مرکزی کابینہ نے شہریت ترمیمی بل کو دی منظوری، مسلمانوں کو شامل نہ کرنے پر اپوزیشن کا ہنگامہ

نئی دہلی :مرکزی کابینہ  نے لگاتار ہو رہی مخالفت کے باوجود بدھ کو شہریت ترمیمی بل کو منظوری دے دی۔ اس بل میں بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان کے ہندو، جین، عیسائی، سکھ، بودھ اور پارسی کمیونٹی  کے ان لوگوں کو ہندوستانی شہریت  دینے کی تجویز ہے، جنھوں نے ملک میں چھ سال گزار لیے ہیں، لیکن ان کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہے۔ وزیر اعظم  نریندر مودی کی صدارت  میں ہوئی مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں اس تجوزی کو منظوری دی گئی۔ اس بل  کو پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں پیش کیے جانے کی توقع ہے۔

اپوزیشن پارٹیاں اس بل کو سماج کو بانٹنے والااور فرقہ وارانہ  بتا رہی ہیں۔ وہیں مرکزی کابینہ  کی بیٹھک کے بعد وزیر اطلاعات ونشریات پرکاش جاویڈکر نے بتایا کہ سرکار سبھی کے مفادات اور ہندوستان  کے مفادات کا دھیان رکھےگی۔

واضح  ہو کہ یہ بل  اس سال جنوری میں لوک سبھا میں پاس ہو گیا تھا لیکن راجیہ سبھا میں پاس نہیں ہو سکا تھا۔

شہریت (ترمیم) بل پر احتجاج کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر رہنما ششی تھرور نے بدھ کو کہا کہ اس سے آئین  کابنیادی اصول  کمزور ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا ’’مجھے لگتا ہے کہ بل  غیر آئینی  ہے کیونکہ بل  میں ہندوستان کے بنیادی تصور کی  خلاف ورزی کی گئی ہے۔ جو یہ مانتے ہیں کہ مذہب کی بنیاد پر ملک  کاتعین  ہونا چاہیے۔ اسی تصور کی بنیاد پر پاکستان بناتھا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ  یہ دلیل دی ہے کہ ملک  کا ہمارا وہ تصور ہے جو مہاتما گاندھی، نہرو جی، مولانا آزاد، ڈاکٹرامبیڈکر نے کہا کہ مذہب سے ملک  کاتعین  نہیں ہو سکتا۔

(ایجنسیاں)