دہلی اقلیتی کمیشن نے تشدد سے متاثرہ علاقوں سے نوجوانوں کی ’’بلاوجہ گرفتاریوں‘‘ پر پولیس کو نوٹس بھیجا

نئی دہلی، مارچ 21— فروری میں ہونے والے تشدد کے سلسلے میں شمال مشرقی دہلی کے علاقوں کے باشندوں کی طرف سے متعدد نوجوانوں کی بلاوجہ گرفتاری سے متعلق الزامات کے تناظر میں دہلی اقلیتی کمیشن نے پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔

کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے شمال مشرقی دہلی کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس کو بھیجے گئے اپنے نوٹس میں کہا ’’ہمیں 20-30 سال کی عمر کے نوجوانوں کی بے بنیاد گرفتاریوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ وہ آپ کے علاقے میں ہر دن درجنوں کی تعداد میں بغیر کسی الزام اور وارنٹ کے گرفتار کیے جا رہے ہیں۔ ہمیں یہ بھی اطلاعات مل رہی ہیں کہ گرفتار نوجوانوں پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ ان جرائم کو قبول کریں جو انھوں نے نہیں کیے۔ ہمیں یہ بھی اطلاعات مل رہی ہیں کہ بعض معاملات میں ایسے گرفتار نوجوانوں کو بھاری رشوت دینے پر مجبور کیا جاتا ہے اور اگر وہ ایسا کردیتے ہیں تو انھیں چھوڑ دیا جاتا ہے۔‘‘

کمیشن نے تنبیہ کی کہ ’’ہم اسے گرفتار لوگوں کے انسانی اور شہری حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے طور پر دیکھیں گے۔ آپ کو اپنے دائرۂ اختیار کے تحت تمام ایس ایچ اوز کو واضح ہدایات جاری کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے تاکہ وہ اس طرح کے غیر قانونی عمل سے باز رہیں۔ اگر وہ باز نہ آئے اور ہمارے پاس دستاویزی مقدمات آجاتے ہیں تو ہم ذمہ داروں کو سزا دینے کے لیے قانونی اقدامات کریں گے۔‘‘

شمال مشرقی دہلی کے مختلف علاقوں میں 23-26 فروری کے درمیان بڑے پیمانے پر تشدد کے دوران کم از کم 53 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ فسادیوں نے سیکڑوں گھروں، دکانوں اور گاڑیاں کو بھی نذر آتش کر دیا تھا۔

تشدد کے بعد سیکڑوں افراد کو پولیس نے گرفتار کیا یا انھیں حراست میں لیا۔