جموں و کشمیر: مرکزی حکومت کے نئے قوانین خطے میں لیفٹیننٹ گورنر کو وزیر اعلیٰ سے زیادہ با اختیاربناتے ہیں

نئی دہلی، اگست 29: دی ہندو کی خبر کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ نے جمعہ کے روز جموں و کشمیر کی انتظامیہ کے لیے نئے قواعد جاری کیے ہیں، جس میں لیفٹیننٹ گورنر اور وزراء کی کونسل کے ذریعہ انجام دیے جانے والے کاموں کی وضاحت کی گئی ہے۔

اب خطے میں ’’پولیس، پبلک آرڈر، آل انڈیا سروسز اور اینٹی کرپشن‘‘ کے محکمات کے فرائض لیفٹیننٹ گورنر کے دائرہ کار میں آئیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان خدمات کے کام میں وزیر اعلی یا ان کے وزرا کی کونسل کا کوئی دخل نہیں ہوگا۔

نئے قواعد میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ایسا معاملہ جس سے مرکزی خطے کے امن و سکون یا کسی بھی اقلیتی برادری، شیڈول ذات، درج فہرست قبیلے اور پسماندہ طبقات کے حقوق متاثر ہوسکتے ہیں، اسے چیف سیکرٹری کے ذریعے لیفٹیننٹ گورنر کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

نئے قوانین کے مطابق وزیر اعلی کی سربراہی میں وزرا کی کونسل غیر آل انڈیا سروسز کے افسران کی خدمت کے معاملات، نئے ٹیکس عائد کرنے، زمینوں کی محصول، فروخت، گرانٹ یا سرکاری املاک کو لیز پر دینے وغیرہ کے بارے میں تجاویز کا فیصلہ کرے گی۔

وزرا کی کونسل اور لیفٹیننٹ گورنر کے مابین اختلاف رائے کی صورت میں، اگر ایک مہینے تک کوئی قرارداد نہیں پاس ہوتی، تو لیفٹیننٹ گورنر کا فیصلہ ہی حتمی سمجھا جائے گا۔

نئے قواعد میں کہا گیا ہے کہ مرکزی خطے کی حکومت میں 39 محکمے ہوں گے۔

معلوم ہو کہ اس ماہ کے شروع میں بیوروکریٹ منوج سنہا کو جی سی مرمو کی جگہ جموں و کشمیر کا لیفٹیننٹ گورنر مقرر کیا گیا تھا۔