دعوت ڈیسک
سائنسی اعتبار سے کسی بھی متعدی وبا کی تباہ کاری کو کم کرنے میں لاک ڈاون کا عمل موثر ہوتا ہے۔ امریکی ہفتہ وار ’نیوز ویک‘ نے اپنے 17 مارچ 2020 کے شمارے میں مشہور امونیولوجسٹ ڈاکٹر انتھونی فوکی اور میڈیکل رپورٹر ڈاکٹر سنجے گپتا کے حوالے سے ایک مضمون شائع کیا ہے کہ’ متعدی وبا کے پھیلاو پر قابو پانے کے لیے الگ تھلگ رہنے کا طریقہ انتہائی موثر ذریعہ ہے‘ آج کی جدید تحقیق میں سماجی طور پر الگ تھلگ رہنے کو کورونا وائرس یا اس جیسی کسی بھی متعدی وبا کے پھیلاو کے روکنے کا بہترین طریقہ بتایا جا رہا ہے جبکہ ’نیوز ویک‘ کے اسی شمارے میں رائس یونیورسٹی کے شعبہ سوشیالوجی کے پروفیسر اور محقق ڈاکٹر کریگ کونسائڈین نے دعویٰ کیا ہے کہ وبا سے نمٹنے کے لیے سماجی دوری کا استعمال دور جدید کی تحقیق نہیں بلکہ اس کی سب سے پہلی نصیحت پیغمبر محمد ﷺ نے دی تھی۔ انہوں نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ ’’مہلک بیماریوں سے بچاو کے تعلق سے پیغمبر محمدﷺ نے 1400 سال پہلے متعدی بیماریوں کے پھیلاو کو روکنے کے لیے سماجی دوری اور گھر میں محفوظ ہوجانے کا جو مشورہ دیا ہے ، وہ انتہائی موثر ہے پیغمبر محمد ﷺ مہلک بیماریوں کے ماہر نہیں تھے، اس کے باوجود کورونا جیسی وبا کو روکنے میں پیغمبر کا مشورہ بہت اچھا ہے‘‘
وبا سے نمٹنے کے لیے سماجی دوری کا استعمال دور جدید کی تحقیق نہیں بلکہ اس کی سب سے پہلی نصیحت پیغمبر محمد ﷺ نے دی تھی۔
وہ آگے کہتے ہیں کہ ’’پیغمبر نے سو کر اٹھنے کے بعد دونوں ہاتھ اچھی طرح دھونے کی تعلیم دی۔ اسی طرح کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ کو اچھی طرح دھونے کی ترغیب دی ہے۔ آج کورونا سے بچاو کے لیے سائنس بھی اسی طریقے کو اختیار کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے‘‘۔ حضرت عمرؓ کے زمانے میں ایک عورت طواف کر رہی تھی جسے کوڑھ کا مرض تھا، آپ نے دیکھا تو کہا کہ تم گھر میں رہو طواف کے لیے نہ آیا کرو۔ حضرت عمر کی شہادت کے بعد خاتون کی بیٹی نے کہا کہ اب عمرؓ نہیں رہے جا کر طواف کرلو، تو انہوں نے کہا کہ جس اللہ کے لیے انہوں نے کہا تھا وہ تو موجود ہے لہٰذا میں نہیں جاوں گی۔ اسی طرح ایک حدیث میں بتایا گیا ہے کہ جہاں وبا پھیل جائے وہاں نہ تو کوئی جائے اور نہ وہاں سے کوئی باہر آئے۔ اسی طرح آپ ﷺ نے جذامی مریض سے ایک نیزہ کے فاصلے پر رہ کر بات کرنے کی تاکید کی۔