جماعت اسلامی ہند نے یوپی میں دلت بچی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی مذمت کی، متاثرہ لڑکی کو جلد انصاف دینے کا مطالبہ کیا

نئی دہلی، ستمبر 27: جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) نے اتر پردیش کے ضلع ہاتھرس کے ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ دلت لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی شدید مذمت کی ہے اور متاثرہ افراد کے لیے جلد انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔

بچی، جس کی زبان کاٹ دی گئی تھی اور اس کی ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ لگی تھی، علی گڑھ کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہے اور اس کی حالت سنگین بتائی جارہی ہے۔

یہ واقعہ 14 ستمبر کی صبح پیش آیا، جب وہ اپنی ماں کے ساتھ مویشیوں کے لیے چارہ کاٹنے گئی تھی۔

ہاتھرس پولیس نے متاثرہ کے بھائی کی شکایت پر، اجتماعی زیادتی، قتل کی کوشش اور ایس سی/ایس ٹی (مظالم کی روک تھام) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

اس معاملے کے تین ملزمان، جو ایک ہی گاؤں کے اور اونچی ذات سے تعلق رکھنے والے ہیں، کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پولیس چوتھے ملزم کی تلاش کر رہی ہے۔

اس گاؤں میں دلتوں کی ایک چھوٹی آبادی ہے جس میں کل 600 خاندانوں میں سے صرف 15 دلت خاندان ہیں۔ اعلی ذات کے تقریبا 400 خاندان ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں بھی دلتوں کو اعلی ذات کے لوگوں کے ہاتھوں ہراساں اور مظالم کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

جے آئی ایچ کے نائب امیر پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے ایک بیان میں ’’اس معاملے کی جلد تحقیقات اور مقدمہ چلانے‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔

انجینئر محمد سلیم نے یوپی حکومت سے کہا کہ وہ متاثرہ افراد کے لیے ’’جلد انصاف‘‘ کو یقینی بنائے۔

انھوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ یوپی میں زیادتی اور جنسی ہراسانی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے، کہا کہ ماضی میں مہاراج گنج، لکھیم پور کھیری ، میرٹھ اور گریٹر نوئیڈا میں نابالغوں کے ساتھ زیادتی کے متعدد واقعات ہوئے ہیں۔

یہ بتاتے ہوئے کہ ہندوستان میں دلتوں مسئلہ کا ایک طویل حل طلب مسئلہ ہے اور اس کے حل کے لیے ریاست اور معاشرے دونوں کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، پروفیسر سلیم نے کہا کہ ’’دلتوں کے اب بھی عبادت گاہوں میں داخلے پر پابندی ہے، پانی کی عام سہولیات تک رسائی سے انھیں انکار کیا جاتا ہے۔‘‘

پروفیسر سلیم نے سماجی کارکنوں، مذہبی رہنماؤں اور سیاسی جماعتوں کو مشورہ دیا کہ وہ سوشل انجینئرنگ کے منصوبے کو اپنائیں اور لوگوں کو مساوات، عالمگیر بھائی چارہ اور انسانی برادری کے اصول پر عمل پیرا ہونے کی ترغیب دیں۔