خلاصہ تراویح اب مراٹھی میںبھی

علاقائی زبانوں میں خلاصہ تراویح کی اشاعت وقت کی ضرورت

بشریٰ ناہید

 

الحمدللہ ملت میں قرآن کو سمجھنے اور سمجھانے کا شعور بڑے پیمانے پر پیدا ہوا ہے۔ بالخصوص ماہ رمضان میں مسلمانوں کی کوشش ہوتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ قرآن کی تلاوت کریں اور ساتھ ہی پڑھی گئی سورتوں کا مفہوم بھی سمجھتے جائیں۔ اسی آسانی کے پیش نظر اردو داں طبقہ کے لیے قرآن کے مختصر خلاصے کئی مصنفین نے ترتیب دیے ہیں لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملت کے وہ افراد جو صرف مخصوص علاقائی زبانوں سے ہی واقفیت رکھتے ہیں ان کے لیے ایک خلاء ہے اور برادران وطن کے ساتھ ساتھ ملت کی کثیر آبادی اردو اور انگریزی زبان سے نابلد ہے ان تک اسلامی لٹریچر پہنچانے کے لیے ضروری ہے کہ علاقائی زبان پر عبور رکھنے والے افراد آگے آئیں اور اسلام کی بنیادی تعلیمات قرآن و احادیث اور سیرت و تاریخ کو دیگر زبانوں میں شائع کروانے کی کوشش کریں۔
ایسی ہی ایک کوشش مہاراشٹر میں کی گئی جہاں قرآن کے پیغام کو برادران وطن اور مراٹھی زبان بولنے والے مسلمانوں تک پہنچانے کے لیے گلوبل لائٹ پبلشر نے نوشاد عثمان کے لکھے ’’قرآن سار‘‘ یعنی خلاصہ تراویح کو کتاب کی شکل میں شائع کیا۔ مراٹھی زبان میں خلاصہ تراویح کی یہ پہلی کتاب ہے۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسے دو خواتین نے مل کر شائع کیا ہے۔
اس کتاب کے اجراء کے موقع پر (فیس بک لائیو کے ذریعے آن لائن) جناب ڈاکٹر اقبال منّے نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ قرآن، نماز، مسجد اور مسلمانوں کے تعلق سے کئی چیزوں پر برادران وطن کے دلوں میں غلط فہمیاں ہیں، یہ کتاب ان غلط فہمیوں کو دور کرنے میں اہم رول ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں کسی شخص کے پیچھے آگ کو دیکھوں تو میرا فریضہ ہے کہ میں اس کو آگ سے بچاؤں اسی طرح برادران وطن کو جہنم کی آگ سے بچانا بھی ہم مسلمانوں کا فرض ہے اور اسی فریضہ کی ادائیگی کے لیے یہ کتاب معاون ثابت ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردو زبان کو مسلمانوں کی زبان بتایا جاتا ہے جبکہ 96فیصدفیصد مسلمان اردو پڑھنا نہیں جانتے لیکن اس کے باوجود جس طرح ہمارے پاس اردو زبان میں کثرت سے دینی لٹریچر موجود ہے اسی کو اب ملک کی تمام علاقائی زبانوں میں منتقل کرنے کی طرف خصوصی توجہ دینے کی ضرورت محسوس ہے۔ اس موقع پر’’ قرآن سار‘‘ کے ترتیب کار نوشاد عثمان نے اپنے احساسات رکھے اور بتایا کہ میں نے زندگی میں کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں کتاب لکھ سکتا ہوں لیکن لوگوں کے اصرار پر شودھن میں قسط وار شائع ہونے والے سفر حج کو ’مکے چی واری‘ کے نام سے کتاب کی شکل دی جسے سگندھ پرکاشن نے شائع کیا تھا۔ قرآن سار بھی اسی طرح مضامین کے مجموعہ سے کتاب کی شکل میں شائع ہو گئی۔ ابتدا میں یہ ہفت روزہ "شودھن” میں شائع ہوا پھر دوسرے اخبار، ’دیویہ مراٹھی‘ کی فرمائش پر اس کے سپلیمنٹ ڈی بی اسٹار میں کچھ ترمیم کے ساتھ قسط وار آنے لگا لوگوں نے اس کو پسند کیا اور خواہش کی کہ یہ کتاب کی شکل میں آجائے تو مزید مفید ثابت ہو گا چنانچہ گلوبل لائٹ پبلشر کے تقاضے پر میں نے جناب تنویر آفاقی کا مرتب شدہ ’خلاصہ مضامین قرآن‘ جو مولانا سید مودودی کی تحریروں سے مرتب کیا گیا اس سے استفادہ کرتے ہوئے مزید ترمیم کے ساتھ کتاب کی شکل دی۔اجراء کے موقع پر محترمہ اقصیٰ حریم نے ڈاکٹر اقبال منّے، نوشاد عثمان صاحب‘ فقیر محمد صاحب، ساجد پٹھان صاحب اور محمد شکیل انجنیئر کا اس کام میں تعاون پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم اس کتاب کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ آپ اس کتاب کو گھر بیٹھے بلا کسی ڈاک خرچ کے اس نمبر پر 8855055769پر کال کر کے یا واٹس ایپ کے ذریعہ منگوا سکتے ہیں۔ 80 صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت 90 روپے ہے۔ گلوبل لائٹ پبلشر نے قرآن سار کے بارے میں پوچھے جانے پر بتایا کہ ہم اللہ کے شکر گزار ہیں کہ اس نے ہم کو یہ توفیق عنایت فرمائی اور ہمیں خوشی ہے کہ ملت کے مراٹھی بولنے والوں کے ساتھ ساتھ برادران وطن بھی اس کو پسند کر رہے ہیں۔ دراصل اس کے پیچھے ہمارا اصل مقصد یہی تھا کہ اہل وطن کے دلوں میں قرآن کو مکمل پڑھنے کی خواہش پیدا ہو، منتخب آیات پڑھ کر مخالفانہ باتوں سے اوپر اٹھیں۔ الحمدللہ ہمیں سب سے پہلا آرڈر ایک ہندو بھائی کی جانب سے ہی آیا، دوسرے ہندو بھائی کے متعلق انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اس کتاب کو ڈاک خرچ کے ساتھ 108روپے میں خریدا حالانکہ ہم نے خریداروں کے لیے کوئی ڈاک خرچ نہیں رکھا ہے۔ ان کے اشتیاق کی یہ مثالیں ملت کے لیے بہت حوصلہ افزاء ہیں، یہ الگ بات ہے کہ ہم اپنی کوتاہی و گریز کو ’خرابی حالات‘ کا نام دے کر دامن بچاتے رہتے ہیں۔
انہوں نے انور جاوید شیخ صاحب (ریٹائرڈ انسپکٹر) کے تاثرات بتاتے ہوئے کہا کہ میں نے جن اسلامی کتابوں کا مطالعہ کیا وہ زیادہ تر تراجم تھے نوشاد عثمان کے جمع کردہ قرآن سار کو پڑھا تو وہ مجھے بہت آسان اور عام فہم لگا آج کے حالات میں اس طرح کی کتابوں کی سخت ضرورت ہے۔
قرآن کی آیتوں کے بارے میں ملحدوں، جدت پسندوں اور اسلام دشمنوں کی جانب سے جس طرح غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں، اسلامی تعلیمات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے اور اسلام کو انسانیت کے لیے اور خاص طور پر ’خواتین کے لیے نقصان دہ بتایا جا رہا ہے، اللہ کے رسول حضرت محمد ﷺ کی شان میں مختلف حربے آزما کر گستاخیاں کی جا رہی ہیں تو یقیناً یہ ساری سازشیں مسمانان ہند کے لیے انتہائی اذیت ناک ہیں لیکن ہمیں غصہ اور جذبات میں آئے بغیر قرآن کے پیغام کو، اسلامی تعلیمات کو ہر زبان میں عام کرنا ہو گا تاکہ صاف دل برادران وطن کے ذہنوں میں اسلام سے متعلق غلط فہمیاں نہ پیدا ہوں۔ اسلام کی منصفانہ عادلانہ تعلیمات کو جاننے کے بعد ان کے دلوں میں اسے قبولیت کا جذبہ پیدا ہو ۔ قرآن سار اسی جدو جہد کی کڑی ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے حق کو حق دکھانے کا ذریعہ بنائے آمین۔
***

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 18 تا 24 اپریل 2021