لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کیلئے 33 فیصد ریزرویشن کا بل پارلیمنٹ میں پیش

او بی سی اور مسلم خواتین کے لئے کوٹہ نہ ہونے پر حیدر آباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اوسی نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کوٹہ کا مطالبہ کیا

نئی دہلی،19ستمبر :۔

پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے دوسرے دن مرکزی وزیر ارجن رام میگھوال نے خاتون ریزرویشن بل پیش کر دیا۔ حکومت نے اس بل کو ناری شکتی وندن (نسوانی قوت کو سلام) بل نام دیا ہے۔ اس بل کو پیش کرنے کی قرارداد منظور کر لی گئی ہے

خیال رہے کہ خاتون ریزرویشن بل کے تحت لوک سبھا اور ریاستوں کی قانون ساز اسمبلیوں کی 33 فیصد نشستیں خواتین کے لیے مختص ہوں گی۔ لوک سبھا میں موجودہ سیٹوں کے حساب سے 181 نشستیں خواتین کے لیے مخصوص ہوں گی۔ مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال بل پیش کرتے وقت کہا کہ یہ بل خواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق ہے۔

بل میں ایس سی اور ایس ٹی کے لیے ایک تہائی ریزرویشن کا انتظام کیا گیا ہے لیکن اس میں او بی سی خواتین کو جگہ نہیں دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ یہ کوٹہ راجیہ سبھا یا ریاستوں کی قانون ساز کونسلوں میں بھی لاگو نہیں کیا جائے گا۔

اس موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ’’اٹل جی کے دور میں کئی بار خواتین ریزرویشن بل پیش کیا گیا لیکن ہم اسے منظور کرانے کے لیے ضروری اعداد حاص نہیں کر سکے، اس کی وجہ سے یہ خواب ادھورا رہ گیا۔ خدا نے مجھے خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کی طاقت کو تشکیل دینے کا کام کرنے کے لیے چنا ہے۔‘‘

وہیں، لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا ’’ڈاکٹر منموہن سنگھ کے دور میں راجیہ سبھا میں پاس ہونے والا خواتین ریزرویشن بل ابھی زندہ ہے۔ ہماری سی ڈبلیو سی میٹنگ میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ خاتون ریزرویشن بل کو پاس کیا جائے۔ کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے بھی خواتین ریزرویشن بل کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا تھا۔ ہم خاتون ریزرویشن بل کو پاس کرنے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہیں۔‘‘

دریں اثنا حیدر آباد کے رکن پارلیمنٹ اور اے آئی ایم آئی ایم کے سر براہ اسد الدین اویسی نے اس بل میں مسلم خواتین اور او بی سی خواتین کے لئے کوئی جگہ نہ ہونے پر اس بل کی مخالفت کی ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ خواتین ریزرویشن بل کے اندر مسلم اور او بی سی کے لئے کوٹہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ آپ کس کی نمائندگی کر رہے ہیں ،جنسی نمائندگی نہیں ہے انہیں نمائندگی دی جائے جن کی نمائندگی نہیں ہے ۔ اس بل کی بڑی خامی یہ ے کہ اس میں مسلم خواتین کے لئے کوئی کوٹہ نہیں ہے ۔ اس کے وجہ سے ہم اس کے خلاف ہیں۔