ہریانہ نے کرنال ضلع میں موبائل انٹرنیٹ پر پابندی میں توسیع کی، کسانوں کا احتجاج تیسرے دن میں داخل ہے

نئی دہلی، ستمبر 9: اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق ہریانہ حکومت نے ضلع کرنال میں موبائل انٹرنیٹ اور شارٹ میسج سروسز (ایس ایم ایس) پر پابندی میں آج یعنی جمعرات کی شام تک توسیع کردی ہے، کیوں کہ منی سیکریٹریٹ کے باہر کسانوں کا احتجاج تیسرے دن میں داخل ہو گیا ہے۔ واضح رہے کہ منگل کو ان خدمات پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

ایڈیشنل چیف سکریٹری راجیو اروڑا کے دستخط کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق یہ حکم ’’امن اور امن عامہ میں کسی بھی قسم کے خلل کو روکنے کے لیے‘‘ جاری کیا گیا تھا۔

مظاہرین 28 اگست کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی میٹنگ میں مرکز کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کرنے کے لیے کرنال جانے والے کسانوں پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

لاٹھی چارج سے کم از کم 10 مظاہرین زخمی ہوئے تھے۔ بھارتیہ کسان یونین کے رہنما گرنام سنگھ چدونی کے مطابق 29 اگست کو دل کا دورہ پڑنے سے مظاہرین میں سے ایک زخمی کسان کی موت ہو گئی تھی۔ لیکن پولیس نے کہا ہے کہ لاٹھی چارج سے ان کی موت کو جوڑنے کی خبریں درست نہیں ہیں۔

کرنال کے سابق سب ڈویژنل مجسٹریٹ آیوش سنہا کو ایک وائرل ویڈیو میں پولیس افسران کو ہدایت دیتے ہوئے دیکھا گیا تھا کہ اگر وہ کسی مخصوص بیریکیڈ کو توڑنے کی کوشش کریں تو کسانوں کے ’’سر پھوڑ دو۔‘‘

اس تبصرے پر سیاسی تنازعہ کے درمیان سنہا کو ضلع انتظامیہ میں ردوبدل کے حصے کے طور پر یکم ستمبر کو کرنال سے باہر منتقل کر دیا گیا۔

بدھ کے روز کسان رہنماؤں نے کرنال ضلع انتظامیہ کے عہدیداروں کے ساتھ اپنے مطالبات پر تبادلہ خیال کیا۔ تاہم تین گھنٹے طویل میٹنگ کے بعد بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت نے کہا کہ مذاکرات غیر نتیجہ خیز رہے۔

ٹکیت نے کہا کہ دھرنا جاری رہے گا اور اگر ہماری مانگیں پوری نہ کی گئیں تو اترپردیش، پنجاب اور دیگر مقامات کے کسان اس میں شامل ہوں گے۔

مظاہرین نے وہاں خیمے لگائے ہیں اور اس جگہ پر لنگر کا اہتمام کر رہے ہیں۔ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق احتجاجی مقام کے ارد گرد سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کیے گئے ہیں اور رضاکاروں کو لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

دریں اثنا ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج نے بدھ کے روز کہا کہ جمہوریت میں ہر کسی کو احتجاج کرنے کا حق ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ان (کسانوں) کے جو بھی مطالبات ہیں، ہمارے افسران ان سے بات کر رہے ہیں۔

کرنال کے ڈپٹی کمشنر نشانت کمار یادو نے کہا کہ ضلع کے تمام دفاتر مکمل طور پر فعال ہیں اور انتظامیہ مظاہرین کے ساتھ باقاعدہ بات چیت کر رہی ہے۔ تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ امن و امان میں خلل ڈالنے کی کوشش کرنے والے لوگوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔

لاٹھی چارج میں ملوث سنہا اور پولیس افسران کے خلاف کارروائی کے علاوہ، مظاہرین مرنے والے کے لواحقین کے لیے 25 لاکھ روپے معاوضہ اور زخمیوں کے لیے 2-2 لاکھ روپے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