سدرشن ٹی وی نے اپنے متنازعہ پروگرام کے خلاف سپریم کورٹ میں کیس کی جاری سماعت کو براہ راست ٹیلی کاسٹ کرنے کا مطالبہ کیا

نئی دہلی، ستمبر 19: سپریم کورٹ میں قانونی کارروائی کا سامنا کر رہے سدرشن ٹی وی نے اس معاملے کی سماعت کو براہ راست ٹیلی کاسٹ کرنے کے لیے درخواست منتقل کی ہے۔

پندرہ ستمبر کو اعلیٰ عدالت نے یو پی ایس سی میں مسلمانوں کی کامیابی سے متعلق فرقہ ورانہ شو کو اگلے احکامات تک ٹیلی کاسٹ کرنے سے روک دیا تھا اور کہا تھا کہ اس شو کا بنیادی مقصد مسلمانوں کو بدنام کرنا ہے۔

سدرشن ٹی وی کے ڈائریکٹر اور ایڈیٹر سریش چوہانکے کے توسط سے سدرشن نیوز کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے ’’موجودہ معاملہ عوام کے حوالے سے ایک نہایت اہم معاملہ ہے جس میں آرٹیکل 19 (1) کے ذریعہ صحافت کی آزادی کا سوال ہے۔‘‘

سدرشن ٹی وی نے سپریم کورٹ میں پروگرام ’’یو پی ایس سی جہاد‘‘ کا دفاع کیا اور درخواست میں کہا کہ چینل کے کروڑوں ناظرین اس قانونی کارروائی کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں اور فریقین کے ذریعہ اٹھائے جانے والے سوالات اور ان کے دلائل کے نکات کو سننا چاہتے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’’عدالت کسی ایسی سرکاری ایجنسی کے ذریعے اس مقدمے کی لائیو آڈیو براڈکاسٹنگ ہدایت کرے، جسے وہ مناسب سمجھتی ہو۔‘‘

واضح رہے کہ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، اندو ملہوترا اور کے ایم جوزف پر مشتمل بنچ آج دوپہر 12 بجے اس معاملے کی سماعت کرے گا۔

اپنے جوابی حلف نامے میں چینل نے مبینہ طور پر ’’سول سروسز میں مسلمانوں کی دراندازی‘‘ کے بارے میں اپنے پروگرام کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مسلمانوں کے داخلے کے خلاف نہیں ہے بلکہ اس معلومات کی بنیاد پر ’’یو پی ایس سی جہاد‘‘ کی اصطلاح استعمال کی گئی تھی کہ ’’زکوٰۃ فاؤنڈیشن‘‘ نے مبینہ طور پر مختلف دہشت گرد تنظیموں سے فنڈ وصول کیے ہیں، جو یو پی ایس ای کی تیاری کرواتا ہے۔

عدالت عظمی نے 15 ستمبر کو کہا تھا کہ کسی بھی مذہبی برادری کو پامال کرنے کی کسی بھی کوشش کو آئینی اقدار کے پاسبان کی حیثیت سے اس عدالت کی طرف سے شدید بد نظمی کے طور پر دیکھا جائے گا۔ اور آئینی اقدار کو نافذ کرنا عدالت کا فرض ہے۔