خبر و نظر

اجتماعی مصیبت کے دوران ایک خطرناک شوشہ

پرواز رحمانی

اجتماعی مصیبت کے دوران
ملک اس وقت ایک خطرناک قدرتی وبا سے دو چار ہے۔ ہر چھوٹا بڑا شہری پریشان ہے۔ خوش گمانی تھی کہ مرکز کا حکمراں گروہ اس آسمانی بلا سے پوری ذمہ داری کے ساتھ نمٹے گا، کم از کم اس موقع پر اپنا سیاسی کھیل بند رکھے گا۔ مگر یہ خوش گمانی درست ثابت نہیں ہوئی۔ حکمراں گروہ نے پہلے ہی دن سے اپنا سیاسی ایجنڈا سامنے رکھا اور دیکھا کہ اسے ملک کے بنیادی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے کس طرح استعمال کیا جاسکتا ہے اور ہندتوا کی فکر کو کس طرح مضبوط بنایا جاسکتا ہے۔ چنانچہ اول روز سے عوام میں تفرقہ پیدا کرنے والے چھوٹے موٹے اقدامات ہوتے رہے۔ لیکن حکومت کو اس کام کے لیے جلد ہی ایک بہت بڑا بہانہ مل گیا۔ بستی نظام الدین میں واقع تبلیغی جماعت کے مرکز میں ایک اجتماع ہو رہا تھا جیسا کہ معمول کے مطابق ہوتا ہے۔ اِسی دوران مرکزی حکومت نے کورونا وائرس کا حوالہ دے کر عوامی نقل وحرکت پر پابندی لگادی، اعلان کیا کہ جو جہاں ہے وہیں رہے۔ تبلیغی مرکز کے ذمہ داروں نے بلا تاخیر پولیس اسٹیشن سے رابطہ کیا اور کہا کہ مرکز میں موجود لوگوں کو ان کے مقامات تک پہنچانے کا نظم کیا جائے۔ پولیس نے کہا ٹرانسپورٹ نہیں ہے۔تبلیغی مرکز نے کہا کہ گاڑیاں ہم فراہم کریں گے آپ صرف اپنی نگرانی میں روانہ کریں۔
ایک خطرناک شوشہ
مگر خاطر خواہ جواب نہیں ملا۔ پولیس والے کسی بھی تعاون کے لیے تیار ہی نہیں تھے۔ ادھر کسی شرارتی چینل نے افواہ اڑائی کہ مرکز نظام الدین میں کورونا وائرس کے کئی بیمار موجود ہیں۔بس پھر کیا تھا پورا پیڈ میڈیا نظام الدین پر ٹوٹ پڑا آر ایس ایس گزیدہ لیڈروں اور کارکنوں کے لگاتار اشتعال انگیز بیانات آنے لگے۔ سب سے بڑا بیان وزیر اعظم کا آیا ’’نظام الدین ملک کے لیے بہت بڑا چیلنج بن گیا ہے‘‘ سرکاری طور پر اعلان کیا گیا کہ تبلیغی جماعت کے لوگوں پر پورے ملک میں گہری نظر رکھی جائے۔ کچھ بے فکروں نے تبلیغی جماعت کی تاریخ گنانی شروع کی اس کے ساتھ ہی آر ایس ایس اور بی جے پی کے نچلی سطح کے چور اچکوں نے دیہات اور قصبات میں تبلیغ کے نام پر مسلمانوں کو مارنا شروع کر دیا۔ کئی دیہاتوں میں مسلمانوں کا سماجی بائیکاٹ کیا جانے لگا۔ ۶؍اپریل کو یو پی میں ایک مسلم نوجوان نے بائیکاٹ سے تنگ آکر خودکشی کرلی۔ راجستھان کے ایک قصبے میں ایک خاتون کو ڈلیوری کے لیے لے جایا گیا تو ہسپتال والوں نے اس کے مسلمان ہونے کی وجہ سے داخل کرنے سے انکار کر دیا اور اسے ایمبولینس سے جئے پور بھجوا دیا۔ ڈلیوری راستے ہی میں ہوگئی لیکن جئے پور ہسپتال پہنچنے تک نومولود فوت ہوگیا۔ایک گاوں میں ایک شخص تبلیغ سے واپس لوٹا تو گاوں والوں نے اسے تنگ کرنا شروع کردیا، بالآخر اس کا ٹیسٹ ہوا اور ٹیسٹ نگیٹو نکلا لیکن اس کے باوجود لوگوں نے اسے مار ڈالا۔
در پردہ کچھ اور ہے
اور یوں بی جے پی کورونا وائرس پر قابو پانے کا دکھاوا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنا اصل ایجنڈا بھی چلارہی ہے، اسے یہ اچھا موقع مل گیا ہے۔ جس طرح یہ گورنمنٹ مسلمانوں کی دوسری جماعتوں اور اداروں کے بارے میں صحیح معلومات نہیں رکھتی اُسی طرح تبلیغی جماعت کے بارے میں بھی کچھ نہیں جانتی حالانکہ وہ کھلی کتاب ہے۔تبلیغی جماعت صرف مسلمانوں میں دین کا کام کرتی ہے ان تک اسلامی احکام پہنچاتی ہے ان کی اصلاح اور ان کی نمازیں درست کرکے انہیں اِسی کام پر لگاتی ہے۔ ایک طرح سے یہ ملک اور دنیا کی سب سے بڑی این جی او ہے۔ مگر نادانوں کی حکومت نے اُسی پر اپنا ناپاک سایہ ڈال دیا۔ اس کے امیر اور کچھ دیگر ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔ تبلیغی جماعت کو ہراساں کرنے کا یہ عمل بظاہر تو ایک جماعت کے خلاف ہے لیکن در پردہ یہ اسلام اور پوری امت مسلمہ کو بدنام کرنے کی گہری سازش ہے۔ علماء دانشوروں اور پوری مسلم قیادت کو مل جل کر اپنا لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔ ابھی قائدین اور جماعتیں اپنے اپنے طور پر کوششیں کر رہی ہیں لیکن اچھا ہوگا اگر یہ مساعی متحدہ اور متفقہ ہوں یا کم از کم باہم رابطہ رہے ۔

جس طرح یہ گورنمنٹ مسلمانوں کی دوسری جماعتوں اور اداروں کے بارے میں صحیح معلومات نہیں رکھتی اُسی طرح تبلیغی جماعت کے بارے میں بھی کچھ نہیں جانتی حالانکہ وہ کھلی کتاب ہے۔تبلیغی جماعت صرف مسلمانوں میں دین کا کام کرتی ہے ان تک اسلامی احکام پہنچاتی ہے ان کی اصلاح اور ان کی نمازیں درست کرکے انہیں اِسی کام پر لگاتی ہے۔ ایک طرح سے یہ ملک اور دنیا کی سب سے بڑی این جی او ہے۔ مگر نادانوں کی حکومت نے اُسی پر اپنا ناپاک سایہ ڈال دیا۔ اس کے امیر اور کچھ دیگر ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔ تبلیغی جماعت کو ہراساں کرنے کا یہ عمل بظاہر تو ایک جماعت کے خلاف ہے لیکن در پردہ یہ اسلام اور پوری امت مسلمہ کو بدنام کرنے کی گہری سازش ہے۔