دہلی فسادات: ہائی کورٹ نے مقدمے کے آغاز تک پولیس کو ’’پنجرا توڑ‘‘ کی ممبر کے بارے میں بیانات جاری کرنے سے روکا

نئی دہلی، جولائی 27: لائیو لا ڈاٹ اِن کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے آج پولیس کو ہدایت کی کہ وہ فروری میں دارالحکومت میں بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ تشدد سے متعلق ایک معاملے میں مقدمے کی سماعت کے آغاز تک ’’پنجرا توڑ‘‘ کی ممبر دیونگنا کلیتا کے نام سے کوئی بیان جاری نہ کرے۔

عدالت کا حکم کلیتا کے ذریعے دائر درخواست پر آیا ہے، جس میں اس نے دہلی پولیس پر انتخابی طور پر میڈیا کے سامنے ان کے خلاف معلومات لیک کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

عدالت نے مشاہدہ کیا کہ فرقہ وارانہ تشدد سے متعلق مقدمات بلا شبہ حساس نوعیت کے ہیں۔

اس ماہ کے شروع میں پولیس نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ کلیتا کے خلاف الزامات کی تفصیلات کو سوشل میڈیا پر خواتین کے حقوق کی تنظیم ’’پنجرا توڑ‘‘ کے ممبروں نے عام کیا تھا۔ پولیس نے کہا کہ 2 جون کو جاری کلیتا کے بارے میں ان کی پریس ریلیز کا مقصد اس گروپ کے کچھ دعووں کو واضح کرنا تھا۔

پنجرا توڑ کی دو ممبروں پر فروری میں دہلی کے جعفر آباد میٹرو اسٹیشن پر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ میٹرو اسٹیشن پر 500 کے قریب خواتین کے ایک گروپ نے نئے ترمیم شدہ قانون کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

کلیتا اور ان کی ساتھی کارکن نتاشا نروال کو پہلے 23 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ایک دن بعد دہلی کی ایک عدالت نے انھیں اس معاملے میں ضمانت دے دی۔ عدالت کے حکم کے فوراً بعد دہلی پولیس نے ان دونوں کارکنوں سے تفتیش کے لیے درخواست دائر کی اور انھیں تشدد سے متعلق ایک علاحدہ مقدمے میں گرفتار کرلیا۔

ان پر قتل، فسادات اور مجرمانہ سازش کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