شعبۂ انسانی علوم(Humanities) کیریئر کا بحر بیکراں
مومن فہیم احمد عبدالباری، بھیونڈی
عام طور پر ہمارے وہ طلبا جنہیں اپنے اسکولی دنوں میں ریاضی اور سائنس کی بہ نسبت تاریخ، جغرافیہ، شہریت، سماجیات اور پولیٹیکل سائنس میں زیادہ دلچسپی ہوتی ہے، ان مضامین میں اچھے نشانات حاصل ہونے کے باوجود سائنس یا کامرس کے کورسیس میں داخلہ لیتے ہیں اور شاید ان کے گھر والے بھی یہ سمجھتے ہیں کہ اگر بچے کا فیصد اچھا ہے تو اسے بالخصوص سائنس یا کامرس میں داخلہ لینا چاہیے لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہے۔ سائنس اور کامرس کے علاوہ بھی کئی شعبے ایسے ہیں جن میں آپ اپنی دلچسپی اور تعلیمی رجحان کے ذریعے ایک کامیاب کیرئیر بنا سکتے ہیں۔ ان میں سے ایک شعبہ علومِ انسانی (Humanities) ہے۔ اس شعبے میں بھی کئی مضامین میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے آپ مختلف کیرئیرز کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ آئیے ان میں سے چند ایک کا ہم یہاں جائزہ لیں۔
علم نفسیات میں کیریئر کے مواقع
علم نفسیات انسانی برتاؤ، رجحان اور ذہنی صلاحیتوں کے تجزیہ کا علم ہے۔ لوگوں کا دوسروں سے برتاؤ کیسا ہے؟ کسی ذہنی تناؤ سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے کیا تدابیر درکار ہیں؟ کسی شخص یا بچے کے غیر معمولی برتاؤ کی وجوہات کیا ہیں؟ ان ساری باتوں اور مسائل کا مطالعہ اور ان کا حل تلاش کرنا علم نفسیات کا دائرہ کار ہے۔ علم نفسیات کے تحت طب، تجارت و صنعت، عدالت (قانون)، مشاورت، کھیل کود، جرائم وغیرہ کے شعبوں میں انسانی برتاؤ یا ان کی ذہنی کیفیات کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔نفسیات چونکہ انسانی دماغ کے مطالعہ اور تجزیہ کا نام ہے اس لیے اس کا تعلق مختلف شعبہ ہائے حیات مثلاً صحت کھیل کود تنظیم میڈیا فورنسک وغیرہ سے ہے۔ عام طور پر نفسیات کے مضمون میں گریجویٹ طلبا چند مخصوص ڈپلوما کورسیس کے ذریعے بہ حیثیت کونسلرز یعنی مشاورت کار، تحقیقی تجزیہ کار، طبی نفسیات، چائلڈ سائکلوجسٹ، ہیومن ریسورس اسپیشلسٹ، لیکچرر یا پروفیسر، اسپورٹس میں بحیثیت کوچ کیرئیر کاؤنسلر اور خاندانی معاملات میں تھراپسٹ وغیرہ کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔علم نفسیات کی تعلیم فراہم کرنے والے چند اہم تعلیمی ادارے: یونیورسٹی آف دہلی (نیو دہلی)، جامعہ ملیہ اسلامیہ (نئی دہلی)، امبیڈکر یونیورسٹی (نئی دہلی)، بنارس ہندو یونیورسٹی (وارانسی) اور پنجاب یونیورسٹی (چندی گڑھ) وغیرہ ملک کی چند اہم یونیورسٹیاں ہیں جہاں علم نفسیات میں ڈگری اور ماسٹرس کورس کیے جاسکتے ہیں۔
شعبہ قانون میں کیرئیر کے مواقع
اگر آپ کسی تنازعہ کی صورت میں منطقی وجوہات اور مسائل کے حل کی مہارت رکھتے ہیں تو آپ کے لیے قانون کا شعبہ ایک اچھا کیرئیر انتخاب ہو سکتا ہے۔ انسانی علوم کے تحت وکالت ایک اہم شعبہ ہے جس کی موجودہ دور میں بڑی ضرورت ہے ذاتی اور پیشہ وارانہ تقاضوں کے تحت ان کی تعلیم حاصل کی جا سکتی ہے جو ایک کامیاب کیرئیر کی ضامن ہے۔ بحیثیت قانون داں آپ لوگوں کو قانونی مشورے (لیگل کنسلٹنگ)، کمپنیوں اور کارپوریٹ شعبوں میں بحیثیت کارپوریٹ لائر کے علاوہ مختلف غیر تجارتی تنظیموں اور حکومتی اداروں میں قانونی مشیر کے طور پر اپنی خدمات انجام دے سکتے ہیں۔ ان خدمات میں اپنے موکلوں کی طرف سے عدالتوں میں کیس لڑنا، کمپنیوں میں کارپوریٹ لائر کے طور پر انہیں قانونی مشورے دینا اور غیر تجارتی تنظیموں میں یا حکومتی اداروں میں انڈین لیگل سروس کے طور پر اپنی خدمات انجام دینا شامل ہیں۔ مزید آپ مختلف بڑی قانونی فارمز میں بحیثیت قانونی مشیر (لیگل ایڈوائزر) یا میڈیا وغیرہ میں اپنی خدمات انجام دے سکتے ہیں۔ اگر آپ کو ٹیچنگ یا درس و تدریس سے رغبت ہے تو اس شعبے کے ذریعے آپ لاء کالیجیز میں بحیثیت لیکچرار اپنی خدمات انجام دے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ قانون کے ضمنی شعبوں میں اختصاص (اسپیشلائزیشن) کے ذریعے مخصوص شعبوں میں اپنی خدمات انجام دے سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ٹیکسیشن لاء، انٹیلیکچوئل پراپرٹی رائٹس اور انٹرنیشنل ہیومن رائٹس شہری قانون وغیرہ۔
شعبہ قانون کے کچھ اہم تعلیمی ادارے: نیشنل اسکول آف انڈیا یونیورسٹی (بنگلور)، یونیورسٹی آف لاء (حیدرآباد)، ویسٹ بنگال نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز (کولکاتا )، نیشنل یونیورسٹی (نیو دہلی) اور گجرات نیشنل یونیورسٹی (گاندھی نگر) وغیرہ۔ اس کے علاوہ بھی ملک کے تقریباً ہر علاقے میں قانون کی تعلیم فراہم کرنے والے ادارے موجود ہیں جن کی تفصیلات آپ انٹرنیٹ سے حاصل کر سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ شعبہ قانون میں دو طریقے سے تعلیم حاصل کی جا سکتی ہے۔ طلبہ بارہویں کامیاب ہونے کے بعد یا گریجویشن کامیاب ہونے کے بعد دونوں طریقے سے ان کورسس میں داخلہ لے سکتے ہیں۔
شعبہ تاریخ میں کیریئر کے مواقع
تاریخ کے مضمون سے گریجویشن کرنے کے بعد ہم بحیثیت آرکیالوجسٹ (ماہر آثار قدیمہ)، لیکچرار، تجزیہ کار اور ایکلوجسٹ کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ تحقیق کے شعبے میں جس میں مختلف تحقیقات مائیتھولوجی (دیو مالائی)، خاندانی نظام، تہذیبی سیاست اور ثقافت وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ تاریخی کتابیں شائع کرنے والے ادارے یا پبلشنگ ہاؤسز میں بطور ایڈیٹر اور کالم نگار کام کرسکتے ہیں۔ ملک کی چند اہم یونیورسٹیاں اور ادارے جہاں تاریخ کے مضمون سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی جا سکتی ہے ان میں سینٹ اسٹیفنس کالج (نئی دہلی)، ہندو کالج (نئی دہلی)، اشوکا یونیورسٹی (ہریانہ) لا ویلا کالج، لیڈی شری رام کالج (نئی دہلی)، سینٹ زیویرس کالج (ممبئی) اور پریسیڈنسی کالج (چینئی) وغیرہ شامل ہیں۔
آرکیالوجی (آثار قدیمہ) میں کیرئیر کے مواقع
ایک آرکیالوجسٹ یعنی ماہر آثار قدیمہ کے طور پر آپ مختلف آثار قدیمہ کے شعبوں میں کام کر سکتے ہیں۔ آثار قدیمہ میں ڈگری حاصل کرنے کے بعد ایک شخص پرانی کرنسیوں کا مطالعہ، ایپیگراف (پرانی تحریروں کا مطالعہ)، آرکائیوسٹ (دستاویزات کو بحیثیت ثبوت محفوظ رکھنا)، میوزیولوجسٹ (میوزیم کا مطالعہ اور اس کی دیکھ ریکھ کا علم) کے علاوہ دیگر ہیریٹیج سائٹس(وراثتی عمارات) جو آثار قدیمہ کا حصہ ہوں، ان میں مختلف حیثیتوں سے اپنی خدمات انجام دے سکتے ہیں۔ آرکیالوجی سے متعلق چند اہم ادارے آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ آف انڈین ہسٹری کلچر اینڈ آرکیالوجی (نئی دہلی)، بنارس ہندو یونیورسٹی (وارانسی) اسکول آف ہسٹوریکل اسٹڈیز یونیورسٹی آف مدراس (چینائی)، دہلی انسٹیٹیوٹ آف ہیری ٹیج ریسرچ اینڈ مینجمنٹ (نئی دہلی) وغیرہ۔
