مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ ان کی روح کا رشتہ ان کے جسم سے قائم ضرور ہے لیکن ان کی حیثیت چلتی پھرتی لاشوں کی سی ہوگئی ہے۔ پورے ملک میں این آر سی لاگو کر کے جن کے پاس شہریت سے متعلق کاغذات نہیں ہوں گے ان سب کو ان ڈیٹنشن کیمپوں میں لا کر ڈالاجائے گا، جہاں وہ ایڑیاں رگڑ رگڑ کر دیر یا سویر مر جائیں گے۔ CAA، NRC، NPR کے خلاف ہماری یہ لڑائی ہندوستان کے تمام ایسے مظلوم شہریوں کے لیے ہے جن کو یہ سیاہ قانون غیر ملکی قرار دے کر ان کی شہریت کو ختم کرنے کیے لیے منصوبہ بند انداز میں لایا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار امارتِ شرعیہ کے نائب ناظم وناظم وفاق المدارس اسلامیہ جناب مفتی ثناء الہد یٰ قاسمی نے کیا۔ انہوں نے قائد وفد کی حیثیت سے نوادہ، پکری، برانواں، آڑھا،جموئی اور بہار شریف میں CAA کے خلاف مختلف کیمپوں سے خطاب کیا اور وزیر داخلہ کے اس بیان کی مذمت کی کہ وہ اس کالے قانون سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ ہم احتجاجی مظاہرہ کرنے والے بھی اپنے موقف سے ایک انچ ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ یہ لڑائی جلد ختم نہیں ہوگی بلکہ لمبی چلے گی۔ امارت شرعیہ، امیرِ شریعت کی رہنمائی میں گزشتہ آٹھ مہینوں سے CAA، NRC کے خلاف رائے عامہ بیدار کرتی آرہی ہے، لاکھوں کی تعداد میں پوسٹر اور پمفلٹ تقسیم کر کے کالے قانون کے مفاسد اور شہریوں کے مفاد پر اس کے مضر اثرات سے لوگوں کو واقف کرایا گیا ہے۔ پورے ملک میں ہو رہے احتجاج اور دھرنے کو امارت شرعیہ کی حمایت حاصل ہے، امارت شرعیہ کے ذمہ دار و کارکنان پورے ملک میں گھوم پھر کر مظاہروں میں خود بھی شرکت کر رہے ہیں اور خطابات کے ذریعے لوگوں کے حوصلوں کو بلند بھی کر رہے ہیں۔ یہ تمام جد وجہد اس کالے قانون کے خلاف لمبی لڑائی لڑنے کامضبوط حصہ ہے۔

جمعیۃ علماء کے وفد کی ادھو ٹھاکرے سے ملاقات
سی اے اے، این آر سی اور این پی آر نافذ نہ کرنے مطالبہ
رتنا گیری۔ (دعوت نیوز نیٹ ورک) گنپتی پوڈے رتناگیری میں جمعیۃ علماء ضلع رتنا گیری کے ایک نمائندہ وفد، مفتی توفیق منصور مظاہری جنرل سکریٹری موسی قاضی، یاسین ماموں و دیگر نے وزیر اعلیٰ مہاراشٹر ادھو ٹھاکرے سے ملاقات کی اور میمورنڈم پیش کیا۔ وفد نے شہریت ترمیمی قانون، این آرسی اور این پی آر کے نفاذ سے ہونے والے نقصانات پر وزیر اعلی سے تبادلہ خیال کر تے ہوئے کہا کہ ان قوانین کے ذریعہ ملک کے تمام طبقات کے لوگوں کو نقصان پہنچنے والا ہے۔ سی اے اے جو کہ قطعی طور غیر آئینی ہے کیونکہ یہ برابری اور مساوات کے خلاف ہے۔ مردم شماری اور این پی آر میں فرق کو سمجھاتے ہوئے بتلایا کہ مردم شماری کا عمل مضرت رساں نہیں ہے البتہ این پی آر جو کہ ایک طرح سے این آرسی ہی ہے یہ انتہائی خطرناک اور نقصان پہونچانے والا عمل ہے۔ اس لیے جس طرح آپ نے این آر سی نافذ نہ کرنے کا اعلان کیا ہے اسی طرح این پی آر کو منسوخ کرتے ہوئے اسے بھی نافذ نہ کر نے اعلان کریں۔
