لاک ڈاؤن: کانگریس، شیوسینا اور این سی پی نے فلاحی اقدامات کا اعلان نہ کرنے پر وزیر اعظم مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا

نئی دہلی، وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ملک بھر میں لاک ڈاون میں توسیع کرنے کے اعلان کے بعد کانگریس نے مرکزی حکومت پر معاشی طور پر کمزور طبقوں کے لیے کوئی فلاحی اقدامات نہ کرنے پر تنقید کی، جس میں مالی پیکیج کی کمی بھی شامل ہے۔

کانگریس کے رہنما پی چدمبرم نے کہا کہ پارٹی لاک ڈاؤن کی توسیع میں مرکز کی مجبوری سے آگاہ ہے۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ریاستوں کی جانب سے اس وائرس سے نمٹنے کے لیے زیادہ سے زیادہ رقم جاری کرنے کے مطالبات کو نظرانداز کیا ہے۔ انھوں نے مرکزی حکومت پر معاشی طور پر کمزور طبقات کی فلاح کو نظر انداز کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔

۔چدمبرم نے ٹویٹ کیا ’’وزراے اعلی کے ذریعے پیسوں کے مطالبے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔ 25 مارچ 2020 کے کمیوں والے پیکیج میں ایک روپیہ بھی شامل نہیں کیا گیا۔ [معاشی ماہرین] رگھورام راجن سے لیکر جین ڈریز تک اور پربھات پٹنائک سے ابھجیت بنرجی تک کے مشوروں کو نظر انداز کیا گیا۔‘‘

 

 

چدمبرم نے مزید کہا کہ غریبوں کو اب کھانے کی طلب میں خود کو 40 دن تک روکنا ہوگا۔ انھوں نے کہا ’’پیسہ ہے، کھانا ہے، لیکن حکومت پیسہ یا کھانا جاری نہیں کرے گی۔ روؤ! میرے پیارے ملک!‘‘ انھوں نے دعوی کیا کہ یہ بات واضح ہے کہ غریبوں کی بقا حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔

شیوسینا اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے بھی وزیر اعظم کے خطاب پر تنقید کی۔ شیوسینا کی ترجمان منیشا کایاندے نے کہا کہ مودی علاحدہ علاحدہ اعلان کے بجائے بدھ کے روز بھی رہنما خطوط کے ساتھ ہی لاک ڈاؤن میں توسیع کا اعلان کرسکتے تھے۔

کایاندے نے کہا ’’وہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کی وضاحت کرسکتے تھے اور مختلف علاقوں میں نقل و حرکت پر پابندی کو نرم کرسکتے تھے۔عام طور پر ان کی تقریر اصل سے زیادہ بیان بازی ہوتی ہے۔ شکر ہے انھوں نے لوگوں کو لیمپ جلانے یا برتن بجانے جیسا کوئی دوسرا کام نہیں دیا۔‘‘

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ترجمان نواب ملک نے کہا کہ مودی نے غریبوں کی مدد کرنے کی بات کی لیکن انھوں نے ان کے لیے کسی مالی پیکیج کا اعلان نہیں کیا۔ ملک نے کہا کہ غیر منظم شعبوں میں کام کرنے والے مزدور لاک ڈاؤن سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