سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج جسٹس فاطمہ بی بی کا96 سال کی عمر میں انتقال

نئی دہلی، 24 نومبر

سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج جسٹس فاطمہ بی بی جمعرات کو 96 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ انہوں نے جمعرات کی صبح کولم ضلع کے ایک نجی اسپتال میں آخری سانس لی۔ کیرالہ کے وزیر اعلی پنار ئی وجین اور تمل ناڈو کے گورنر آر این روی نے بھی جسٹس فاطمہ بی بی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارئی وجین نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ جسٹس فاطمہ بی بی مسلم کمیونٹی کی پہلی خاتون ہیں جو اعلیٰ عدلیہ کا حصہ بنیں، کیونکہ وہ سماجی حالات کے منفی پہلوو ¿ں کو چیلنج کے طور پر دیکھ کر ان پر قابو پانے میں کامیاب ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی زندگی ہر ایک کے لیے خاص طور پر خواتین کے لیے مشعل راہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں خراج تحسین کے طور پر کیرالہ پربھا ایوارڈ کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔

تمل ناڈو کے گورنر آر این روی نے جسٹس ایم فاطمہ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ اپنے تعزیتی پیغام میں انہوں نے کہا کہ فاطمہ بی بی کی عوامی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ دکھ کی اس گھڑی میں میری تعزیت ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہے۔

1983 میں سپریم کورٹ میں جج بنیں

فاطمہ بی بی نے پٹھانمتھیٹا کے کیتھولک ہائی اسکول سے اسکول کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ترواننت پورم کے ایک کالج سے بیچلر آف سائنس کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے گورنمنٹ لاء کالج سے قانون کی ڈگری مکمل کرنے کے بعد بطور وکیل کام کرنا شروع کیا۔ اس کے بعد وہ 1974 میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بنیں اور 1980 میں انکم ٹیکس اپیلٹ ٹریبونل میں شامل ہوئیں۔ وہ 1983 میں سپریم کورٹ میں بطور جج تعینات ہوئیں۔