خوابوں کي دنيا۔۔

عيد سے پہلے عيد!

تحرير۔حميراعليم

سخت گرمي اور حبس، اوپر سے ٹريفک جام جونہي گاڑياں ذرا سا کھسکيں ايک دھماکے کي آواز آئي۔ سب نے گاڑيوں سے سر نکال کر ديکھا ايک گاڑي دوسري سے ٹکرا گئي تھي۔ دونوں گاڑيوں کا خاصا نقصان ہوا تھا مگر حيرت کي بات يہ تھي کہ دونوں ڈرائيور گاڑيوں سے نکلے اور ايک دوسرے سے معذرت کرنے لگے۔ جس کي غلطي تھي وہ کہہ رہا تھا۔
"معاف کيجيے گا بھائي بس رش ميں پتہ ہي نہيں چلا اور گاڑي آپکي گاڑي سے ٹکرا گئي۔ آپ ميرا يہ کارڈ رکھ ليجيے اور مرمت پہ جتنا خرچہ ہو مجھے بتا ديجيے گا ميں ادا کر دوں گا۔”
دوسرے صاحب کہہ رہے تھے۔
"کوئي بات نہيں بھائي صاحب! ايسا تو ہو ہي جاتا ہے۔ اتنے رش ميں کيا پتہ چلتا ہے۔پھر وہ گاڑي ہي کيا جس پر کہيں ڈينٹ نہ لگے۔ آپ پليز شرمندہ نہ کريں ميں خود مرمت کروا لوں گا۔”
اتنے ميں ٹريفک رواں ہو گئي تو ميں آگے بڑھ گيا۔ راستے ميں ايسے ايسے نظارے ديکھے کہ اپنے دماغ کے درست ہونے پر شک ہونے لگا۔ ايک جگہ ايک بزرگ کھڑے سڑک پار کرنے کا انتظار کر رہے تھے۔ ايک نوجوان نے گاڑي روکي اور انہيں سڑک پار کروا دي۔ ايک شاپنگ مال پہ رکا کہ کچھ چيزيں ليني تھيں کچھ کھجوريں، سبزياں پھل اور بچوں کے ليے سيريلز چاکليٹس وغيرہ اور بيگم کے ليے ايک پرفيوم خريدا۔ کريڈٹ کارڈ نکالا کہ معلوم تھا يہ ايک مہنگا مال ہے تو کم از کم 25-30 ہزار کا بل تو بنے گا ہي۔کاؤنٹر پر کارڈ دے کر بل ليا تو مجھے لگا ميري آنکھوں کو دھوکا ہوا ہے۔ بل سيلز مين کو واپس کرتے ہوئے کہا۔
"بھائي! لگتا ہے آپ نے قيمتيں غلط لکھ دي ہيں صرف 10 ہزار بل؟ يا آپ کچھ آئٹمز بل ميں ايڈ کرنا بھول گئے ہيں؟”
اس نے مسکراتے ہوئے مجھے بل واپس کيا۔
"نہيں سر! ايسا کچھ نہيں ہے۔ دراصل اس رمضان ميں ہم نے ہر چيز پر 50% ڈسکاؤنٹ کر ديا ہے تو بل اتنا ہي بنتا ہے۔تھنک يو فار دا شاپنگ سر۔”
ميں تو حيرت سے بيہوش ہونے ہي لگا تھا کہ ياد آيا روزہ کھلنے ميں صرف ايک گھنٹہ رہ گيا ہے اور چيزيں لے کر گھر جلدي پہنچنا ہے۔ ہو سکتا ہے آج آخري روزہ ہو تو بيگم اور بچوں کو بازار بھي لے جانا ہو گا چاند رات کي شاپنگ کے ليے۔ لہذا گاڑي ميں سامان رکھا اور جلدي سے گھر پہنچا۔
روزہ کھول کے ٹي وي آن کر کے بيٹھ گئے کہ چاند نکلنے کا پتہ چلے۔ خبريں چل رہي تھيں۔
” ناظرين! عوام کے ليے خوشخبري ہے کہ تمام کرپٹ سياستدانوں کو نہ صرف پکڑ کر جيل ميں ڈال ديا گيا ہے بلکہ جو پيسہ وہ ملک سے لوٹ کر باہر لے گئے تھے وہ بھي واپس لے ليا گيا ہے۔ ان کي بيرون ملک جائيداديں فروخت کر کے پيسہ ملکي خزانے ميں جمع کروا ديا گيا ہے اور چند دنوں تک ہم تمام ممالک سے ليا گيا قرضہ واپس کر کے قرضوں سے آزاد ہو جائيں گے انشاءاللہ اب پاکستان دن دگني اور رات چوگني ترقي کرے گا۔”
"ہيں يہ ميں کيا سن رہا ہوں؟” مجھے اپنے کانوں پہ يقين نہ آيا تو دوسرا نيوز چينل لگايا وہاں اور بھي حيران کن خبريں چل رہي تھيں۔
” ناظرين! خوش ہو جائيے حکومت نے قرضہ اترنے کي خوشي ميں پٹرول، گيس اور تمام اشيائے خوردني کي قيمت ميں 50% کمي کا اعلان کر ديا ہے۔”
” ہيں اس کا مطلب ہے ميں نے صحيح خبر سني تھي۔”
ميں نے خود کلامي کرتے ہوئے ايک اور چينل لگايا۔
