مرکزی حکومت نے یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کو روکنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی

نئی دہلی، جنوری 12: مرکزی حکومت نے پیر کو سپریم کورٹ میں تینوں زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی مجوزہ ٹریکٹر ریلی کے خلاف حکم امتناعی طلب کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر ہونے والی کوئی بھی رکاوٹ ’’ملک کے لیے ایک بہت بڑی شرمندگی‘‘ ہوگی۔

حکومت اور کسان یونینوں کے مابین مذاکرات کے کم از کم آٹھ دور ناکام رہنے کے بعد ہزاروں کسان دہلی کی مختلف سرحدوں پر ابھی بھی اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دونوں فریقین کی اگلی ملاقات جمعہ کو ہوگی۔

واضح رہے کہ کسانوں نے 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کی تقریبات کے دوران ٹریکٹر ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔

دہلی پولیس کے ذریعہ دائر درخواست میں حکومت نے یوم جمہوریہ کی تاریخی اور آئینی اہمیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسانوں کے مارچ کا مقصد تقریبات میں ’’پریشانی اور رکاوٹ‘‘ ڈالنا ہے۔ حکومت نے کہا کہ اس سے ’’بڑے پیمانے پر امن و امان‘‘ کی صورت حال خراب ہوسکتی ہے۔

حکومت نے مزید کہا کہ ’’یہ نہ صرف امن و امان، عوامی نظم، عوامی مفاد کے خلاف ہوگا بلکہ یہ ملک کے لیے بھی ایک بہت بڑی شرمندگی ہوگی۔‘‘

حکومت نے عدالت سے کہا کہ وہ 26 جنوری کو قومی دارالحکومت کے علاقہ میں داخل ہوکر ٹریکٹر مارچ، ٹرالی مارچ، گاڑی مارچ یا کسی بھی شکل میں احتجاجی مارچ کرنے سے روکے۔ حکومت نے کہا کہ احتجاج کے حق میں کبھی بھی ’’عالمی سطح پر ملک کو بدنام کرنا‘‘ روا نہیں۔

اس سے قبل ہی سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ حکومت اور کسانوں کے مابین جس طرح سے بات چیت ہورہی ہے اس سے وہ انتہائی مایوسی کا شکار ہے اور متنبہ کیا ہے کہ اگر قوانین کے نفاذ پر روک لگانے سے انکار کرتی ہے تو عدالت خود متنازعہ قانون سازی روک دے گی۔

دریں اثنا حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ تمام کسان نئے قوانین سے ناراض نہیں ہیں بلکہ بیشتر کسان اس سے خوش ہیں اور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