دہلی فسادات: پولیس نے اپنی چارج شیٹ میں سیتارام یچوری، یوگیندر یادو اور جیاتی گھوش سمیت متعدد نامور شخصیات کا نام ’’شریک سازشیوں‘‘ کے طور پر پیش کیا

نئی دہلی، 12 ستمبر: دہلی پولیس نے فروری میں ہوئے دہلی فسادات میں سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری، سوراج ابھیان کے رہنما یوگیندر یادو، معاشی ماہر جیاتی گھوش، دہلی یونی ورسٹی کے پروفیسر اور سماجی کارکن اپوروانند اور دستاویزی فلم ساز راہل رائے کو ’’شریک سازشی‘‘ بتایا ہے۔

پولیس کے ذریعے ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ انھوں نے سی اے اے مخالف مظاہرین کو ’’کسی بھی حد تک جانے‘‘ کے لیے کہنے، سی اے اے/این آر سی کو مسلم مخالف قرار دے کر معاشرے میں عدم اطمینان پھیلانے، اور ’’حکومت ہند کی شبیہہ خراب کرنے‘‘ کے لیے مظاہروں کا اہتمام کیا۔

ان تمام لوگوں کے نام ایک ضمنی چارج شیٹ میں سامنے آئے ہیں، جس کی ایک کاپی پی ٹی آئی کے پاس ہے، جو پولیس نے 23 اور 26 فروری کے درمیان شمال مشرقی ضلع میں ہونے والے فسادات پر داخل کی ہے۔

پولیس کے مطابق تانیثی تنظیم ’’پنجرا توڑ‘‘ کی ممبر اور جے این یو کی طالبات دیونگنا کلیتا اور نتاشا نروال اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ گلفشاں کے اعتراف جرم کی بنیاد پر ان نامور شخصیات کو ملزم بنایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ یہ تینوں طالبات غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کی مختلف شقوں کے تحت الزامات کا سامنا کر رہی ہیں۔

چارج شیٹ میں، جسے پارلیمنٹ کے مون سون اجلاس کے آغاز سے صرف دو دن قبل عام کیا گیا ہے، دہلی پولیس نے دعوی کیا ہے کہ کلیتا اور نروال نے فسادات میں نہ صرف اپنی سرگرمی کا اعتراف کیا ہے بلکہ انھوں نے گھوش، اپوروانند اور رائے کو بھی اپنا ساتھی بتایا ہے، جنھوں نے مبینہ طور پر ان سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے اور ’’کسی بھی حد تک‘‘ جانے کے لیے کہا۔

چارج شیٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ جے این یو کی دونوں طالبات نے بتایا کہ انھوں نے گھوش، اپوروانند اور رائے کے کہنے پر دسمبر میں دریا گنج احتجاج کیا اور 22 فروری 2020 کو سی اے اے کے خلاف جعفرآباد میں چکا جام (روڈ بلاک) کیا۔

چارج شیٹ کے مطابق طالب علم کارکنوں نے پولیس کو یہ بھی بتایا کہ ان تینوں نے اسلام پسند گروپ پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) اور جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی کے ساتھ پنجرا توڑ کے ممبروں کی سرپرستی کے لیے اور سی اے اے کے خلاف اپنی مہم کو آگے بڑھانے کے لیے رابطہ رکھا۔

چارج شیٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ فاطمہ کے بیان میں یچوری اور یوگیندر یادو کے علاوہ بھیم آرمی چیف چندرشیکھر، عمر خالد اور سابق ایم ایل اے متین احمد اور ایم ایل اے امانت اللہ خان جیسے مسلم برادری کے کچھ رہنماؤں کا بھی ذکر ہے۔