جموں و کشمیر: شاہ فیصل کو ایم ایل ہاسٹل سے رہائی کے ایک دن بعد گھر میں نظربند کیا گیا

سرینگر، 6 جون: ہندوستان ٹائمز کے مطابق جموں و کشمیر انتظامیہ نے جمعرات کے روز بیوروکریٹ سے سیاست دان بننے والے شاہ فیصل کو گھر پر نظربند کردیا۔ فیصل ایک دن قبل ہی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماؤں پیر منصور اور سرتاج مدنی کے ساتھ طویل حراست کے بعد رہا ہوئے تھے۔

پی ٹی آئی کے مطابق سیاسی رہنماؤں کو ’’غیر رسمی طور‘‘ پر کہا گیا ہے کہ وہ اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ اسکرول ڈاٹ اِن کے مطابق اس نے انسپکٹر جنرل سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کے حکم کی منسوخ کے بعد ان رہنماؤں کو حراست سے رہا ہونے کے بعد ان کی سرکاری رہائش گاہوں میں منتقل کردیا گیا تھا۔ تاہم انھیں غیر رسمی طور پر ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں اور پولیس گارڈ بھی باہر تعینات کیا گیا ہے۔

فیصل کے ساتھیوں نے الزام لگایا کہ انھیں ان سے ملنے کی اجازت نہیں ہے۔ ایک نامعلوم پولیس افسر نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ سیاست دان پر ابھی بھی کچھ پابندیاں عائد ہیں۔

گارڈ پر موجود ایک سیکیورٹی اہلکار نے گریٹر کشمیر کو بتایا ’’ہمارے پاس کسی کو اندر جانے کی اجازت نہ دینے کے احکامات ہیں۔‘‘

مدنی، جو جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کے چچا ہیں، نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ وہ اس بات کو لے کر تذبذب کا شکار ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ انھیں جنوبی کشمیر کے بیج بہرا میں اپنے آبائی گاؤں جانے کی اجازت نہیں ہے۔ مدنی نے کہا ’’مجھے بتایا گیا تھا کہ میں بلا وجہ بتائے جاسکتا ہوں۔‘‘

واضح رہے کہ اس سے قبل 14 مئی کو انتظامیہ نے فیصل کی نظربندی میں تین ماہ کی توسیع کردی تھی لیکن بعد میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت درج مقدمے کی منسوخی کے بعد ایک دن قبل ہی انھیں رہا کیا گیا تھا۔ وہ اس سے پہلے سری نگر کے ایم ایل اے ہاسٹل میں نظربند رہے ہیں۔