دبئی میں گلف نیوز کے ایڈیٹر کو ہندوستانی اسلامو فوبیا کو بے نقاب کرنے پر ملیں دھمکیاں

نئی دہلی، 24 اپریل — دبئی میں گلف نیوز کے ساتھ کام کرنے والے ایک ہندوستانی صحافی کو دھمکی دی گئی ہے کہ اس کا پاسپورٹ معطل کردیا جائے گا اور جب وہ ہندوستان واپس آئے گا تو اسے گرفتار کرلیا جائے گا۔

ان کا جرم بس اتنا ہے کہ انھوں نے بظاہر متحدہ عرب امارات اور خلیجی ممالک میں کام کرنے والے ہندوستانی تارکین وطن مزدوروں کی اسلامو فوبک سوشل میڈیا پوسٹوں کو بے نقاب کرنے کی اطلاعات لکھی تھیں۔ ان اطلاعات کی وجہ سے کچھ معاملات میں پولیس کارروائی ہوئی تھی اور کچھ ہندوستانی تارکین وطن مزدوروں کو برخاست کردیا گیا تھا۔

اسپیشل رپورٹس کی دیکھ بھال کرنے والے فیچر ایڈیٹر مظہر فاروقی کا دعوی ہے کہ وہ اپنے ای میل، واٹس ایپ، فیس بک میسنجر اور ٹویٹر پر بھیجی گئی گالیوں اور دھمکی آمیز پیغامات موصول کر رہے ہیں۔ انھوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ جب کہ کچھ اکاؤنٹ غیر فعال کردیے گئے ہیں اور کچھ ٹویٹس حذف کردیے گئے ہیں، وہیں کچھ ٹویٹس توثیق شدہ اکاؤنٹس اور ہندوستانی وزیر اعظم کے فالوورز کے ذریعے کیے گئے ہیں۔

دھمکیاں واضح تھیں اور ان میں سے کچھ یہ ہیں:

۔ آپ کو سیکیورٹی ایجنسیوں نے یہاں قریب سے دیکھا ہے۔ ہندوستان میں آپ کے مستقبل کی آزادی غیر یقینی ہے۔ اگر آپ یہاں واپس آئے تو آپ کو جیل جانا پڑے گا۔

۔ اس کی فیملی کہاں رہتی ہے؟ انھیں اٹھایا جانا چاہیے۔ پاسپورٹ منسوخ ہونا چاہیے۔

۔ آپ بھی ہماری فہرست میں شامل ہیں آپ کی بیٹیوں کے ساتھ۔

دبئی میں حکام اور پولیس کو بھی یہ پیغامات بھیجے گئے تھے کہ آیا انھوں نے فاروقی کا مکمل پس منظر چیک کیا ہے، جو ان کے بقول لکھنؤ کے شیعہ مسلمان ہیں اور وہ خفیہ طور پر ایران کے لیے کام کر رہے ہیں۔

ان پر تبصرہ کرتے ہوئے فاروقی نے نیشنل ہیرالڈ کو بتایا ’’خیر، یہ ایک وبائی بیماری کی طرح ہے۔ مجھے ای میل، ایف بی میسنجر، انسٹاگرام ، واٹس ایپ کے ذریعے ایسے سیکڑوں لوگوں کے 5000 کے قریب پیغامات موصول ہوئے ہیں۔ بہت سے لوگوں نے اپنے اکاؤنٹس کو غیر فعال کردیا ہے یا کارروائی کے خوف سے اپنی پوسٹس حذف کردی ہیں۔‘‘

انھوں نے کہا کہ ان سب کے بیچ بی جے پی کے آئی ٹی سیل نے ٹویٹر پر میرے خلاف سخت اور بدنیتی پر مبنی مہم چلائی ہے۔ تصدیق شدہ اکاؤنٹ کے حامل لوگ اور بہت سارے وزیر اعظم کے فالوورز بھی مجھے گالیاں اور دھمکیاں دے رہے ہیں کہ میرا پاسپورٹ منسوخ کریں گے اور مجھے اور میری بیٹیوں کو نقصان پہنچائیں گے۔ یہاں تک کہ انھوں نے سوشل میڈیا پر ان کی (میری فیملی کی) تصویریں بھی پوسٹ کی ہیں۔‘‘

فاروقی دبئی میں گلف نیوز جانے سے قبل لکھنؤ میں ہندوستان ٹائمز کے لیے کام کرچکے ہیں۔ اپنی تفتیشی رپورٹس کے لیے متعدد ایوارڈز وصول کرنے والے فاروقی نے ہندوستانی تاجروں کے ذریعہ دھوکہ دہی کے متعدد واقعات کا انکشاف کیا تھا۔ انھوں نے ہندوستان میں مقیم ایک ایجنسی کے ذریعہ ملازمت کے ریکیٹ کا بھی پردہ فاش کیا تھا، جس نے مبینہ طور پر خلیج میں جعلی ملازمت کے انٹرویوز کا بندوبست کرنے کے لیے بھاری فیس لی تھی۔