ڈیجیٹل مواد،تخلیق وتیاری کے پہلو

موثر تدریس و اکتساب کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے وسائل سے استفادہ ضروری

فاروق طاہر ، حیدر آباد

ڈیجیٹل اکتسابی مواد (ای لرننگ مواد) لیکچر نوٹس (نکات) پیش کش (پریزنٹیشنز) ویڈیوز، کوئزس اور مظاہروں جیسے مختلف اقسام کے وسائل سے تشکیل پاتا ہے۔
لیکچر نوٹس
لیکچر نوٹس سے مراد، درس وتدریس کے دوران استاد کی جانب سے پیش کیے جانے والے وہ نکات جنہیں درس وتدریس کی انجام دہی سے قبل مرتب وتیار کیا جاتا ہے اور انہیں تدریسی حوالوں کی شکل میں طلبہ کو ارسال (اشتراک) بھی کیا جاتا ہے۔ یہ نوٹس بہت جامع اور واضح ہوتے ہیں۔ ان نکات کی مدد سے موضوع کو یاد رکھنے اور اس پر نظر ثانی کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ لیکچر کے دوران طلبہ اہم نکات لکھ سکتے ہیں یا اساتذہ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے نوٹس کو طلبہ تک امیج یا پی ڈی ایف کی شکل یا صوتی مواد ( پوڈو کاسٹ) کی شکل میں پہنچا سکتے ہیں۔
پاور پوائنٹ پیش کش(Power Point Presentation)
یہ ایک بہت ہی موثر سلائیڈ پیش کش ہوتی ہے جسے اکثر پروجیکٹر کی مدد سے کلاس روم میں دکھایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ تدریسی مواد کو آن لائن بہت آسانی سے پاور پوائنٹ کے ذریعے پیش کیا جاسکتا ہے۔ مواد مضمون کی پیش کش کو اہم نکات Bullet Points) تصاویر (Images) آواز (Audio) حرکت پذیری (Animation) کے علاوہ ویڈیوز کی شکل میں پاور پوائنٹ کے ذریعے پیش کیا جاسکتا ہے۔ یہ درس وتدریس (لیکچر) اور اکتساب کا ایک موثر ذریعہ ہے۔ یہ طریقہ کار استاد کے لیے بہت آرام دہ ہوتا ہے کیونکہ اسکرین پر تقریباً مواد نکات، اشکال، نقشے، خاکے، تصاویر، آوازوں کی صورت میں موجودرہتا ہے۔ جس کی وجہ سے موضوع کی تشریح وتفہیم کم وقت میں واضح دلکش عام فہم اور آسان انداز میں ہو جاتی ہے۔ طلبہ بھی تدریس کے اس طریقے سے حظ ولطف اٹھاتے ہیں۔ پاور پوائنٹ کے طریقے میں روایتی تدریس کی طرح بورڈ پر چاک سے خاکے اور تصاویر بنانے کی ضرورت نہیں رہتی جس کی وجہ سے تدریسی افعال بہت سرعت اور موثر انداز میں انجام دیے جاتے ہیں۔ پاور پوائنٹ پریزنٹیشن کو پی پی ٹی بھی کہا جاتا ہے۔ پی پی ٹی (مواد پر مبنی سلائیڈس) کو طلبہ سے شیئر بھی کیا جاسکتا ہے۔ طلبہ کی ضرورت کے لحاظ سے پی پی ٹیز میں ترمیم وتبدیلی بھی کی جاسکتی ہے یا ان کودوبارہ یا ازسر نو بھی ترتیب دیا جاسکتا ہے۔
ایجوکیشنل ویڈیوز
ویڈیوز علم کی فراہمی کا ایک بہترین وسیلہ ہے۔ اس میں متن اور بیان کے ساتھ ہر قسم کا آڈیو ویژول (صوت وصورت) مواد شامل ہوتا ہے۔ انہیں طلبہ تصورات کو سمجھنے کے لیے ڈاون لوڈ کرسکتے ہیں دیکھ سکتے ہیں بلکہ دوبارہ سہ بارہ یا بار بار چلا کر انہیں دیکھ سکتے ہیں۔ ویڈیوز بنانا دیگر آن لائن تدریسی مواد کی تیاری سے نسبتاً مشکل اور پریشان کن عمل ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ تعلیمی ویڈیوز تدریسی وسائل میں سب سے زیادہ دلچسپ اور پرکشش ہوتے ہیں۔ ذہین، اوسط، کمزور اور غبی ہر طرح کے طلبہ تعلیمی ویڈیوز کو بے حد پسند کرتے ہیں۔ جدید رجحانات کے مطابق کمرہ جماعت میں ویڈیوز کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ تعلیم سے ملحقہ تمام شاخوں وشعبوں میں تعلیمی ویڈیوز بنانے کی بہت ضرورت ہے۔ قوی امکان ہے کہ آنے والے دنوں میں اس کی مانگ میں مزید اضافہ ہوگا۔
