سڑک سے لیکر ٹی وی کے پردے تک۔ نفرت کی مار جھیلتے آدیواسی

راجستھان میں مینا برادری کے خلاف سدرشن نیوز چنیل کی زہر افشانی

رحیم خان ، راجستھان

قبائلیوں کی طرف سے سخت احتجاج،چینل کے مالک کی گرفتاری کا مطالبہ
قبائلی مینا برادری اور ہندوتوا گروپ کے درمیان راجستھان کے اما گڑھ قلعے پر جھنڈے کی تنصیب پر شروع ہونے والا تنازعہ اب ایک نئی شکل اختیار کر گیا ہے۔ سدرشن نیوز چینل کے ایڈیٹر سریش چوہانکے کے ذریعہ مینا برادری کو نشانہ بنائے جانے کے بعد راشٹریہ لوک دل نے راجستھان کے وزیر اعلیٰ کو خط لکھ کر چوہانکے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔
راجستھان کے دارالحکومت جے پور میں اکیس جولائی کو گنگا پور کے ایک آزاد ایم ایل اے رامکیش مینا کی قیادت میں راجستھان کی قبائلی مینا برادری کے کچھ لوگوں نے اما گڑھ قلعے میں نصب زعفرانی جھنڈا یہ کہہ کر اتارا تھا کہ یہ قلعہ آدیواسی قبیلہ کے راجہ کا ہے اور اس قلعہ کا ہندوتوا تنظیم یا بھگوا جھنڈے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد تنازعہ کھڑا ہوگیا مگر بعدمیں سدرشن نیوز چینل کے ایڈیٹر سریش چوہانکے کے مبینہ اشتعال انگیز بیان اور ایک متنازع ٹی وی پروگرام چلانے سے یہ معاملہ مزید سنگین ہوگیا۔ سدرشن چینل کے چیف ایڈیٹر سریش چوہانکے نے اس پورے معاملے پر ایک ٹی وی پروگرام کیا جس میں انہوں نے چیلنج کیا ہے کہ وہ یکم اگست کو جے پور کے اما گڑھ قلعے پر بھگوا پرچم لہرائیں گے۔ چوہانکے کے اس بیان کے بعد راجستھان کی مینا برادری نے بھی اپنے لوگوں سے یکم اگست کو اما گڑھ قلعہ پہنچنے کی اپیل کی ۔ حالانکہ یکم اگست کو اما گڑھ قلعہ پر جھنڈا لہرانے کی دھمکی دینے والے سریش چوہانکے راجستھان نہیں آئےمگر بی جے پی کے رکن راجیہ سبھا ڈاکٹر کیروڈی لال میناصبح پانچ بجے اما گڑھ پہنچے اور قلعہ پرمینا سماج کا جھنڈا لہرایا ، جس کے بعد پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔ یکم اگست کو ہی راجستھان آدیواسی مینا سیوا سنگھ کے ریاستی صدر اور گنگا پور کے آزاد ایم ایل اے رامکیش مینا کی قیادت میں راجستھان بھر سے قبائلی مینا برادری کے لوگوں نےجے پور میں جمع ہو کراحتجاج کیا اور سریش چوہانکے کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
مینا برادری کا ماننا ہے کہ یہ قلعہ قبائلی مینا برادری کے بادشاہوں کا ہے جہاں قبائلیوں کے ناگلا گوتر کے خاندانی دیوتا امبا دیوی کا مندر ہے جسے کچھ لوگوں نے نام بدل کر امبیکا بھوانی رکھ دیا۔ الزام ہے کہ اس قلعے میں کچھ ہندوتوا تنظیموں نے زعفرانی جھنڈا لہرایا جس کے بعد تنازعہ کھڑا ہوا۔ قبائلی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اماگڑھ قلعے پر صرف دو جھنڈے لہرائے جائیں گے، ترنگا اور قبائلی برادری کا۔
سریش چوہانکے نے سدرشن نیوز چینل پر اس پورے معاملے کے حوالے سے ’’بھگوا کےسمان میں ہندوستان میدان میں‘‘ کے عنوان سے ایک شو چلایا جس میں انہوں نے مینابرادری کے لوگوں کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے اس کے بعد سوشل میڈیا پر ان کی گرفتاری کا مطالبہ اٹھایا گیا۔
اس ترتیب میں راشٹریہ لوک دل کے شیڈولڈ کاسٹ اینڈ ٹرائبس سیل کے قومی صدر پرشانت قنوجیا نے ایس ڈی / ایس ٹی ایکٹ کے تحت قبائلی سماج کی مینا برادری کو گالیاں دینے پر سدرشن چینل کے مالک سریش چوہانکے کے خلاف کارروائی کرنے کے مطالبے کے ساتھ راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کو ایک خط لکھا اور چوہانکے کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی۔
پرشانت قنوجیا نے اپنے خط میں لکھا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ سدرشن نیوز نامی چینل کے مالک نے راجستھان کے شیڈولڈ ٹرائب سے تعلق رکھنے والے مینا سماج کے خلاف نازیبا تبصرہ کرتے ہوئے ایک لائیو پروگرام میں کہا کہ ’’ وہ مینا کہیں گے اور اسے کمینہ سمجھا جائے گا‘‘ ۔اس تبصرہ پر سدرشن نیوز کے مالک کے خلاف ایس سی ایس ای ایکٹ کے تحت مقدمہ کیا جائے۔
انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ "ہندوستان ہزاروں سالوں سے ذات پات کی ذہنیت کا شکار ہے جس کی وجہ سے درج فہرست ذاتیں اور درج فہرست قبائل کے لوگوں کو سب سے زیادہ ظلم برداشت کرنا پڑتا ہے۔ آئین میں ان کی عزت کے تحفظ کے لیے ایس سی / ایس ٹی ایکٹ کی شق موجود ہے۔
قنوجیا نے چیف منسٹر گہلوت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایس سی / ایس ٹی ایکٹ کے تحت اس داغ دار اور نفرت انگیز کاروباری سریش چوہانکے کے خلاف مقدمہ درج کرکے فوری کارروائی کی جائے۔
جیسے ہی مینا برادری پر کیے گئے قابل اعتراض ریمارکس پر تنازعہ بڑھ گیا سریش چوہانکے نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’’جو بھی مینا ہے وہ کبھی کمینہ نہیں ہو سکتا اور جو کمینہ ہے وہ مینا نہیں ہو سکتا۔‘‘ سوشل میڈیا پر اس کے خلاف مقدمہ درج کر کے زور وشور کے ساتھ اس کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ٹویٹر پر بھی اس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ 22 تا 28 اگست 2021