سپریم کورٹ نے گرفتاری کے لیے ارنب گوسوامی کو تین ہفتوں کی مہلت دی

نئی دہلی، اپریل 24: ریپبلک ٹی وی کے چیف ایڈیٹر ارنب گوسوامی کو چھتیس گڑھ، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، راجستھان، تلنگانہ اور جموں و کشمیر میں ان کے خلاف درج ایف آئی آر کے سلسلے میں گرفتاری سے پہلے تین ہفتوں کے لیے وقت دیا گیا ہے۔

لائیو لا کے مطابق جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور ایم آر شاہ پر مشتمل بنچ نے یہ کہا کہ ’’ان کے خلاف دو ہفتوں تک کوئی زبردستی کارروائی نہیں کی جائے گی۔‘‘

عدالت نے کہا کہ انھیں تین ہفتوں کا وقت دیا جارہا ہے تاکہ وہ 21 اپریل کو ٹیلی کاسٹ کے سلسلے میں دائر ایف آئی آر کے سلسلے میں ٹرائل کورٹ یا ہائی کورٹ کے سامنے پیشگی ضمانت کی درخواست دائر کرسکیں، جس میں گوسوامی نے مبینہ طور پر کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کے خلاف انتہائی ہتک آمیز تبصرہ کیا تھا۔

تاہم عدالت نے کہا کہ ناگپور میں درج ایف آئی آر کے علاوہ دیگر مقامات پر درج ایف آئی آرز کی کارروائی اگلے احکامات تک موقوف رہے گی۔

عدالت نے گوسوامی کو بھی تحقیقات میں تعاون کرنے کی ہدایت کی۔

ریاست مہاراشٹر کی طرف سے پیش ہوئے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے عرض کیا کہ گوسوامی نے اپنے ٹی وی چینل پر اپنے پروگرام میں انتہائی اشتعال انگیز بیان دیا ہے اور انھوں نے سادھوؤں کی پالگھر میں لنچنگ پر بات کی ہے۔ انھوں نے سونیا گاندھی کے خلاف توہین آمیز بیانات بھی دیے تھے۔‘‘

انھوں نے گوسوامی کی درخواست کو ’’تقریر کی جعلی آزادی‘‘ پر مبنی قرار دیا۔

کپل سبل نے ارنب کو نشانہ بناتے ہوئے عدالت کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا ’’آپ ہندوؤں کو اقلیت کے خلاف کھڑا کر کے فرقہ وارانہ تشدد کو بھڑکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ ایسے بہت سے بیانات پیش کرکے فرقہ وارانہ تشدد پیدا کررہے ہیں۔‘‘

سبل نے گوسوامی کے وکیل مکل روہتگی کی گذارشات کے جواب میں پوچھا ’’کیا گوسوامی ایک مراعات یافتہ شخص ہیں، جن سے تفتیش نہیں کی جا سکتی ہے۔‘‘

ریاست راجستھان کی جانب سے پیش ہوئے سینئر وکیل اے ایم سنگھو نے کہا کہ آئی پی سی کی دفعہ 151 اے اور 153 بی کے تحت ہونے والے جرائم ناقابل ضمانت ہیں۔