شمال مشرقی دہلی فسادات: ’’پولیس نے اپنے سیاسی مالکان کے دباؤ میں چارج شیٹ تیار کیں‘‘، معروف وکیل محمود پراچہ نے اٹھائے سوالات

نئی دہلی، 9 جون: سینئر وکیل محمود پراچہ نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے تشدد کے الزامات پولیس کے ذریعے سیاسی مالکان کے دباؤ میں تیار ہوئے ہیں۔

انڈیا ٹومورو کو دیے گئے ایک ویڈیو انٹرویو میں پراچہ نے الزام لگایا کہ ’’چارج شیٹ میں ملزمان کے خلاف کوئی حقیقت پسندانہ ثبوت نہیں ہے۔ وہ یک طرفہ دکھائی دیتے ہیں۔ پولیس نے اب تک 78 چارج شیٹ عدالت میں جمع کروائی ہیں۔‘‘

معروف وکیل پراچہ نے الزام لگایا ’’چارج شیٹوں میں مذکور کہانیاں پولیس ہی کے ذریعہ منسلک جعلی ثبوتوں کے ساتھ منوائی گئیں۔ اس میں حقیقت سے متعلق شواہد موجود نہیں ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ ان کے سیاسی مالکان کی ہدایت پر تیار کی گئی ہیں۔‘‘

انھوں نے تجویز پیش کی کہ جعلی مقدمات میں فرد جرم عائد کیے جانے والے افراد کو چارج شیٹ تیار کرنے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنی چاہیے۔

پراچہ نے چارج شیٹوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ’’تمام تحقیقات وزارت داخلہ میں بیٹھے بڑے مالکان کے اشارے پر کی گئیں جو شہریت ترمیمی قانون اور مجوزہ این آر سی کے خلاف احتجاج میں شامل افراد کو دبانے کے لیے تھیں۔ یہ مقدمات سی اے اے/این آر سی کے خلاف ہونے والے مظاہروں کو روکنے کے لیے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت درج کیے جارہے ہیں۔ پولیس نے ایف آئی آر میں شکایت کرنے والوں کے ناموں کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ایف آئی آر کو دیکھیں تو ایسا لگتا ہے کہ لوگوں کو جعلی مقدمات میں پھنسایا جارہا ہے۔ ایف آئی آر میں کوئی ثبوت یا الزام نہیں ہے جو ملزموں کے خلاف یو اے پی اے کا سبب بنتا ہے۔ یہ یو اے پی اے کا غلط استعمال ہے۔ اس سے قبل پولیس نے دہشت گردی اور خلل ڈالنے والی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (ٹاڈا) اور دہشت گردی (روک تھام) ایکٹ (پوٹا) کا بھی غلط استعمال کیا تھا جس کی وجہ سے پارلیمنٹ نے ان کو منسوخ کردیا تھا۔ اب ایک بار پھر پارلیمنٹ کو یو اے پی اے پر نظرثانی کرنے اور ان کو منسوخ کرنے کے بارے میں بھی سوچنا ہوگا۔‘‘

جب یہ پوچھا گیا کہ بی جے پی رہنما کپل مشرا کے نام کا ذکر کسی ایف آئی آر اور چارج شیٹ میں نہیں ہے، تو پراچہ نے کہا کہ نہ صرف کپل مشرا، بلکہ بی جے پی کے دیگر سینئر رہنماؤں سمیت سابق ایم ایل اے جگدیش پردھان کے ناموں کا بھی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کے خلاف متعدد شکایات تھانوں میں زیر التوا ہیں لیکن ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ صرف آر ایس ایس اور بی جے پی کے نچلے درجے کے کارکن گرفتار ہوئے ہیں۔

ایف آئی آر میں یک طرفہ پن کے خلاف بات کرتے ہوئے پراچہ نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے حکومتی رہنما خطوط کی خلاف ورزی کی جانے والی پولیس کی تمام کارروائیوں سے پتہ چلتا ہے کہ ’’پولیس اپنے سیاسی مالکان کے دباؤ میں کام کر رہی ہے۔‘‘

انھوں نے کہا کہ پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کو دھمکی دینے کے لیے یو اے پی اے کے تحت ان کے خلاف مقدمہ درج کیا تاکہ مستقبل میں وہ حکومت کے خلاف کسی بھی طرح کے احتجاج میں حصہ نہ لیں۔