علم سیاسیات (پولیٹیکل سائنس) اور بین الاقوامی رابطہ عامہ (انٹرنیشنل ریلیشنز) میں کیریئر کے مواقع
اگر آپ کو اس بات میں دلچسپی ہے کہ آپ اپنے ملک کا مطالعہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر کریں تو یہ مضمون آپ کو کیریئر کے مواقع فراہم کر سکتا ہے۔ علم سیاسیات یعنی پولیٹیکل سائنس کسی بھی ملک سیاسی تاریخ (پولیٹیکل ہسٹری) اور اس کے سیاسی نظام کے مطالعہ کا نام ہے۔ جب کہ بین الاقوامی رابطہ عامہ کسی ملک کے دوسرے ممالک سے روابط کے مطالعہ کا نام ہے۔ عموماً یہ دونوں مضامین عالمی پیمانے پر عالمی امن، معاشی استحکام، غربت، بیروزگاری، بھوک، تغذیہ کی کمی وغیرہ کا مطالعہ کرنے اور ان کا حل تلاش کرنے سے متعلق ہے۔
چند اہم ادارے: جواہر لال نہرو یونیورسٹی (نئی دہلی)، لیڈی شری رام کالج فار ویمن (نئی دہلی)، ہندو کالج (نئی دہلی)، سینٹ زیورس کالج (کلکتہ اور ممبئی)، انسٹیٹیوٹ آف لینگویج اسٹڈیز اینڈ اپلائیڈ سوشل سائنسز (گجرات)، جندال اسکول آف انٹرنیشنل افئیرس (ہریانہ)، اشوکا یونیورسٹی (ہریانہ) وغیرہ
ہوٹل مینجمنٹ میں کیریئر کے مواقع
ہوٹل مینجمنٹ سے مراد ہوٹل انڈسٹری میں مختلف خدمات انجام دینا ہے۔ ان میں باورچی (شیف) سے لے کر مہمانوں کی خاطر تواضع، ان کے رکھ رکھاؤ کے انتظامات کرنا (ہاسپیٹالیٹی)، بازار کاری، اشتہار بازی اور مالیاتی معاملات کے تجزیہ وغیرہ کا مطالعہ شامل ہے۔ بھارتی ریلوے میں بھی اس شعبے کے تحت کئی اہم مواقع دستیاب ہیں۔ بھارتی ریلوے کی سروس ’انڈین ریلوے کیٹرنگ اینڈ ٹورزم کارپوریشن‘ کے ذمے ہے جہاں ہوٹل منیجمنٹ گریجویٹ کے لیے مواقع ہیں۔ اس شعبے میں ابتدائی گریجویٹس مینجمنٹ ٹرینی یعنی مینجمنٹ تربیت کار کے طور پر منتخب ہوتے ہیں اور انہیں مختلف شعبوں کا تجربہ حاصل ہوتا ہے جن میں فرنٹ آفس آپریشن، فوڈ اینڈ سیوریج پروڈکشن، میٹنگ اینڈ ایونٹ آپریشن مینجمنٹ اور ریسٹورنٹ آپریشن وغیرہ شامل ہیں۔ جیسے جیسے آپ کو اس شعبے میں تجربہ حاصل ہوتا جائے گا آپ اس میں ترقی پاتے جائیں گے اور منیجر کے عہدے تک ترقی حاصل کر سکتے ہیں اس کے علاوہ اگر آپ کے پاس سرمایہ ہو تو آپ اپنے طور پر بھی اس شعبے میں خود روزگار شروع کر کے اپنے ہوٹلوں کا قیام عمل میں لا سکتے ہیں۔
ہوٹل مینجمنٹ سے متعلق چند اہم یونیورسٹیاں و ادارے: انسٹیٹیوٹ آف ہوٹل مینجمنٹ (ممبئی)، انسٹی ٹیوٹ آف ہوٹل مینجمنٹ (اوبرائے ممبئی)، انسٹی ٹیوٹ آف ہوٹل مینجمنٹ (اورنگ آباد اوبرائے سنٹر) اور لرننگ اینڈ ڈویلپمنٹ (نئی دہلی)، کرائسٹ یونیورسٹی (بنگلور)، مہاراشٹر ویلکم گروپ اسکول وغیرہ
ماس کمیونیکیشن اینڈ جرنلزم میں کیریئر کے مواقع
اگر آپ کو میڈیا انڈسٹری، ٹیلی ویژن، ریڈیو، اخبارات(نیوز پیپرس)، جرنلس، میگزین اور موجودہ دور میں سوشل میڈیا یہ شعبے راغب کرتے ہیں تو میڈیا اور جرنلزم کا شعبہ آپ کے لیے مناسب ہے۔ اس کے ذریعہ آپ اپنی بات/خبریں/حقائق ایک بڑی تعداد میں عوام تک پہنچا سکتے ہیں ساتھ ہی ساتھ آپ سماج کی خدمت اور ایک بہتر سماج کی تشکیل کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ ماس کمیونیکیشن کی ڈگری آپ کے لیے راہیں کھولتی ہے جن میں صحافت، عوامی رابطہ، کسی موضوع پر تحریر (کانٹینٹ رائٹنگ) اور اس کی تصحیح و تالیف (ایڈیٹنگ)، اشتہاربازی، ایونٹ مینجمنٹ، براڈکاسٹنگ (نشر و اشاعت) و پروڈکشن، کاپی رائٹنگ (اخبار کے مشمولات کی درستگی، تصحیح اور اسے زیادہ دلچسپ بنانا) وغیرہ شامل ہیں۔ آپ مختلف میڈیا پروڈکشن ہاؤسیز کے ساتھ کام کر سکتے ہیں۔ انکے لیے دستاویزی فلمیں، ویڈیو کلپ تیار کرنا، انٹرویو، سماجی موضوعات پر فیچر اور دلچسپی و تفریحات (انٹر ٹینمنٹ) کے شعبے میں اپنا کیریئر بنا سکتے ہیں۔