ریزرویشن کے تحفظ کے لیے مضبوط قانون بنایا جائے
حکومت سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست داخل کرے: امارت شرعیہ
پھلورای شریف۔ (دعوت نیوز نیٹ ورک)امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی نے سرکاری ملازمتوں میں پرموشن میں ایس سی/ایس ٹی یا پسماندہ طبقات کے لیے ریزرویشن کے مسئلہ پر سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ کو غلط فہمیوں پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ایس سی ایس ٹی، پچھڑے اور دیگر کمزور ومظلوم طبقات کو نقصان پہونچانے والا ہے، سپریم کورٹ نے مکیش بنام اتراکھنڈ حکومت معاملہ میں پرموشن میں ریزرویشن کو بنیادی اور آئینی حق نہیں مانا ہے اور اسے حکومت کے صوابدید پر مبنی معاملہ بتایا ہے۔ اس کے لیے مرکز اور اتراکھنڈ میں برسراقتدار بھارتیہ جنتاپارٹی کی حکومت ذمہ دار ہے۔ بی جے پی کی زیر اقتدار ریاست اتراکھنڈ کے وکیلوں نے اپنی غلط دلیلوں کے ذریعہ سپریم کورٹ کو غلط فہمی میں مبتلا کیا ہے۔ اس سے ریزرویشن ختم کرنے کی آرایس ایس اور بی جے پی کی منشاء صاف سمجھ میں آتی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے آرایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے ریزرویشن کو علیحدگی پسندی کو بڑھاوا دینے والا بتاتے ہوئے اسے ختم کرنے کی وکالت کی تھی، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بی جے پی ریزرویشن مخالف ہے اور دلتوں اور آدی واسیوں کے مفاد کے خلاف ہے۔قائم مقام ناظم امارت شرعیہ نے کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ کمزوروں اور مظلوموں کی آواز پارلیمنٹ میں اٹھائیں اور حکومت کو ریزرویشن کے تحفظ کے لیے قانون بنانے پر مجبور کریں۔ انہوں نے بی جے پی کی حلیف ان جماعتوں سے جو دلتوں کے نام پر سیاست کرتے ہیں بھی اپیل کی ہے کہ وہ حکومت سے سپریم کورٹ کے اس حکم پر نظرثانی کے لیے فوری مداخلت کرنے کا مطالبہ کریں، تاکہ ریزرویشن کا انتظام حسبِ سابق برقرار رہے۔
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے
23 مسلم نوجوانوں کی درخواست ضمانت منظور:گلزار اعظمی
ممبئی۔ (دعوت نیوز نیٹ ورک) شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس اور برادران وطن کے درمیان ہوئی جھڑپ کے بعد مہاراشٹر کے شہر دھولیہ سے گرفتار 23مسلم نوجوانوں کو سیشن عدالت نے مشروط ضمانت پر رہا کردیا ہے۔ جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار احمد اعظمی نے بتایا کہ وکیل شیخ اشفاق کی مدلل بحث کے بعد سیشن عدالت کے جج ایم جی چوہان نے ملزمین فیض خان ظہیر خان، مبین بابو لال، شاہ رخ شیخ منیر، عرفان امداد علی سید، جنید سید علی، الطاف شاہ رئیس شاہ، کلیم حسین، انصاری شاہد علی ریاست علی، جنید احمد عبد الخالد، شعیب عبد الحامد، عمران احمد عبد الحامد، سرفراز غلام رسول، ثاقب علی اشرف علی، سر فراز احمد، سفیان محمد سالم، قاسم محمدہارون انصاری، وسیم زین الدین شیخ، ساجد حسین انصاری، ندیم نعیم شیخ، اعجاز غیاث الدین شیخ، شیخ سمیر شیخ حنیف، اسلم عبد الغفور مومن، محمد حسن محمد یعقوب انصاری کو عدالت نے پندرہ ہزار روپے کے ذاتی مچلکہ پر رہا کیے جانے کا حکم جاری کیا۔
