مسلمان مریضوں سے کورونا متاثرہ نہ ہونے کی تصدیق طلب کرنے والے اشتہار کے لیے میرٹھ کے اسپتال کے مالک کے خلاف مقدمہ درج

اتر پردیش، اپریل 20: اتر پردیش پولیس نے اتوار کے روز میرٹھ کے ایک کینسر اسپتال کے مالک کے خلاف ایک اشتہار شائع کرنے کے لیے مقدمہ درج کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ اگر مسلمان مریضوں اور ان کے ساتھیوں کو کورونا وائرس منفی پائے جانے پر ہی انھیں اسپتال میں داخل کیا جائے گا۔

17 اپریل کو ایک ہندی روزنامہ میں 11 نکاتی اشتہار میں ویلنٹس کینسر اسپتال نے دہلی کے نظام الدین میں مذہبی جماعت کو ملک میں کورونا وائرس پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ صحت کے پیشہ ور افراد کے ساتھ بد سلوکی کرنے پر اس نے مسلم برادری کو سزا کا مستحق بھی گردانا۔ اشتہار میں لکھا گیا تھا ’’کچھ مسلمان بھائیوں کی لاعلمی کی وجہ سے ہر ایک کو کچھ وقت کے لیے بھگتنا پڑے گا۔ لیکن یہ عوامی مفاد میں اور مسلم بھائیوں کے مفاد میں بھی ہے۔‘‘

ایک دن بعد اسپتال نے دوسرے اشتہار میں وضاحت جاری کی۔ اس نے کہا ’’غلطی سے غلط پیغام شائع کیا گیا تھا۔ ہم اس کی تردید کرتے ہیں اور اس کے لیے معذرت خواہ ہیں۔‘‘

انچولی اسٹیشن ہاؤس آفیسر برجیش کمار سنگھ نے بتایا کہ پولیس نے اسپتال کے مالک امت جین کے خلاف ’’جان بوجھ کر مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے لیے‘‘ مقدمہ درج کیا۔ ایف آئی آر سب انسپکٹر سطح کے ایک افسر کی شکایت پر درج کی گئی تھی۔

تاہم جین نے دعوی کیا کہ اشتہار محفوظ رہنے کے لیے سرکاری ہدایات پر عمل کرنے کی اپیل کے لیے تھا۔ اس نے مزید کہا کہ اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس نے کہا ’’ہم معذرت خواہ ہیں اگر کسی لفظ سے لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ اسپتال کا ارادہ کبھی کسی کے جذبات مجروح کرنے کا نہیں ہے۔‘‘

انڈین ایکسپریس کے مطابق اس نے اس معاملے میں ایک سازش کا الزام عائد کرتے ہوئے یہ دعوی بھی کیا کہ ’’ٹائپنگ کی غلطیوں یا غلط پرنٹنگ‘‘ کی وجہ سے ایک ’’غلط پیغام‘‘ شائع ہوا۔ اس نے مزید کہا کہ ’’اسپتال کسی خاص برادری کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کرتا ہے۔ ہم نے معافی نامہ جاری کیا ہے۔‘‘