دہلی فسادات کے لیے امت شاہ کے ماتحت وزارت داخلہ ذمہ دار: سی پی آئی (ایم) کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کیا گیا دعویٰ

نئی دہلی، دسمبر 10: کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کی طرف سے بدھ کے روز جاری کی جانے والی ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو رواں سال فروری میں شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فسادات کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

’’شمال مشرقی دہلی میں فروری 2020 میں فرقہ وارانہ تشدد‘‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’(فسادات کے لیے) مسٹر امت شاہ کے ماتحت وزارت داخلہ کا کردار کافی حد تک ذمہ دار تھا۔‘‘

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’فرقہ وارانہ تشدد‘‘ کو ’’دہلی فسادات‘‘ سے تعبیر کرنا غلط ہے۔ ’’فسادات‘‘ ایک ایسی صورت حال کی وضاحت کرتے ہیں جہاں دونوں فریق برابر کے شریک ہوں …. تاہم یہ حملہ ہندوتوا ہجوم کی طرف سے تھا جب کہ دوسرا فریق خود کو ان کے حملوں سے بچانے کی کوشش کر رہا تھا۔ کئی علاقوں میں پولیس کے ذریعے ہندوتوا ہجوم کی حمایت کرنے کے ویڈیو ثبوت موجود ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ شمال مشرقی دہلی میں 23 سے 26 فروری کے درمیان ہونے والے تشدد میں 53 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ دہلی پولیس پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ تشدد کے کچھ واقعات میں، خاص کر مسلم محلوں میں، یا تو خود بھی تشدد میں شریک تھی یا خاموش تماشائی بنی ہوئی تھی۔

رپورٹ میں پارٹی نے نوٹ کیا کہ 11 مارچ کو شاہ نے پارلیمنٹ کو آگاہ کیا تھا کہ وہ تشدد کے دوران اعلی پولیس افسران سے مستقل رابطے میں ہیں اور صورت حال کی نگرانی کر رہے ہیں۔ سی پی آئی (ایم) کی رپورٹ میں سوال کیا گیا ہے کہ 24 فروری سے جب تشدد میں اضافہ ہوا تو کرفیو کیوں نہیں لگایا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہلی پولیس اور ریپڈ ایکشن فورس کے اہلکاروں کی اضافی تعیناتی نہ صرف شدید حد تک ناکافی تھی بلکہ انتہائی تاخیر سے کی گئی تھی۔

سی پی آئی (ایم) کی رہنما برندا کرت اور پارٹی کے سکریٹری کے ایم تیواری کی نگرانی میں تیار کی گئی یہ رپورٹ 400 افراد کے انٹرویوز پر مبنی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شاہ نے بھارتیہ جنتا پارٹی رہنماؤں کی ان تقریروں کو بھی نظرانداز کیا جس میں انھوں نے سی اے اے مخالف مظاہرین کے خلاف ’’گولی مارو سا*** کو‘‘ کے نعرے لگائے تھے۔

سی پی آئی (ایم) کی رپورٹ میں تشدد کے بہت سے ایسے واقعات کا بھی ذکر کیا گیا ہے جو دہلی پولیس کی تھیوری کے بالکل برخلاف ہیں۔

واضح رہے کہ دہلی تشدد کے مقدمات میں پولیس کی تفتیش پر شروع ہی سے سوالات اٹھتے رہے ہیں اور دہلی پولیس پر متعصبانہ طور پر کام کرنے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