ظلم کو روکنے کے لیے انصاف پسند طبقہ آگے آئے۔مفتی سہراب ندوی
پٹنہ (دعوت نیوز نیٹ رک) امارت شرعیہ کے نائب ناظم مفتی محمد سہراب ندوی نے کہا کہ ظلم کرنا اگر گناہ ہے تو ظلم کو دیکھ کر خاموش رہنا بھی گناہ ہے۔ اس وقت مرکزی حکومت کی طرف سے ظالمانہ قانون سازی کا جو سلسلہ جاری ہے، اور جس کے خلاف پورے ملک میں احتجاج اور دھرنے ہو رہے ہیں اور پورے ملک میں کہرام سا مچا ہوا ہے، ایسے میں ملک سے محبت کرنے والے انصاف پسند طبقے کی ذمہ داری ہے کہ موجودہ سیاسی ظلم کو روکنے کے لیے مضبوطی کے ساتھ آگے آئے اور ملک کے آئین ودستور اور جمہوریت کو بچانے کی لڑائی میں خود کو شریک رکھے۔مفتی محمد سہراب ندوی نے مدرسہ قاسمیہ آسیانی ضلع پورنیہ کے احاطہ میں منعقدہ اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے احتجاج اور دھرنے کے ساتھ گناہوں کو ترک کرنے، اللہ سے رشتہ مضبوط بنانے اوردعاؤں کا اہتمام کرنے کی تلقین کی۔

ناگپور میں خواتین کا زبر دست احتجاج
ناگپور۔ (دعوت نیوز نیٹ ورک) سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف فاروق نگر ناگپور میں شہر کی مختلف تنظیموں اور اداروں کی جانب سے خواتین کا زبردست احتجاجی پروگرام منعقد ہوا جس میں ہزاروں خواتین نے شرکت کرتے ہوئے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف آواز بلند کی اور انہیں واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا محمد ندیم صدیقی نے کہا کہ در اصل موجودہ حکومت سی اے اے، این آر سی اور این پی آر جیسے قوانین لا کر ملک کے ماحول کو خراب کر کے ہندو مسلم میں تفریق پیدا کرنا چاہتی ہے لیکن وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو پا رہی ہے کیونکہ عوام ان کی سازشوں سے واقف ہو چکے ہیں اور ان کالے قوانین کی خلاف مل جل کر احتجاج کر رہے ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں ہمارے گھروں کی مائیں اور بہنیں جس طرح منظم طریقے پر مظاہرے کر رہی ہیں اور محاذ پر ڈٹی ہوئی ہیں ہم ان کی ہمت و حوصلہ کی داد دیتے ہیں اور انہیں سلام کرتے ہیں۔
مولانا صدیقی نے مزید کہا کہ سیاہ قوانین کے خلاف ہمارا یہ احتجاج آئین ہند کے تحفظ کے لیے ہے۔ اس وقت ان کے خلاف جو احتجاج ہو رہے ہیں انہیں تیز کرنے اور ملک بھر میں منظم طور پر قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔ اسے ہندو مسلم کا مسئلہ ہرگز نہ بننے دیں اور اس کے لیے مسلمان اپنے ساتھ دلتوں آدیواسیوں اور سیکولر لوگوں کو لے کر آگے بڑھیں بلکہ قیادت کی کمان انہیں کے سپرد کر دیں اور سب لوگ مل جل کر اس قانون کے خلاف لڑائی لڑیں۔ اس احتجاجی پروگرام سے مفتی محمد روشن قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے بھی خطاب کیا۔