جے این یو تشدد: عدالت کا کہنا ہے کہ کوویڈ 19 کی وجہ سے صرف ’’فوری‘‘ معاملات کی سماعت ہوگی

نئی دہلی، 20 مئی: دہلی کی ایک عدالت نے جے این یو کے پروفیسر سوچارتا سین کی طرف سے نقاب پوش بھیڑ کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کے لiے دائر درخواست پر ابتدائی سماعت کرنے سے انکار کردیا ہے، جس بھیڑ نے مبینہ طور پر 5 جنوری کو کیمپس میں تشدد کے دوران ان پر حملہ کیا تھا۔

ڈیوٹی مجسٹریٹ وسندھرا چھونکر نے منگل کو ایک آرڈر جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ موجودہ COVID-19 وبائی امراض کی وجہ سے صرف ’’فوری معاملات‘‘ اٹھائے جائیں گے۔

جج نے کہا ’’درخواست دہندگان کی درخواست کی سماعت کی وجوہات قابل فہم نہیں ہیں۔ مزید یہ کہ کوویڈ 19 وبائی امراض کی وجہ سے موجودہ حالت میں عدالتوں کو صرف فوری معاملات کی سماعت کرنی چاہیے۔‘‘

عدالت نے مزید کہا ’’یہ عدالت کی سمجھ سے بالاتر ہے کہ اگر پہلے سے زیر التوا درخواست زیر سماعت نہیں ہے تو شکایت کنندہ کے ساتھ کیا تعصب برپا ہوگا۔‘‘

دہلی پولیس نے حال ہی میں ایک اسٹیٹس رپورٹ درج کی تھی جس میں یہ دعوی کیا گیا تھا کہ جے این یو میں ہجومی تشدد کے حوالے سے پہلے سے درج ایف آئی آر کی تفتیش جاری ہے اور دہلی ہائی کورٹ نے پہلے ہی اس معاملے کو تیز کرنے کے لیے تفتیشی ایجنسی کو ہدایت کی ہے۔

جے این یو کے سینٹر فار اسٹڈی برائے ریجنل ڈویلپمنٹ کی پروفیسر سوچارتا سین کو رواں سال شروع میں کیمپس میں نقاب پوش ہجوم کے حملے میں ان کے سر میں چوٹ آئی تھی۔ واضح رہے کہ 5 جنوری کو لاٹھیوں اور سلاخوں سے لیس نقاب پوش افراد نے مبینہ طور پر طلبا اور اساتذہ پر حملہ کیا تھا اور کیمپس میں املاک کو نقصان پہنچا تھا۔

سین نے یہ کہتے ہوئے ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست کی تھی کہ اس معاملے میں ثبوت ڈیٹا کی شکل میں ہیں، جس میں چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے اور اس واقعے کو چار ماہ گزر چکے ہیں۔