کوئز
کوئزکو درس وتدریس میں اکثر تعین قدر وجانچ کے آلے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ طلبہ کو ایک سے زیادہ جوابات پر مشتمل سوالات (کثیر جوابی، کثیر انتخابی) دیے جاتے ہیں جن کے جوابات کو از خود جانچ کے لیے پہلے ہی پروگرام کردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے تعین قدر اور جانچ وتشخیص کا کام بہت تیزی سے انجام پاتا ہے۔ آج کل مختلف سافٹ ویرس پر مشتمل وسائل جیسے گوگل سافٹ فارمس وغیرہ موجود ہیں جو از خود جانچ (Automatic) کا کام تیزی سے انجام دیتے ہیں۔ طلبہ کے نتائج بھی کمپیوٹر اسکرین یا اسمارٹ فون پر خود بخود نمودار ہو جاتے ہیں۔
مجموعہ سوالات
طلبہ کی تجزیاتی صلاحیتوں کی جانچ کے لیے وضاحتی مجموعہ سوالات تفویض کیے جاسکتے ہیں۔ طلبہ کی جانچ وپرکھ کے لیے مختلف قسم کے عددی سوالات (Numerical Questions) ڈیزائن (خاکہ نویسی) مسودہ سازی، مصوری (ڈرائنگ) وغیرہ پر مبنی وضاحتی سوالات دیے جاتے ہیں۔ مذکورہ طریقہ کار کو اختیار کرتے ہوئے اور طلبہ کے جوابات کی جانچ کرتے ہوئے ان کی صلاحیتوں کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ جانچ وپرکھ کا یہ سب سے زیادہ معروف آسان اور روایتی طریقہ ہے۔
عملی مظاہرے
عملی مظاہروں (Practical Performance) کی تعلیم خاص کر سائنس، انجینئرنگ اور طبی میدان میں بہت زیادہ اہمیت ہے۔ عملی کام کو کسی حد تک کو آن لائن دکھایا جاسکتا ہے۔ اس کا انحصار بڑی حد تک آن لائن تعلیم کی ترتیب ونوعیت پر منحصر ہے۔ آسان عام عملی کام (Practicals) کو آن لائن بتایا اور ریکارڈ کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ انہیں براہ راست یا ریکارڈنگ کے بعد ترمیمات کرتے ہوئے ویب کاسٹ کیا جاسکتا ہے۔ یہ کام سافٹ ویرس کی مدد سے آسانی سے سیکھا جا سکتا ہے۔ طلبہ اپنے گھروں پر عملی کام کے ویڈیوز دیکھ کر کمپیوٹر پر مشق کرسکتے ہیں۔
کئی آن لائن مجازی بناوٹی تجربہ گاہیں (Simulation – based laboratories) موجود ہیں جس کی مدد سے طلبہ تجربہ گاہوں کی ترتیب کو تصویری شکل میں دیکھ سکتے ہیں۔ اس بناوٹی تجربہ گاہ کے ذریعے طلبہ مجازی ترتیب وتنظیم کا کام انجام دے سکتے ہیں اور خود اپنے نتائج کا مشاہدہ بھی کرسکتے ہیں۔ تجزیہ کا کام آخر میں انجام دیا جا سکتا ہے۔ ہندوستان میں انجینئرنگ کے طلبہ کے لیے ایسی لیبارٹرز کی ایک مثال ہے۔
http://vlabs.iitb.ac.in/vlab/
ایسی لیبارٹریز کی تعدا ترقی پذیر وترقی یافتہ ممالک میں بہت زیادہ ہے۔ یہ تجربہ گاہیں بہت زیادہ تعاملی (Interactive) ہوتی ہیں۔ نصاب سے ہٹ کر بھی طلبہ باضابطہ طریقے سے بہت سارے تجربے کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد ورچوئل فزیکل لیبارٹریز (مجازی طبعی تجربہ گاہیں) موجود ہیں۔ اس میں کسی ایک مقام پر قائم تجربہ گاہ پر جو کمپیوٹر اور انٹرنیٹ سے مربوط ہوتی ہے جہاں حقیقی تجربے یا عملی کام انجام دیے جاتے ہیں، ان مجازی تجربہ گاہوں سے رجسٹرڈ شدہ دور دراز کے طلبہ (صارف، یوزرس) مستفیض ہو سکتے ہیں۔
