ملک بھر میں جماعت اسلامی ہند کی راحت سرگرمی
22ریاستوں میں تقریباً 9 لاکھ ضرورتمندوں کی مدد۔10کڑور روپے کے مصارف پنجاب ،مدھیہ پردیش ،مہاراشٹر ،دہلی ،یوپی،کرناٹک اور دیگر علاقوں میں کارکنوں کی انتھک جدوجہد
نئی دلی (دعوت نیوز نیٹ ورک) ملک میں لاک ڈاون کے غیر منصوبہ بند نفاذ کے بعد غریب ومتوسط طبقہ بے پناہ مشکلات کا شکار ہوگیا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ عوام کی پریشانیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ ایسے حالات میں جماعت اسلامی ہند، ملک کی تقریباً ہر ریاست میں موجود اپنے تنظیمی نیٹ ورک کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے مخلص و بے لوث کارکنوں کے ذریعہ بلا لحاظ مذہب وملت ضرورتمندوں تک امداد رسانی کے کاموں میں مصروف ہے۔ خدمتِ خلق کی اس عظیم مساعی میں جماعت اسلامی ہند کو دوسری تنظیموں کا تعاون بھی مل رہا ہے۔ جماعت اسلامی ہند نے 22 ریاستوں میں جاری امدادی کاموں کی ایک رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق تقریباً 10 کروڑ روپے کی لاگت سے ملک بھر میں838,417 افراد کو امداد فراہم کی گئی ہے۔ جماعت نے 5,80,519 فوڈ کٹس 4,32,228 فوڈ پیکٹس 38,8852 فیس ماسکس اور 3,970 سینیٹائزرز تقسیم کیے ہیں۔ نیز 10,06,553 افراد کو مالی امداد اور 44,503 افراد کو دیگر خدمات مہیا کی ہیں۔ اس رپورٹ میں 22 ریاستوں میں انجام دی گئیں امدادی سرگرمیوں کو مرتب کیا گیا ہے۔ جے آئی ایچ کے حلقہ پنجاب نے سب سے زیاد یعنی 350,000 فوڈ کٹس تقسیم کیں اور مدھیہ پردیش حلقہ 57،799 کٹس کی تقسیم کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا جس نے 93,953 فوڈ پیکٹس تقسیم کیے اور گجرات حلقہ نے 78,923 فوڈ پیکٹس تقسیم کیے۔ جماعت کے حلقہ مہاراشٹرا نے سب سے زیادہ 501,850 افراد کی مالی مدد کی اور یو پی ویسٹ یونٹ نے 226,100 افراد تک مالی مدد پہنچائی ہے۔علاوہ ازیں اترپردیش ،دہلی ،ہریانہ ،مغربی بنگال، بہار ،کیرلا، کرناٹک،تلنگانہ،آندھرا پردیش، آسام ،اڑیسہ اور تمل ناڈو میں بھی جماعت اسلامی ہند کے کارکنان ،جماعت کی طلبہ ونگ ایس آئی او اور دیگر ذیلی تنظیموں کے تعاون واشتراک سے راحت سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ جماعت اسلامی ہند کے قومی سکریٹری جناب محمد احمد نے بتایا کہ جماعت نے اپنی تمام صوبائی اکائیوں کو امدادی کام انجام دینے کی ہدایت کی ہے۔
لاک ڈاؤن کے دوران مسلم سماجی کارکنوں کے خلاف زیادتی
مخالف سی اے اے تحریک میں شامل افراد نشانہ!۔سول سوسائٹی کے قائدین کا وزیر داخلہ کو خط
نئی دہلی(دعوت نیوز نیٹ ورک) لاک ڈاؤن کے دوران مسلم سماجی کارکنوں اور طلبا رہنماؤں کی گرفتاری پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسلم تنظیموں اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں اور ممتاز شہریوں نے وزیر داخلہ امت شاہ سے اپیل کی ہے کہ ایسے وقت میں، جب پورا ملک کورونا وائرس کا مقابلہ کر رہا ہے، وہ دہلی پولیس کو مسلم کارکنوں کو ہراساں کرنے سے باز رکھیں۔ایک مشترکہ مکتوب میں سول سوسائٹی اور مختلف جماعتوں سے وابستہ مذہبی رہنماؤں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب ان میں سے بہت سے لوگ ان مشکل وقتوں میں مفت کھانا اور پناہ دے کر معاشرے کے پسماندہ مزدوروں اور غریب طبقات کو ہنگامی مدد فراہم کرنے میں مصروف تھے، دہلی پولیس کے ذریعے سماجی کارکنوں اور طلبا کی نظربندیوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری تھا۔سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ ’’ابتدائی مشاہدے کے بعد ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پولیس کی یہ کارروائی سی اے اے / این آر سی کے خلاف پرامن تحریک میں شامل افراد کے خلاف کی گئی ہے جو آئین کے تحفظ، جمہوری اخلاقیات اور شہری آزادیوں کے لیے چلائی گئی تھی۔‘‘انھوں نے کہا کہ ’’فروری 2020 کے شمال مشرقی دہلی فسادات سے متعلق جھوٹے مقدمات میں انتہائی قابل احترام سماجی کارکنوں کو ملوث کیا جارہا ہے۔‘‘ رہنماؤں نے الزام لگایا کہ کارکنوں سے لاک ڈاؤن کے دوران تھانوں میں تفتیش کے لیے جانے کو کہا جا رہا ہے۔مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے ’’اس وقت جب عدالتیں جزوی طور پر کام کر رہی ہیں اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے مواصلات محدود ہیں، یہ اقدامات دہلی پولیس کے ذریعہ غیر ضروری طور پر ہراساں کیے جانے اور قانون کی پاسداری کرنے والے ان شہریوں کے لیے بے حد پریشانی اور دشواری کا باعث ہیں جو اس وقت معاشرتی کاموں میں مصروف ہیں اور غریبوں اور مساکین کی مدد کر رہے ہیں۔‘‘انھوں نے وزیر داخلہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’’وبائی مرض اور لاک ڈاؤن کے دوران دہلی پولیس کو سماجی کارکنوں کو ہراساں کرنے اور کسی خاص برادری سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو نشانہ بنانے سے باز رکھنے کی ہدایت کریں۔‘‘ سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ دہلی پولیس ملک کی بہترین پولیس یونٹ ہونے کی ساکھ سے لطف اندوز ہوئی ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ دہلی پولیس ایسی کسی بھی کارروائی سے باز آئے گی جس سے اس کی ساکھ کو نقصان پہنچے اور لوگوں کو اس پر تعصب اور غیر پیشہ ورانہ طرز عمل کا الزام لگانے کا موقع ملے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے ’’کورونا وائرس کی وجہ سے سی اے اے، این آر سی کے خلاف احتجاج کو کالعدم قرار دیا گیا۔ اگر پولیس کی طرف سے اس طرح کی زیادتیوں کا سلسلہ جاری رہا اور عام شہری اور سماجی کارکنان ان کے مذموم اقدام کا نشانہ بن جائیں تو شہریوں کے لیے لاک ڈاؤن کے دوران قانونی چارہ جوئی تک محدود رسائی کی وجہ سے اپنے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا مشکل ہوگا۔‘‘خط کے دستخط کنندگان میں مولانا توقیر رضا، صدر ملی اتحاد پریشد،جناب ادت راج، سابق لوک سبھا ممبر،ڈاکٹر ظفر الاسلام خان، چیئرمین دہلی اقلیتی کمیشن،جناب سید سعادت اللہ حسینی، امیر جماعت اسلامی ہند،روی نائر، صدر SAHRDC،مولانا اصغر علی سلفی، امیر مرکز جمعیت اہلحدیث اور دوسرے شامل ہیں۔
وزیر اعظم کا مزدوروں کے مسئلہ پر لب کشائی سے گریزمایوس کن
فوری اقدامات نہ کیے گئے تو بحران سنگین ہوسکتا ہے:صدر ویلفیئر پارٹی آف انڈیا
نئی دہلی (دعوت نیوز نیٹ ورک) ویلفیئر پارٹی آف انڈیا (ڈبلیو پی آئی) کے صدر ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا قوم سے خطاب بہت مایوس کن تھا کیونکہ وہ ایک بار پھر اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کوئی منصوبہ فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاون میں 3 مئی تک توسیع کا خیرمقدم ہے کیوں کہ اس کے علاوہ کوئی اور راستہ بھی نہیں ہے لیکن وزیر اعظم نے مزدوروں کو اپنا کنبہ کہنے کے باوجود ان کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ مناسب منصوبہ بندی اور طریقۂ کار کے بغیر یہ مسئلہ بڑھتا ہی گیا ہے اور خوراک کے عدم تحفظ کے بحران کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد 40 ملین ہوگئی ہے۔ ڈبلیو پی آئی کے صدر نے کہا ’’مہاجر مزدور، جو اپنے مقام کو واپس ہوئے وہ ملازمتوں، آمدنی اور روزگار سے محروم ہیں۔ شہری غریبوں کے ساتھ ساتھ یہ کمزور طبقہ بھی غذائی بحران کا سامنا کر رہا ہے اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بھوک یا افلاس فساد کا باعث بنے گا۔‘‘ ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ ہندوستان میں صحت کے نظام کو اس وبائی بیماری سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے ٹکنالوجی اور جدت کو بروئے کار لانے کے ساتھ ساتھ ہمارے معاشرتی اور معاشی انسانی تناظر کو بھی ایڈجسٹ کرنے کی ضرورت ہے، لیکن وزیر اعظم صرف اس طرح کے حیرت انگیز بیانات دے رہے ہیں کہ ’ہم صحت کے بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں‘‘ لیکن مناسب جانچ کٹس، وینٹیلیٹرس، دوائیں اور مکمل میڈیکل پیکیج کی فراہمی کے بغیر اس مسئلے کو حل نہیں کیا جا سکے گا۔ ڈاکٹر الیاس نے الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعہ مسلم کمیونٹی پر وبائی امراض پھیلانے کے الزامات لگانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کو اس کی شدید مذمت کرنی چاہیے تھی۔
کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں حکومت سے تعاون کریں
مذہبی اور روحانی پیشواوںکاپہلی بار آن لائن بین مذہبی یکجہتی پروگرام
نئی دہلی (دعوت نیوز نیٹ ورک) مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے 15 مذہبی اور روحانی رہنماوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں حکومت اور مقامی حکام کے ساتھ تعاون کریں، جس نے پورے ملک میں اب تک 377 افراد کی جان لے لی ہے۔ کورونا وائرس کا چیلنج اور مذہبی رہنماوں کا پیغام‘‘ کے مرکزی موضوع پر ایک آن لائن بین المذاہب یکجہتی پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر جناب محمد سلیم انجینئر نے کہا ’’آج پوری دنیا کو کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی تباہی کا سامنا ہے۔ دن بہ دن وائرس سے متاثرہ کیسوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور اس کی تعداد 1.8 ملین ہوگئی ہے۔ ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہے۔ کوویڈ 19 اب ایک وبائی بیماری ہے، جس سے ہندوستان سمیت تمام ممالک کو نقصان پہنچا ہے۔ یہ ہمارے شہریوں کے لیے آزمائش اور مصیبت کا وقت ہے اور ہمیں متحدہ طور پر اس چیلنج کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹرا کی جانب سے راشن کٹس کی تقسیم
ممبئی: (دعوت نیوز نیٹ ورک) جمعیۃ علماء مہاراشٹرا کی جانب سے لاک ڈاون کی وجہ سے پریشان حال خاندانوں میں ممبئی سمیت ریاست کے بیشتر اضلاع اور تعلقہ جات میں ضرورت مندوں میں راشن کٹس کی تقسیم کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی ضمن میں گزشتہ دنوں شہر ممبئی کے مختلف علاقوں مالونی ملاڈ ویسٹ، میرا روڈ، دیونار گوونڈی میں اچانک لاک ڈاون کی وجہ سے پھنسے سینکڑوں پریشان حال لوگوں کو جن میں غریب مزدور طبقہ، بیگاری کا کام کرنے والے، سلائی کڑھائی کا کام کرنے والے، کارپینٹرس وغیرہ کو جو روزانہ کام کر کے کماتے ہیں راحت پہنچائی گئی ہے اور اشیاء خوردونوش پر مشتمل راشن کٹس تقسیم کیے گئے۔ جمعیۃ علماء مہاراشٹرا کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد ذاکر قاسمی، حافظ محمد ایاز خان صاحب صدر جمعیۃ علماء مالونی، مولانا محمد رضوان قاسمی جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء مالونی، مفتی ابو الکلام قاسمی جنرل سیکرٹری جمعیۃ علماء میرا بھائندر، مولانا انظار الحق اور دوسروں نے اس میں حصہ لیا۔