سپریم کورٹ نے مسترد کی ای وی ایم کے ساتھ ممکنہ چھیڑ چھاڑ کے اظہار کی اجازت کے لیے داخل کی گئی عرضی

نئی دہلی، دسمبر 02- ہندوستان کی سپریم کورٹ نے پیر کے روز ایک درخواست خارج کردی جس میں الیکشن کمیشن سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ یہ ظاہر کرنے کی اجازت دے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہوسکتی ہے۔

یہ درخواست تمل اداکار سے سیاست داں بننے والے منصور علی خان نے دائر کی تھی، جنھوں نے مئی 2019 میں تمل ناڈو کے ڈنڈیگل حلقہ سے لوک سبھا کا انتخاب لڑا تھا اور ہار گئے تھے۔ وہ ریٹائرڈ ججوں کی نگرانی میں اپنے اس دعوے کا مظاہرہ کرنا چاہتے تھے کہ ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہوسکتی ہے۔ لیکن چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے، جسٹس سوریہ کانت اور بی آر گیائی پر مشتمل بنچ نے ان کی درخواست خارج کردی۔

رواں سال مئی میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے سلسلے میں عدالت عظمی نے حزب اختلاف کی جماعتوں کی درخواست مسترد کردی تھی کہ وہ الیکشن کمیشن کو ووٹرز کی تصدیق شدہ کاغذی آڈٹ ٹرایل (وی وی پی اے ٹی) کی تعداد بڑھانے کا حکم دے۔

اس وقت کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں بنچ نے 7 مئی کو کہا تھا کہ "ہم اپنے حکم میں ترمیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔” 8 اپریل کو اپنے پچھلے حکم میں اعلی عدالت نے الیکشن کمیشن کو پارلیمانی حلقہ انتخاب کے ہر اسمبلی حلقے میں ایک سے پانچ پولنگ بوتھ کے ای وی ایم پر وی وی پی اے ٹی پرچیوں کے مماثلت کو بڑھانے کی ہدایت کی تھی۔

20 سے زیادہ اپوزیشن جماعتوں نے وی وی پی اے ٹی پرچیوں کے ساتھ 50 فیصد ای وی ایم کے ملاپ کے لیے آرڈر کے حصول کے لیے نظرثانی کی درخواست داخل کی تھی۔ ٹی ڈی پی کے این چندرابابو نائیڈو کی سربراہی میں اپوزیشن رہنماؤں نے اعلی عدالت کو بتایا تھا کہ "ایک سے بڑھا کر پانچ تک جانا مناسب تعداد نہیں ہے اور یہ عدالت کے ذریعہ مطلوبہ اطمینان کا باعث نہیں ہے۔”

(بشکریہ انڈیا ٹومورو)