زراعت سے متعلق نئے بلوں کے خلاف مظاہروں کے دوران مودی نے کسانوں کو ’’آتما نربھر بھارت‘‘ کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے بلوں کی حمایت کی

نئی دہلی، ستمبر 27: زراعت سے متعلق بلوں کے خلاف کسانوں کے احتجاج کے دوران آج ’’من کی بات‘‘ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے حال ہی میں منظور شدہ زراعت سے متعلق بلوں سے ہندوستان میں کسانوں کو اب یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنی پیداوار کو جہاں کہیں بھی بہترین قیمت ملے اور جس کو وہ چاہیں بیچیں۔

اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام ’’من کی بات‘‘ میں وزیر اعظم نے مہاراشٹر میں زرعی پیداوار مارکیٹ کمیٹی یا اے پی ایم سی کو ہٹانے کے بارے میں بھی بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس سے ریاست کے کسانوں کی مدد ہوئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ پونے اور ممبئی میں کسان متوازی بازار چلا رہے ہیں۔ مودی نے کہا ’’اس کا نظام انتہائی لچکدار ہے اور وہ بھی پانچ چھ سال پہلے تیار ہوا ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے کسانوں کو بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے، لیکن انھوں نے اس بحران پر قابو پانے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔

وزیر اعظم مودی نے زراعت کے شعبے کو ’’آتما نربھر‘‘ ہندوستان کی ریڑھ کی ہڈی قراردیتے ہوئے کہا کہ اگر کسان مضبوط رہے تو ہندوستان کی بنیاد مضبوط رہے گی۔

انھوں نے مہاتما گاندھی کو بھی یاد کرتے ہوئے، جن کی یوم پیدائش 2 اکتوبر کو ہے، کہا کہ اگر ہم ان کے معاشی اصولوں کو سمجھتے اور ان کو عملی جامہ پہنا دیتے تو ہمیں آج ایک ’’آتما نربھر بھارت‘‘ تحریک کی ضرورت نہیں پڑتی۔

انھوں نے کہا ’’باپو کی معزز زندگی ہمیں اس بات کی یاد دلاتی ہے کہ ہمارے سارے عمل ایسے ہوں کہ اس سے غریبوں اور محروموں کی بھلائی ہوجائے۔‘‘

مودی نے اس پروگرام میں بھگت سنگھ کو یاد کرتے ہوئے ان کی ملک سے محبت کا موازنہ ان فوجیوں سے کیا جنھوں نے پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک کیے۔