غیر بی جے پی امیدواروں کو جموں و کشمیر ڈی ڈی سی انتخابات کے لیے انتخابی مہم چلانے سے روکا جا رہا ہے: عمر عبد اللہ

سرینگر، 19 نومبر: نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے بدھ کے روز یہ دعوی کیا ہے کہ غیر بی جے پی امیدواروں کو سیکیورٹی کی بنیاد پر ضلعی ترقیاتی کونسل (ڈی ڈی سی) انتخابات کے لیے انتخابی مہم چلانے سے روکا جارہا ہے۔

عبداللہ نے الزام لگایا کہ غیر بی جے پی امیدواروں کو انتخابی مہم سے روک کر جموں و کشمیر انتظامیہ بی جے پی کی مدد کی راہ اپنا رہی ہے۔

انھوں نے ٹویٹ کیا کہ ’’اگر سیکیورٹی کی صورت حال انتخابی مہم کے لیے سازگار نہیں ہے تو انتخابات کا اعلان کرنے کی ضرورت کیا تھی؟‘‘

عبداللہ نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی کے ایک ٹویٹ کا حوالہ بھی دیا، جس میں مفتی نے بھی دعوی کیا ہے کہ غیر بی جے پی امیدواروں کو ’’آزادانہ طور پر‘‘ انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں ہے۔

مفتی نے ٹویٹ کیا ’’بی جے پی اور اس کے پراکسیوں کے گھومنے کے لیے مکمل بند و بست کیا گیا ہے۔‘‘

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق یہ الزامات جموں و کشمیر میں ضلعی ترقیاتی کونسل (ڈی ڈی سی) انتخابات سے صرف نو روز قبل سامنے آئے ہیں۔ اس دوران مرکز نے حکم دیا ہے کہ اضافی 25،000 سکیورٹی اہلکاروں کو مرکزی خطے میں منتقل کیا جائے۔

امیدواروں کو کاغذات نامزدگی داخل کرتے ہی جموں وکشمیر پولیس کے ذریعہ وہاں سے نکال دیا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ کام ان کی زندگیوں کو درپیش مبینہ خطرے کی وجہ سے کیا جا رہا ہے۔

اگرچہ ایک سینئر عہدیدار نے روزنامہ کو بتایا کہ صرف انھی لوگوں کو محفوظ جگہوں پر رکھا جارہا ہے جنھوں نے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے، لیکن امیدواروں کا دعوی ہے کہ ان کی مرضی کے خلاف ان کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

واضح رہے کہ حفاظتی وجوہ کی بنا پر وادی میں سی آر پی ایف، بی ایس ایف، سی آئی ایس ایف، آئی ٹی بی پی اور ایس ایس بی کے اضافی دستے تعینات کردیے گئے ہیں۔ قومی دارالحکومت کے ذرائع نے روزنامہ کو بتایا کہ انتخابی عمل میں خلل ڈالنے کی کوششوں سے متعلق خدشات سامنے آنے کے بعد ایسا کیا گیا۔

ڈی ڈی سی انتخابات کا پہلا مرحلہ 28 نومبر کو ہوگا، جس میں وادی کے 10 اضلاع سے 167 امیدوار میدان میں ہیں۔ دوسرے مرحلے میں 227 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