"ناظرين! يہ وہ شخص ہے جس نے پچھلے ہفتے رشتہ نہ ملنے پر ايک لڑکي کے اوپر تيزاب پھينک کر اسے جلا ديا تھا۔ آج کورٹ ميں گواہوں کے بيانات کي روشني ميں اسے سر عام تيزاب سے جلانے کي سزا سنا دي گئي ہے۔
پچھلے ماہ لاہور ميں جائيداد کے تنازع پر چار افراد کوقتل کرنے والے شخص کو آج سر عام پھانسي دي جا رہے ہے۔ ہم يہ سارا عمل آپ کو لائيو دکھائيں گے۔”
” يا اللہ! ميں کہاں آ گيا ہوں۔ پاکستان ميں قانون کي اتني عملداري؟
ضرور کوئي نہ کوئي گڑبڑ ہے۔ ماريہ! ماريہ! ذرا ادھر آنا!”
ميں نے بيگم کو آواز دي اس سے پہلے کہ ميں اسے کچھ کہتا وہ بولي۔
” عمير!ميں سوچ رہي تھي آپ کے سب بہن بھائيوں اور والدين کي عيد پر دعوت کر لوں اور اگر چاند نکل آتا ہے تو سب کے ليے کچھ گفٹس بھي لے آئيں گے اور امي ابو کو يہيں رکھ ليں گے کتنے عرصے سے وہ آپ کے بڑے بھائي کے گھر رہ رہے ہيں۔ کچھ خدمت کا موقع ہميں بھي ملنا چاہيے نا، اور ہاں پيسوں کي فکر مت کيجيے گا ميرے پاس کچھ سيونگز ہيں اچھے سے گفٹس آ جائيں گے سب کے ليے۔” يہ کہہ کر وہ ميري بات سنے بغير ہي کمرے سے نکل گئي۔
يا خدا! يہ وہي ماريہ ہے جو امي ابو کو ايک لمحے کے ليے ساتھ رکھنے تيار نہ تھي اور ميرے بہن بھائيوں سے تو بات کرنا بھي اسے گوارا نہ تھا اور آج۔۔۔ مجھے لگتا ہے ميں پاگل ہو چکا ہوں۔اب کيا کروں۔۔۔”
ميرے ذہن ميں خيال آيا کہ اپنے دوست کو فون کر کے اس سے پوچھتا ہوں کہ يہ ميرے ساتھ کيا ہو رہا ہے لہذا ميں نے شمر کو سيل فون سے کال ملائي۔
"ہيلو! عمير! کيسے ہو؟ يار ميں ذرا جلدي ميں ہوں۔ تراويح پڑھنے نکل رہا ہوں۔ پھر بات کرتے ہيں۔ ويسے ميں سوچ ہي رہا تھا آج تم سے بات کر کے کہوں گا کہ جو پانچ لاکھ روپے دو سال پہلے تم سے ليے تھے وہ واپس کرنے ہيں عيد سے پہلے لے آوں يا عيد کے بعد؟ چلو پھر واپس آکے بات کرتا ہوں۔”
شمر نے بھي اپني کہي اور فون بند کر ديا۔
"ايک منٹ شمر اور نماز وہ بھي تراويح؟؟؟؟ اور ميرے وہ پيسے جو وہ ادھار لے کر بھول ہي چکا تھا اور جب ميں ياد دلاتا تھا تو مذاق ميں ٹال جاتا تھا۔
"چھوڑ يار تو بھي کيا چھوٹي سي اماونٹ کے ليے پريشان ہو رہا ہے۔ اعتبار نہيں ہے تجھے مجھ پر۔ دے دوں گا نا۔ ابھي ہاتھ کچھ تنگ ہے۔” اور ميں سوچتا پچھلے ہفتے تو نے جو 50 لاکھ کا پلاٹ ليا تھا مري ميں۔ پوري فيملي سميت دوبئي کي سير کر کے آيا تھا تو ہاتھ تنگ نہيں تھا۔ بس ميرے پانچ لاکھ واپس ديتے ہوئے تکليف ہوتي ہے۔ مگر آج تو معجزہ ہي ہو گيا۔ شمر جيسے مہا کنجوس نے خودبخود ميرے پيسے واپس کرنے کا کہہ ديا۔ يا اللہ تيرا شکر ہے۔ آج تو لگتا ہے عيد سے پہلے ہي عيد ہو گئي۔”
"پاپا! پاپا! اٹھ بھي جائيں۔ ماما بلا رہي ہيں روزہ کھلنے ميں صرف پانچ منٹ رہ گئے ہيں۔ کب سے آپ کو جگا رہا ہوں مگر آپ تو سپنوں کي دنيا ميں ايسے کھوئے ہوئے ہيں کہ اٹھنے کا نام ہي نہيں لے رہے ہيں”
ميرے بيٹے شہير نے کہا تو ميں ايک دم اٹھ کے بيٹھ گيا اور سر پکڑ ليا۔
” کاش! شہير تم مجھے کبھي نہ اٹھاتے۔ اتنا اچھا سپنا تھا، دنيا کس قدر حسين اور پرامن تھي۔”
” عمير! کيا ہو گيا ہے بھئي؟ کب سے بچہ اٹھا رہا ہے۔ کيا روزہ افطار نہيں کرنا ہے آج؟” ماريہ کي آواز پہ ميں بستر سے چھلانگ لگا کر واش روم بھاگا کہ وضو کر لوں۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  29 مئی تا 04 جون  2022