سی اے اے مخالف احتجاج: کارکن گروپ نے دہلی پولیس کی حراست میں خالد سیفی کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کا الزام لگایا

نئی دہلی، فروری 28 — یونائیٹیڈ اگینسٹ ہیٹ تنظیم کے کارکنوں نے اس کے بانی ممبروں میں سے ایک خالد سیفی، سابقہ کارپوریٹر عشرت جہاں اور متعدد دیگر 26 فروری کو خوریجی خاص کے کارکنان کی "غیر قانونی گرفتاری” اور حراست میں ان کے ساتھ مار پیٹ کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

اس گروپ نے الزام لگایا ہے کہ سیفی اور عشرت جہاں کو دہلی پولیس تحویل میں بے دردی سے مارا پیٹا گیا جس میں ان کی دونوں ٹانگیں توڑ دی گئیں۔

شمال مشرقی دہلی کے خوریجی میں 13 جنوری سے جاری سی اے اے مخالف احتجاج کے پیچھے سیفی کا دماغ تھا۔

مظاہرین، جو کسی مقامی مسلم ٹرسٹ سے وابستہ زمین پر اپنا دھرنا جاری رکھے ہوئے تھے، بغیر کسی ٹریفک کی تکلیف کا باعث بنے، انھوں نے 25 فروری کو سڑک بلاک کردی تھی۔ اس کے نتیجے میں ٹریفک نقل و حرکت میں رکاوٹ پیدا ہوگئی۔

سیفی دہلی یونی ورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کے ہمراہ اس جگہ پہنچے اور مظاہرین سے روڈ بلاک کلیئر کروا دی۔ مظاہرین واپس اپنے اصل احتجاجی مقام پر چلے گئے۔

لیکن 26 فروری کو پولیس غیر اعلانیہ سی اے اے کے مخالف احتجاجی مقام پر گئی اور بغیر کسی اشتعال کے مظاہرین کو ہٹانا شروع کردیا۔

تب ہی سیفی موقع پر پہنچے اور مظاہرین اور پولیس کے مابین مداخلت کرنے کی کوشش کی۔

سیفی کے ساتھ مبینہ طور پر دھکا مکی کی گئی اور فوری طور پر "بغیر کسی جواز اور منصفانہ وجوہ کے” حراست میں لیا گیا اور اسے جگت پوری پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔ اس کے ساتھ ہی سابق کارپوریٹر عشرت جہاں اور متعدد دیگر کارکنوں کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

یو اے ایچ نے کہا ’’مسٹر سیفی نے کسی بھی موقع پر بدسلوکی یا کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔ پولیس کی یہ حرکت آئینی اصولوں اور پرامن احتجاج کے حق کے خلاف ہے۔‘‘

یو اے ایچ نے الزام لگایا کہ جب وکیلوں کی ایک ٹیم سیفی اور دیگر کی رہائی کے لیے تھانہ پہنچی تو پولیس نے ان کے ساتھی بھی زیادتی کی۔ یو اے اے ایچ نے الزام لگایا کہ ایک خاتون وکیل کو مرد پولیس افسر نے تھپڑ مارا۔

جب انھیں کمرہ عدالت میں لے جایا گیا تو وہاں موجود لوگوں نے سیفی اور عشرت جہاں کے ہاتھ اور پیروں کو پٹیوں میں دیکھا جو ٹوٹی ہوئی ہڈیوں کو تھامنے اور استحکام کے لیے کیا جاتا ہے۔ یو اے ایچ نے دعوی کیا کہ جب انھیں دن کے اوائل میں تحویل میں لیا گیا تھا تو ان کو کوئی چوٹ نہیں آئی تھی۔ عدالت نے انھیں 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا کیونکہ پولیس نے ان پر آئی پی سی کی دفعہ 307 کے تحت قتل کی کوشش کا الزام عائد کیا تھا۔

یو اے ایچ نے مطالبہ کیا ہے کہ سیفی، عشرت جہاں اور گرفتار دیگر تمام افراد کو فوری رہا کیا جائے اور ان پر اور وکیلوں پر حملہ کرنے والے پولیس کے خلاف کارروائی کی جائے۔