چنمیانند کو جھٹکا، متاثرہ کے بیان کی کاپی استعمال کرنے کی اجازت پر سپریم کورٹ نے لگائی روک

لکھنؤ: الہ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم پر سپریم کورٹ نے روک لگا دی ہے جس میں سابق مرکزی وزیر چنمیانند کو شاہجہان پور کی قانون کی طالبہ کے ذریعہ درج کرائے گئے بیان کی مصدقہ کاپی استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ طالبہ کی جانب سے چنمیانند کے خلاف جنسی ہراسانی اور عصمت دری کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ قانون کی طالبہ کا بیان کریمینل پروسیجر کوڈ (سی آر پی سی) کی دفعہ 164 کے تحت درج کیا گیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق جسٹس یو یو للت اور جسٹس ونیت سرن نے ہفتہ کے روز یہ نوٹس جاری کیا اور اس قانون کی طالبہ کی درخواست پر اتر پردیش حکومت اور چنیمانند سے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت عظمی نے اس کیس کی اگلی سماعت 9 دسمبر کو مقرر کر دی ہے۔

شاہجہان پور کی قانون کی طالبہ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے 7 نومبر کے اس حکم کے خلاف عدالت عظمی میں اپیل دائر کی تھی، جس میں کہا گیا ہے کہ چنمیانند دفعہ 164 سی آر پی سی کے تحت درج متاثرہ کے بیان کی مصدقہ کاپی حاصل کرنے کا حقدار ہے۔

طالبہ نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ چارج شیٹ داخل کرنے سے پہلے متاثرہ کے بیان کی کاپی دینے کا ہائی کورٹ کا حکم قانون کے منافی ہے اور اس کے دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ عرضی میں مزید کہا گیا کہ دفعہ 164 سی آر پی سی کے تحت متاثرہ کے بیان کی کاپی حاصل کرنے کے لیے ایک شرط یہ ہے کہ پولس نے چارج شیٹ داخل کر دی ہو اور مجسٹریٹ نے اس پر نوٹس لے لیا ہو۔

(ایجنسیاں)