ماس میڈیا اور کمیونیکیشن سے متعلق چند اہم ادارے: دہلی کالج آف آرٹس اینڈ کامرس (نئی دہلی)، اندرپرستھا یونیورسٹی (نئی دہلی)، جامعہ ملیہ اسلامیہ (نئی دہلی)، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونیکیشن (نئی دہلی)، سمبائسیس انسٹی ٹیوٹ آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن (پونے) وغیرہ
معاشیات میں کیریئر کے مواقع
معاشیات ایک اہم مضمون ہے جو سماج کا اس لحاظ سے مطالعہ کرتا ہے کہ وسائل کی مناسب تقسیم کس طرح ہو؟ ملک کے معاشی حالات کو بہتر کرنے اور ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے ہم علم معاشیات کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔ معاشیات میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ بینک، تحقیقی اداروں، مالیاتی اداروں، حکومت کے معاشی و مالیاتی شعبے، انشورنس کمپنیوں اور اکاؤنٹینسی اداروں میں بحیثیت رسک ایڈوائزری ایسوسی ایٹ (یعنی خطرات سے آگاہی کے معاون تجزیہ کار)، تحقیق میں معاون کار وغیرہ کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔
علم معاشیات کی تعلیم فراہم کرنے والے چند اہم ادارے: دہلی اسکول آف اکنامکس (نئی دہلی) سینٹ اسٹیفنز کالج (نئی دہلی)، پریسیڈنسی کالج (کولکاتا) شری رام کالج آف کامرس (نئی دہلی)، لولا کالج، ہندو کالج (نئی دہلی) اشوکا یونیورسٹی (ہریانہ) وغیرہ
ڈیزائن کے شعبے میں کیریئر کے مواقع
اگر آپ اپنے خیالات کی ترسیل-تصاویر، ڈیزائن، ڈرائنگ اور خاکوں سے دوسروں تک بآسانی کر سکتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ڈیزائن کا شعبہ آپ کے لیے انتہائی کارگر ہے۔ ڈیزائن کے شعبے میں کسی تصور کو پیش کرنا اس کی تخلیق کرنا، تصاویر اور ڈرائنگ خاکوں کے ذریعے اپنی بات، اپنے خیالات دوسروں تک پہنچانا شامل ہیں۔ یہ ایک بہت ہی وسیع شعبہ ہے جس میں مختلف الگ الگ اسپیشلائزیشن (اختصاص) شامل ہیں جن میں گرافک ڈیزائن، ٹیکسٹائل ڈیزائن، فیشن ڈیزائن، پروڈکشن ڈیزائن، اینیمیشن ،فرنیچر ڈیزائن، جیولری ڈیزائن، پروڈکٹ ڈیزائن وغیرہ شامل ہیں۔ اس شعبے میں روزگار کے کثیر مواقع ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ ایک فیشن ڈیزائنر ہیں تو آپ مختلف ٹیکسٹائل پروڈکشن ہاؤسز، بوٹیک، گارمنٹ ایکسپورٹ، مارکیٹنگ میڈیا ڈیپارٹمنٹ اور فیشن برانڈز کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔
ڈیزائن کورس سے متعلق چند اہم ادارے : نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ڈیزائن، انسٹی ٹیوٹ آف آرٹ ڈیزائن اینڈ ٹیکنالوجی (بنگلور)، انسٹیٹیوٹ آف ڈیزائن (پونے) انڈین اسکول آف ڈیزائن اینڈ انوویشن (ممبئی )، کالج آف آرٹس (ممبئی)، ایم آئی ٹی انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن وغیرہ۔
٭٭٭
مضمون نگار صمدیہ جونیر کالج میں لکچرر اور کرئیر کونسلر ہیں۔
ای میل [email protected]