جے این یو ایس یو کی صدر آئشی گھوش نے کہا: مجھے ایک کار میں بیٹھے ایک شخص نے پہچانا جس کے بعد تقریباً 30 لوگوں نے مجھ پو لوہے کی سلاخوں سے حملہ کیا

نئی دہلی، جنوری 7— جواہر لال نہرو یونی ورسٹی طلبا یونین (جے این یو ایس یو) کی صدر عیشی گھوش، جن کے سر میں چوٹ لگی تھی اور یونی ورسٹی کے کیمپس میں اتوار کی شام نقاب پوش افراد کے حملے میں اس کا ایک ہاتھ ٹوٹ گیا تھا، نے کہا کہ سابرمتی ہاسٹل کے پاس کار میں بیٹھے ایک شخص کے ذریعے پہچانے جانے کے بعد غنڈوں نے ان پر حملہ کیا۔

منگل کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب گاڑی میں سوار شخص نے ان کی شناخت کی تو 30 کے قریب افراد نے ان پر لوہے کی سلاخوں اور ہتھوڑوں سے حملہ کیا۔

ادھر جے این یو ایس یو نے جے این یو طلبہ پر حملے کے خلاف بدھ کے روز ہڑتال کا اعلان دیا ہے اور ملک بھر کی یونی ورسٹیوں کے طلبا سے اس میں شرکت کی اپیل کی ہے۔

گھوش نے کہا کہ یہ ان پر حملہ نہیں بلکہ یونیورسٹی کے 8000 طلبا پر حملہ تھا۔

انھوں نے کہا کہ جے این یو میں اتوار کو ہونے والا تشدد کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں تھا بلکہ یہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے طلبا پر حملوں کا سلسلہ تھا جو بی جے پی حکومت کی عوام دشمن اور طلبا مخالف پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔

گھوش نے الزام لگایا کہ حملے کے وقت یونی ورسٹی کے سیکیورٹی گارڈ موجود تھے لیکن انہوں نے ان کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ انھوں نے الزام لگایا کہ یونی ورسٹی کے سیکیورٹی عملہ نے یونی ورسٹی کے جمہوری ثقافت کے تحفظ کے لیے لڑنے والے طلبا پر حملہ کرنے آئے غنڈوں کے ساتھ ملی بھگت کی ہے۔

انھوں نے الزام لگایا کہ آر ایس ایس سے وابستہ کچھ پروفیسرز ہاسٹل کی فیس میں اضافے کے خلاف تحریک ختم کرنے کے لیے گذشتہ ایک ہفتہ سے تشدد کو فروغ دے رہے ہیں۔

گھوش نے یہ بھی بتایا کہ اس نے دہلی پولیس کے ایک سینئر افسر کو اتوار کی سہ پہر تین بجے یونی ورسٹی میں طلبا کے ساتھ مار پیٹ کرنے کے بارے میں ایک ٹیکسٹ میسج بھیجا، جب کہ ایک سینئر پولیس اہلکار نے میڈیا والوں کو بتایا کہ پولیس کنٹرول روم میں پہلا فون شام ساڑھے چار بجے پیریئر ہاسٹل سے موصول ہوا۔

نقاب پوش افراد کے حملے میں زخمی ہونے والی پروفیسر ساونت شکلا نے بتایا کہ نہ تو وائس چانسلر اور نہ ہی یونی ورسٹی انتظامیہ کا کوئی فرد ان سے ان کی حالت کے بارے میں پوچھنے پہنچا۔

ادھر جے این یو ٹیچرس ایسوسی ایشن اور جے این یو ایس یو نے جے این یو کے وائس چانسلر جگدیش کمار سے استعفی دینے اور اس پورے واقعے کی عدالتی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

جے این یو ٹیچرس ایوسی ایشن کے سکریٹری سوراجیت مجومدار نے کہا "وائس چانسلر یونی ورسٹی چلانے کے قابل نہیں ہیں لہذا انھیں لازمی طور پر ہٹایا جانا چاہیے”۔