نتیش کمار جی۔۔ گھر لوٹنے کی سزا قید ہے کیا!
ذیشان آزاد
کورونا وائرس کی تباہ کاریاں، لاک ڈاؤن اور بندشوں کی اذیتیں، گھروں میں قیدانسانوں کا ہجوم، ڈرے سہمے ہوئے لوگ نہ جانے کس گھڑی کاانتظارکر رہے ہیں،ایسامعلوم ہوتا ہے گویا قیامت کا کوئی ٹریلر دکھایا جارہاہو،عبادت گاہوں کا مقفل ہوجانا، بازاروں کا بند ہوجانا اور دفاترسے ملازمین کا غائب ہو جانانہ جانے کس جانب اشارہ کررہاہے، کسی نےاپنےگناہوں کا ثمرہ بتایا توکسی نےامریکہ کوذمہ دارٹہرایا، توکوئی چین کواصل مجرم ماننے لگا، کہا جانے لگا کہ عالمی قیادت کی لڑائی ہے نہ جانےکس کی جیت ہوگی، لیکن ان سب سے قطع نظرکورونا وائرس ایک ایسی وباہے جس کی زد میں پوری دنیا آگئی ہے، ہزاروں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں،لاکھوں کی تعداد میں لوگ بیمار ہیں لیکن اس مرض کی دوا بھی عجیب وغریب ہے، اس میں علاحدہ رہنےکا مشورہ دیا جارہا ہے، ایک دوسرےسےلوگ اس قدر الگ ہورہے ہیں جیسےبس اپنی ہی ایک دنیاہے،جسے خوبصورت بنانا ہے۔
عجیب مرض ہےجس کی دواہےتنہائی بقائےشہرہےاب شہرکےاجڑنے میں
چوبیس مارچ کو وزیراعظم مودی کی جانب سے اکیس دنوں کےلاک ڈاؤن کااعلان کیاہوا، خانہ بدوشوں،غریبوں اورمزدوروں کی مشکلات اچانک سے بڑھ گئیں ،تلاش معاش میں نکلے ان مفلسوں کی آمدنی ختم ہوگئی، کھانے پینےکا نظام درہم
برہم ہوگیا ایسے میں انہوں نے اپنے وطن لوٹ جانےکوترجیح دی،جہاں دووقت کی نہ سہی ایک وقت کی تو روٹی تومل جاتی۔
تمام خانہ بدوشوں میں مشترک ہے یہ بات سب اپنے اپنے گھروں کو پلٹ کے دیکھتے ہیں
لیکن یہ کیا گھروں کی مسافت توسیکڑوں میل کی ہے، کوئی سواری بھی نہیں جس کے ذریعے برق رفتار ی کے ساتھ اپنےلواحقین سےجاملیں، مگر گھرتوجانا ہے جیسےبھی جایاجائے،عزم مصمم ہے اورحوصلےبلند ہیں، نکل پڑےپیدل ہی۔
یوپی ۔بہاربارڈر پر ایک ایسا انسانیت سوز واقعہ پیش آیا جسےسن کرآنکھیں ترہوجاتی ہیں ، انسانوں کےساتھ جانوروں جیسا سلوک ہوا،ایک چھوٹےسے کمرے میں دسیوں لوگوں کوبھیڑ بکریوں کی طرح بندکردیاگیا،انصاف کی بھیک مانگتے یہ لوگ ٹرپتے رہےلیکن کوئی ان کا پرسنان حال نہیں تھا۔دراصل ایک انتہائی دردناک ویڈیو یوپی بارڈرکے قریب بہارکے سیوان سےوائرل ہوئی ہے، جس کومشہورجےڈی یو کےسابق ماسٹرپلانر نےاپنےٹویٹرہینڈل پر شیئرکیا اور بہارکے وزیراعلیٰ نتیش کمار پرطنز کرتےہوئےلکھاکہ”
زبردست تکلیفوں کی مارجھیل کرملک کے کئی حصوں سےبہار پہنچنے والےغریب لوگوں کے لیے نتیش کمارکی سوشل ڈسٹنسنگ اورقرنطنیہ کایہ نظم دل دہلانے والا ہے” وہیں انہوں نےنتیش کمارسےسی ایم عہدےکوترک کرنےکا بھی مطالبہ کیا ہے۔
پیدل سینکڑوں میل کا سفرطئے کرکے اپنےآبائی وطن کے قریب پہنچنے ہی والے تھےکہ انہیں قیدوبند کی مشقتیں دی گئیں اورریاستی حکومت کےپاس کوئی حکمت عملی بھی نہیں تھی، گویا آگے کھائی اورپیچھےکنواں ہو،اب انسان کرےتوکیاکرے،ساری امنگیں ٹوٹ گئیں، سارے جذبے بکھر گیے اورساری توانائی ختم ہوگئی، بس روناتھا، بلکنا تھا اورگڑگڑاناتھا۔
اپنا گھر آنے سے پہلے اتنی گلیاں کیوں آتی ہیں
پیدل سینکڑوں میل کا سفرطئے کرکے اپنےآبائی وطن کے قریب پہنچنے ہی والے تھےکہ انہیں قیدوبند کی مشقتیں دی گئیں اورریاستی حکومت کےپاس کوئی حکمت عملی بھی نہیں تھی، گویا آگے کھائی اورپیچھےکنواں ہو،اب انسان کرےتوکیاکرے،ساری امنگیں ٹوٹ گئیں، سارے جذبے بکھر گیے اورساری توانائی ختم ہوگئی، بس روناتھا، بلکنا تھا اورگڑگڑاناتھا۔