دہلی فسادات: اقلیتی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کپل مشرا کی اشتعال انگیز تقریر کو مسلم مخالف فساد کے لیے ذمہ دار قرار دیا، فسادات میں پولیس کے کردار کی بھی تحقیقات کا مطالبہ

نئی دہلی، جولائی 16: پولیس کے اس دعوے کے برخلاف کہ کپل مشرا سمیت بی جے پی رہنماؤں کی اشتعال انگیز تقریروں کا فروری23-27 کے درمیان شمال مشرقی دہلی فسادات کو بھڑکانے میں کوئی کردار نہیں تھا، دہلی اقلیتی کمیشن کی دہلی فسادات سے متعلق حقائق پر مبنی جاری کی گئی رپورٹ میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ ’’شمال مشرقی دہلی کے مختلف علاقوں میں فساد 23 فروری کو موج پور میں کپل مشرا کی اشتعال انگیز تقریر کے فورا بعد ہی برپا ہوا تھا۔

رپورٹ میں دہلی پولیس کے طریقۂ کار اور ان کی کارروائی کی منصفانہ تحقیق کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس کے تشدد کے واقعات کی اجازت دینے، بشمول تشدد کی براہ راست کارروائیوں میں ملوث ہونے کے واقعات کی بھی تحقیق ہونی چاہیے۔

دہلی اقلیتی کمیشن کی نو رکنی کمیٹی ہندو اور مسلمان سمیت تمام مذہبی گروہوں کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔ کمیٹی کی سربراہی سپریم کورٹ کے وکیل ایم آر شمشاد کر رہے تھے۔

کمیشن نے اپنی رپورٹ کی کاپیاں دہلی کے لیفٹننٹ گورنر، وزیراعلیٰ کیجریوال اور دہلی کی قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کو پیش کرنے کے بعد آج میڈیا میں اپنی رپورٹ جاری کی۔