صارفین سیٹ اپ کے تمام پیرامیٹرز (متعین پیمانوں) کو نہ صرف کنٹرول کرسکتے ہیں بلکہ جسمانی عملی کام (practical work) کو دور سے انجام دینے کے ساتھ ساتھ اصل سیٹ اپ کو بھی دیکھ سکتے ہیں۔ مطلوبہ مقدار (پیرامیٹرز) کی پیمائش بھی کرسکتے ہیں۔ صارف ریڈنگس (پیمائش) کو نوٹ کرتے ہوئے غیر مشینی (manual) یا کمپیوٹر پر ڈاون لوڈیڈ سافٹ ویر (inbuilt software) کی مدد سے ان کا تجزیہ کر سکتے ہیں۔ یہ تجربے بہت ہی حقیقی دکھائی دیتے ہیں۔
براہ راست بمقابلہ ریکارڈیڈ تعلیم کی فراہمی
آن لائن تعلیم کو دو طریقوں سے فراہم کیا جا سکتا ہے مثلاً:
(1) براہ راست یعنی کام کی انجام دہی کے وقت ہم وقت ساز synchronous
(2) ریکارڈ شدہ Asynchronous
یہ دونوں طریقے اپنے اندر چند خوبیاں اور خامیاں رکھتے ہیں
براہ راست یا ہم وقت ساز Live or Synchronous
براہ راست ریکارڈنگ کو استاد کے ذریعے کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے ذریعے طلبہ کو براہ راست ویب کاسٹ کیا جاسکتا ہے۔ براہ راست، ہم وقت ساز تعلیم کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس میں اساتذہ اور طالب علم کے مابین فوری تعامل قائم ہو جاتا ہے۔ مختلف آن لائن رابطوں (پلاٹ فارمز) پر ایسی براہ راست تعلیمی نشستوں (میٹنگس) کے لیے اپلی کیشنز دستیاب ہیں جن میں زوم، جیو میٹ، گوگل میٹ، ٹیمز، ویب ایکس وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ براہ راست فیس بک (Facebook Live) اور یوٹیوب لائیو کو بڑی تعداد کے شرکاء کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ان دونوں میں براہ راست گفتگو صرف تحریری پیغام (چیاٹ) کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ کبھی ان پر سامعین (شرکاء) کی تعداد بھی غیر یقینی ہوتی ہے۔ اساتذہ اور طلبہ دونوں کو کبھی کبھار نیٹ ورک کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اساتذہ میں ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کی تکنیکی مہارتیں بھی ہونا ضروری ہوتا ہے۔
آف لائن، ریکارڈ شدہ Asynchronous
اس طریقہ کار میں پہلے تعلیمی ویڈیوز تیار کر لیے جاتے ہیں اور بعد میں ان میں ترمیم کرتے ہوئے محفوظ (Stored) کر لیا جاتا ہے۔ ریکارڈ شدہ ویڈیوز اور دیگر اکتسابی، جانچ وتشخیصی مواد کو مختلف پلاٹ فارمز جیسے مووڈل (Moodle) ٹیچ ایبل (Teachable) یوٹیوب (YouTube) گوگل (Google) گوگل ڈرائیو (Google Drive) اور گوگل کلاس روم (Google classroom) وغیرہ پر فراہم کردیا جاتا ہے۔ طلبہ کو سوشل میڈیا جیسے واٹس ایپ، ٹیلی گرام یا ای میل وغیرہ کے ذریعے اس کے لنکس بھیجے جاتے ہیں۔ طلبہ نجی کورسز (Course) اور نجی تبادلہ خیال کے لیے آن لائن اپنا نام درج کرواسکتے ہیں۔ ان ریکارڈ شدہ (Asynchronous) کورسز کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ سیلف پسیڈ (جس میں طلبہ اپنی رفتار سے اکتساب (آموزش) کا کام انجام دے سکتے ہیں) ہوتے ہیں۔ جس کی وجہ سے طلبہ پر اپنے ہم جماعت ساتھیوں (Peers) سے مسابقت کا کوئی دباو نہیں ہوتا ہے اور وہ مناسب وقت پر اپنی اکتسابی رفتار کے مطابق مواد سے استفادہ کرسکتے ہیں۔
