سپریم کورٹ نے رام جنم بھومی کی کھدائی کے دوران حاصل ہونے والی باقیات کی حفاظت کی درخواست مسترد کردی، درخواست گزاروں کے خلاف سی بی آئی تحقیقات کا حکم دینے کی دھمکی دی

نئی دہلی، جولائی 20: سپریم کورٹ نے ایودھیا میں رام جنم بھومی میں رام مندر کی تعمیر کے لیے کھدائی اور اراضی کی سطح لگانے کے دوران برآمد قدیم باقیات اور نوادرات کی حفاظت کی درخواست کو ’’بالکل غیر سنجیدہ‘‘ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔

جسٹس ارون مشرا کی سربراہی میں بنچ نے ستیش چنڈوجی شمبھکر سمیت درخواست گزاروں میں سے، جن کی نمائندگی سینئر ایڈوکیٹ میناکا گروسوامی اور ایڈوکیٹ پرشانت دہت کر رہے تھے، ہر ایک پر 1 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا۔

جسٹس مشرا نے کہا کہ درخواستیں نومبر میں دیے گئے عدالت کے فیصے سے محض ’’چھٹکارے‘‘ کے لیے ایک کوشش تھی۔ واضح رہے کہ ایودھیا کیس میں عدالت کے 19 نومبر کے فیصلے کے مطابق پوری متنازعہ سائٹ ہندوؤں کے حوالے کر دی گئی ہے۔

عدالت نے درخواست گزاروں کے خلاف سی بی آئی تحقیقات کا حکم دینے کی بھی دھمکی دی تھی۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ رام جنم بھومی کی کھدائی میں حاصل ہونے والی ’’باقیات، آثار، نوادرات اور یادگاروں‘‘ رام جنم بھومی ٹرسٹ کے چیئرمین سے حاصل کیا جانا چاہیے اور ان کی حفاظت کی جانی چاہیے۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ زمین کو کھودنے کے دوران پائے جانے والے نوادرات کو تباہ، خراب یا تبدیل کرنے کے شدید خدشات موجود ہیں۔