سپریم کورٹ نے بزرگ صوفی خواجہ معین الدین چشتی کے بارے میں ہتک آمیز تبصرہ کرنے کے معاملے میں نیوز اینکر امیش دیوگن کے عبوری تحفظ میں توسیع کی

نئی دہلی، جولائی 8: سپریم کورٹ نے صوفی بزرگ خواجہ معین الدین چشتی کے خلاف اپنے مبینہ ہتک آمیز بیانات پر درج ایک سے زیادہ ایف آئی آرز میں کسی بھی زبردستی کی کارروائی سے ٹی وی اینکر امیش دیوگن کو دی جانے والی عبوری تحفظ میں آج توسیع کردی۔ لائیو لا ڈاٹ اِن کے مطابق عدالت نے مزید کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات بھی ابھی معطل رہیں گی۔

نیوز 18 کے اینکر کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل سدھارتھ لوتھرا نے بنچ کو بتایا کہ سماعت کی آخری تاریخ کی ہدایت کے مطابق تحقیقات سے متعلق اسٹیٹس رپورٹ درج کرائی گئی ہے۔

اس سے قبل 26 جون کو سپریم کورٹ نے دیوگن کے خلاف کسی بھی سخت کارروائی پر روک لگا دی تھی۔

امیش کے وکیل لوتھرا نے بھی استدلال کیا تھا کہ ’’غلطیوں کو مجرمانہ جرائم کے طور پر نہیں مانا جاسکتا۔‘‘

دیوگن کے خلاف دائر ایف آئی آر میں اس پر مسلم برادری کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا گیا تھا، جب اس نے مبینہ طور پر 15 جون کو اپنے شو میں صوفی بزرگ کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کیے تھے۔ الزام لگایا گیا تھا کہ دیوگن نے بزرگ صوفی کے لیے لفظ ’’لٹیرا‘‘ استعمال کیا ہے۔ تاہم نیوز اینکر نے 17 جون کو ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دراصل مسلم حکمران علاءالدین خلجی کا ذکر کررہا تھا اور اس نے چشتی کا نام غلطی سے لیا۔