جہادکا حقیقی مفہوم غیرمسلموں کے خلاف جدوجہد کرنا نہیں بلکہ امن و انصاف قائم کرنا ہے

 معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی کا جماعت اسلامی ہند کے ہفتہ واری اجتماع میں اظہار خیال

نئی دہلی،18جنوری :۔

اسلامی تعلیمات اور اصطلاحات میں سب سے زیادہ جن اصطلاحات پر اعتراض کیا گیا ہے اور غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے ان میں ایک اصطلاح ’جہاد‘ ہے ۔یہ ایک ایسا لفظ ہے   جن کا غلط استعمال اسلام دشمن قوتوں نے اسلام اور مسلمانوں کو ہندوستان سمیت پوری دنیا میں بدنام کرنے کے لیے کیا ہے۔مذکورہ خیالات کا اظہار معروف  اسلامی اسکالر ڈاکٹر  محمد رضی الاسلام ندوی نے گزشتہ روز جماعت اسلامی ہند کے ہفتہ واری اجتماع میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے لفظ جہادپر پھیلی غلط فہمیوں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  اسلام زبردستی یا فوجی مہم کے ذریعے غیر اسلامی عقیدہ کو ختم کرنے کے لیے نہیں آیا جیسا کہ بعض غیر مسلموں کی جانب سے مذموم مقاصد کے ساتھ پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔

جماعت اسلامی ہند کے قومی سکریٹری ڈاکٹر ندوی   نے نشاندہی کی کہ جب اسلام اظہار رائے کی آزادی کو برقرار رکھتا ہے اور اس کا دائرہ مذہب کی آزادی تک بھی  وسیع ہے تو ایسا مذہب   دوسرے عقائد کے زبردستی خاتمے کی وکالت  کیسے کر سکتا ہے  ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے مختلف حصوں میں صدیوں کی اسلامی اور مسلم حکمرانی   غیر مسلموں کے خاتمے کا باعث نہیں بن سکی۔ تاریخ گواہ ہے کہ دیگر مذاہب کے پیروکار ہندوستان سمیت مسلم حکمرانی میں ساتھ رہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جھوٹا پروپیگنڈہ ہے کہ اسلام میں جہاد کو غیر مسلم معاشروں کو ختم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ بتانا کہ جہاد کے مختلف مقاصد میں سے ایک مقصد (لفظی معنی کوشش کرنا یا اپنے آپ یا معاشرے میں برائی کے خلاف جدوجہد کرنا) ہے کمزوروں، مظلوموں اور سب سے بڑھ کر انصاف کو قائم کرنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ مسلمانوں سے کہتا ہے کہ وہ کمزور، ستائے ہوئے  اور مظلوم مردوں، عورتوں اور بچوں کا دفاع کریں جو اپنی حفاظت کے لئے تمہیں پکاریں۔ اور یہ فزیکل اصطلاح میں جہاد ہے اور ایسے عمل کو کسی بھی حالت میں دہشت گردی نہیں کہا جا سکتا۔ کمزور اور مظلوم کی جان و مال کا دفاع اور تحفظ بنیادی انسانی حقوق میں سے ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاد کا مقصد دولت کا حصول نہیں بلکہ عدل قائم کرنا اور ظلم و جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے۔

’’جہاد‘‘ کی اصطلاح  میں شدید غلط فہمی اور بدنام کرنے   پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر ندوی نے کہا کہ اس اصطلاح کو غلط طور پر دہشت گردی، غیر منصفانہ قتل، لوٹ مار اور معصوم جانوں پر حملوں سے جوڑا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام دشمن قوتوں نے جہاد کے بارے میں منفی بیانیہ کا پرچار کیا ہے جس نے نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں لوگوں  کواسلام کے تئیں منفر کیا ۔ اس منفی پروپیگنڈے کے نتیجے میں اسلام کی حقیقی تعلیمات سے ناواقف لوگوں میں اسلام کے خلاف ایک قسم کی نفرت پیدا ہوئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ  جہاد کے بارے میں منفی پروپیگنڈے نے مسلمانوں میں ایک قسم کا معذرت خواہانہ رویہ بھی پیدا کیا ہے جو معاشرے میں برائی کے خلاف جدوجہد کے طور پر جہاد کی اصطلاح استعمال کرنے سے کتراتے ہیں۔ یہ اصطلاح مغربی اسلامو فوبک مصنفین کی تحریروں میں تشدد کے ساتھ اس قدر جڑی ہوئی ہے کہ جہاد کی اصطلاح کا محض ذکر عام لوگوں کے ذہنوں میں تشدد، قتل و غارت اور تباہی کی تصویر کشی کرتا ہے۔ انہوں نے جہاد کے حقیقی تصور کے بارے میں لٹریچر کی اشاعت اور تقسیم کا مشورہ دیا اور ان نوجوانوں کے فائدے کے لیے آن لائن  طریقے سے جہاد کے حقیقی مفہوم کوبھی عام کرنے کی اپیل کی .