ریکارڈ شدہ ویڈیوز کو روکا جاسکتا ہے اور انہیں دوبارہ، سہ بارہ بلکہ کئی مرتبہ چلا کر دیکھا جا سکتا ہے۔ طالب علم کی اکتساب اور انجذابی کیفیت کے مطابق ویڈیو کی رفتار کو ترتیب دیا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کے ان حصوں کو آگے بڑھا کر دیکھا جاسکتا ہے جنہیں طلبہ پہلے ہی سیکھ اور پڑھ چکے ہیں۔ ان ویڈیوز کو سالہا سال نئے متعلمین (نسل در نسل) کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس طرز اکتساب سے طلبہ اساتذہ کے بار بار کے سوالوں سے بھی خوف زدہ اور پریشان نہیں ہوتے ہیں اور شرمندگی اور پشیمانی سے بھی بچ جاتے ہیں۔ خصوصی ضرورتوں کے حامل طلبہ (Students with Special needs) جیسے آٹزم (Autism) ڈسلیکسیا (Dyslexia) کے لیے ایسی ویڈیوز بہت کارآمد اور حوصلہ افزا ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ ضرورت مند طلبہ دن کے وقت کام کرتے ہوئے رات کے وقت یا اپنے فارغ اوقات میں مطالعہ کر سکتے ہیں۔ اس نظام میں درس واکتساب پر مبنی کئی طریقے دستیاب ہیں جس کی مدد سے طلبہ کی اکستابی (سیکھنے کی) سرگرمیوں کا مناسب انتظام، تجزیہ، جائزہ اور نگرانی انجام دی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ان کو صداقت نامے بھی فراہم کیے جاسکتے ہیں۔
موک (Massive Open Online Courses-MOOC) کو استعمال کرتے ہوئے مختلف تعلیمی کمپنیاں جیسے یوڈیمی (Udemy) کوسیرا (coursera) اور دنیا بھر کی بڑی جامعات مختلف سر ٹیفکیٹ کورس، ڈپلوما اور ڈگری کورسس فراہم کررہے ہیں۔ یہ تمام Massive) open online courses) کی شکل میں چلائے جاتے ہیں۔ اس طرح کی تعلیم کے دوران موصولہ تاثرات کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ مقامی مدارس بھی اب ریکارڈ شدہ درس وتدریس کے اسباق اور ویڈیوز کو آن لائن فراہم کرتے ہوئے عالمی مدارس کی مسابقت میں آگئے ہیں۔ آف لائن (Asynchronous) تعلیمی طریقے کو آج بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔
خلاصہ گفتگو
آج درس وتدریس اور اکتساب کے مختلف ذرائع، وسائل اور طریقے دستیاب ہیں۔ اساتذہ اپنے کورسس خود تشکیل دیتے ہوئے ٹیکنالوجی کے ذریعے انہیں عالمی سطح پر پیش کرسکتے ہیں۔ اساتذہ اپنے تدریسی فن کو پیش کرنے کے لیے اس وسیلے کو بہتر طریقے سے استعمال کرتے ہوئے نہ صرف اپنی قابلیت کا لوہا منوا سکتے ہیں بلکہ روپے بھی کما سکتے ہیں۔
***

 

***

 ویڈیوز علم کی فراہمی کا ایک بہترین وسیلہ ہے۔ اس میں متن اور بیان کے ساتھ ہر قسم کا آڈیو ویژول (صوت وصورت) مواد شامل ہوتا ہے۔ انہیں طلبہ تصورات کو سمجھنے کے لیے ڈاون لوڈ کرسکتے ہیں دیکھ سکتے ہیں بلکہ دوبارہ سہ بارہ یا بار بار چلا کر انہیں دیکھ سکتے ہیں۔ ویڈیوز بنانا دیگر آن لائن تدریسی مواد کی تیاری سے نسبتاً مشکل اور پریشان کن عمل ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ تعلیمی ویڈیوز تدریسی وسائل میں سب سے زیادہ دلچسپ اور پرکشش ہوتے ہیں۔ ذہین، اوسط، کمزور اور غبی ہر طرح کے طلبہ تعلیمی ویڈیوز کو بے حد پسند کرتے ہیں۔ جدید رجحانات کے مطابق کمرہ جماعت میں ویڈیوز کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔


ہفت روزہ دعوت، شمارہ 12 ستمبر تا 18 ستمبر 2021