نفرت کے ماحول ميں کِھلا محبت کا ايک گلاب
اڈپي ميں فرقہ وارانہ ہم آہنگي کنونشن اور يونٹي مارچ
(دعوت نيوز ڈيسک)
بلا تفريق مذہب و ملت ہزاروں افراد کي شرکت
نفرت کے ايجنڈے کے بالمقابل پيار و محبت کا پيغام
کہا جاتا ہے کہ نفرت وہاں نہيں ٹھہر سکتي جہاں محبت ہو لہذا نفرتوں کے سوداگروں کو محبت کا گلاب پيش کيا جانا چاہيے۔ کہنے سننے ميں تو يہ باتيں اچھي لگتي ہے ليکن مثبت فکر رکھنے والے اسے حقيقت کا جامہ پہنانے کے ليے آج بھي کوشاں ہيں۔ يہي وجہ ہے کہ ملک کے موجودہ حالات کے مد نظر کرناٹک کے شہر اڈپي ميں ايک بين المذاہب تاريخي ريلي اور کنونشن کا انعقاد عمل ميں لايا گيا۔ اڈپي ميں ’سہابلوے سماويش‘ کے نام سے ايک تاريخي کنونشن منعقد ہوا جس ميں سماجي کارکن يوگيندر يادو اور سابق آئي اے ايس افسر ششي کانت سينتھل مہمانان خصوصي کي حيثيت سے شريک تھے۔ ان کے علاوہ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے علما، دانش ور اور ليڈر بھي اس کنونشن ميں شريک ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق رياست بھر سے اس پروگرام ميں بيس ہزار سے زائد افراد نے شرکت کي۔
يہ کنونشن کلاس رومز ميں حجاب پہننے کے تنازع کے چند ماہ بعد ہوا ہے۔ جو اڈپي کے ايک سرکاري پري يونيورسٹي کالج ( pre-university college) ميں شروع ہوا تھا۔ کرناٹک ہائي کورٹ نے مارچ ميں کلاس روم ميں حجاب پہننے کي اجازت نہيں دي تھي جس کے بعد مسلم تاجروں کا ساحلي کرناٹک ميں واقع مندر کے قريب لگنے والے ميلوں بشمول کاپو مري أماں مندر اور ملکي بپا ناڈو مندر کے ميلوں سے بائيکاٹ کيا گيا تھا۔
اس کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سياسي و سماجي کارکن يوگيندر يادو نے کہا کہ ’’وہ لوگ اور تنظيميں جو تنوع، جامعيت اور ہم آہنگي ميں اتحاد پر يقين رکھتي ہيں وہ کچھ طاقتوں کو کرناٹک کي ساحلي پٹي ميں پائے جانے والي نفرت کي فصل کاٹنے کي اجازت نہيں ديں گي‘‘۔ انھوں نے مزيد کہا کہ "جيسے وہ کہتے ہيں کہ مندر وہيں بنے گا، ہم کہتے ہيں ہم ’سوہارد‘ (ہم آہنگي) بھي وہيں بنائيں گے کيوں کہ جب تفرقہ انگيز قوتيں لوگوں کو تقسيم کرتي ہيں تو اتحاد پسند قوتيں معاشرے کو متحد کرتي ہيں‘‘۔ گويا يوگيندر يادو شاعر کي زباني کہہ رہے ہوں۔
وطن کي خاک ذرا ايڑياں رگڑنے دے
مجھے يقين ہے پاني يہيں سے نکلے گا
زبان کے مسئلہ اور اس سے متعلق تنازع پر يوگيندر يادو نے کہا کہ’ ’ہندي دو سو سال پراني ہے جب کہ کنڑا 2500 سال پراني ہے تو ايس صورت ميں ہندي بولنے والوں کے ساتھ زميندار اور کنڑا بولنے والوں کے ساتھ کرايہ دار جيسا سلوک کيسے کيا جا سکتا ہے؟‘‘۔ انھوں نے مزيد کہا کہ ’’آج نہ صرف کچھ عمارتوں پر بلکہ ہندوستان کي بنيادوں، ہندوستان کي ثقافت اور آئين پر بھي بلڈوزر چلايا جا رہا ہے‘‘۔ پروگرام کي صدارت کرتے ہوئے سابق ڈپٹي کمشنر جنوبي کنڑا ضلع اور آئي اے ايس افسر ششي کانت سينتھل نے کہا کہ ’’جس اڈپي کو بنياد پر بنا کر ملک بھر ميں نفرت کے بيج بوئے گئے آج وہي اڈپي پوري طاقت کے ساتھ محبت کا جواب دے رہا ہے۔ مجھے يہ بات پہلے سے معلوم ہے کہ جب ساحلي کرناٹک کے عوام کسي بات کو کرنے کا عزم لے کر اٹھتے ہيں تو پھر اسے اختتام تک پہنچائے بغير نہيں رہتے‘‘۔
کنونشن کے کنوينرز ميں سے ايک ياسين ملپے (Yasin Malpe) نے کہا کہ ’’آنے والے دنوں ميں اس طرح کے کنونشن ہر ضلع ميں منعقد کيے جائيں گے۔ 2اکتوبر کو ايک بڑے کنونشن کا منصوبہ بنايا گيا تھا۔ ہر گرام پنچايت ميں ہم آہنگي کميٹياں بنائي جائيں گي۔ انھوں نے مزيد کہا کہ اڈپي کنونشن سماج کے تمام طبقات کے درميان رشتے کو مضبوط کرنے کا آغاز تھا۔ واضح رہے کہ 14 مئي 2022 کو ہونے والے اس کنونشن سے پہلے اڈپي ميں واقع اجرکڈا کے ہٹو چوک سے دوپہر دو بجے يونيٹي مارچ بھي نکالا گيا تھا۔
اس پر آشوب و پرفتن ماحول ميں جہاں مذہب کے نام پر سياست جاري ہے جس کي وجہ سے فرقہ وارانہ ہم آہنگي کو خطرہ لاحق ہو گيا ہے اور آپسي بھائي چارے کو غارت کرنے کي کوشش کي جا رہي ہے ايسے نفرت کے ماحول ميں محبت کے پھول کھلنے کي اميد رکھنا مشکل تو ہے مگر نا ممکن نہيں کيونکہ:
نفرت سے محبت کو سہارے بھي ملے ہيں
طوفان کے دامن ميں کنارے بھي ملے ہيں
***
ہفت روزہ دعوت، شمارہ 29 مئی تا 04 جون 2022