جماعت اسلامی ہند اور قرآنی مطالعات

کلام الٰہی کی نشرواشاعت اورپیام کو عام کرنے کی عظیم مساعی

مرتب:محمد ابو بکر غفوری بیدر،کرناٹک

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا ایک ادارہ خلیق احمد نظامی سنٹر آف قرآنک اسٹڈیز ہے جو ہر سال قرآن کے کسی نہ کسی موضوع پر قومی سطح پر سیمینار منعقد کرتا ہے۔ اس مرتبہ اس کا موضوع تھا ’’ہندوستانی اداروں میں مطالعاتِ قرآن کا منظرنامہ‘‘ اس سیمینار میں ہندوستان کے مختلف تعلیمی وتحقیقی اداروں کے وابستگان وذمہ داران کو دعوت دی گئی تھی کہ وہ اپنے اداروں میں ہونے والے قرآنی مطالعات کے کاموں کا تعارف کرائیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی نے جماعت اسلامی ہند کے ذریعہ قرآنی مطالعات کے ضمن میں کی جانے والی کوششوں کا اجمالاً تعارف پیش کیا تھا، لیکن وقت کی قلت کی وجہ سے چند کاموں کا ذکر رہ گیا تھا۔ راقم الحروف نے مولانا کی اجازت اور تعاون سے زیرِ نظر مضمون میں ان سب کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے۔دراصل جماعت اسلامی ہند کے دستور میں یہ بات وضاحت کے ساتھ درج ہے کہ قرآن وسنت ہی جماعت کی اساسِ کار ہوں گے۔ اسی لیے جماعت اسلامی لوگوں کو قرآن وسنت کی طرف متوجہ کرتی ہے کہ وہ زندگی کے تمام معاملات کی طرح تربیت کے معاملے میں بھی انہی دو سر چشموں سے استفادہ کریں اور اسی سے رہنمائی حاصل کریں۔ جماعت اپنے رفیقوں، کارکنوں، ہمدردوں اور وابستگان کو یہ تاکید کرتی ہے کہ وہ قرآن وسنت سے براہ راست رہنمائی حاصل کریں۔ قرآن مجید سے استفادے کی نوعیت کے ضمن میں جماعت اسلامی اس بات پر زور دیتی ہے کہ صرف علم میں اضافے کی غرض سے قرآن مجید کا مطالعہ نہ کیا جائے بلکہ اس سے اپنی اصلاح اور تربیت کی کوشش کی جائے۔ چنانچہ جماعت اسلامی ہند کی 1950 کی مجلس شوریٰ میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ جماعت کے وابستگان اپنی تربیت کے لیے مختلف تفاسیر سے استفادہ کریں گے۔ جماعت کے متعلق یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ اس سے وابستہ افراد صرف جماعت ہی کے مصنفین کی کتابیں پڑھتے ہیں اور دوسروں کی تحریروں کو قابل اعتنا نہیں سمجھتے۔ حالانکہ یہ بات صحیح نہیں ہے۔ چنانچہ ذاتی تربیت کے لیے بنیادی کتابوں کی جو فہرست ترتیب دی گئی ہے اس میں مولانا اشرف علی تھانویؒ، مولانا شبیر احمد عثمانیؒ اور شاہ عبدالقادرؒ کی تفاسیر سے بھی استفادے کی تاکید کی گئی ہے۔
جماعت اپنے اجتماعات میں لازماً دروس قرآن کا اہتمام کرتی ہے۔ اجتماعات ہفتہ وار ہوں، ماہانہ ہوں یا سہ ماہی ہوں، مقامی ہوں یا حلقہ کی سطح کے ہوں یا مرکزی سطح کے ہوں تذکیر بالقرآن اور درسِ قرآن ان کا لازمی جزو ہوتا ہے۔ جماعت نے اجتماعی مطالعہ قرآن کو بھی رواج دیا ہے۔شرکاء مختلف تفاسیر سے مطالعہ کرکے آتے ہیں۔نگراں کار کی نگرانی میں مطالعہ ہوتا ہے وہاں کئی تراجم و تفاسیر قرآن کو پڑھاجاتاہے اور آخر میں شرکاء اپنا اپنا حاصل مطالعہ پیش کرتے ہیں۔
جماعت نے اجتماعی سماعت قرآن کو بھی رواج دیا ہے جو رمضان المبارک کے خاص کاموں میں سے ایک ہے۔ وابستگان جماعت نے لاک ڈاؤن میں دورِ قرآن کو رواج دیا ہے۔ اس میں سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمس کا بھرپور استعمال کیا جارہا ہے مثلا: زوم، فیس بک، یو ٹیوب وغیرہ۔ اس کا ایک ایڈمن ہوتا ہے کسی کی نگرانی میں مطالعہ قرآن ہوتا ہے۔شرکاء بہت ذوق وشوق سے اس میں حصہ لیتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جماعت کی ایک اور کاوش ہے ’’قرآن پروچن‘‘ اور "حدیث پروچن” جس میں عوام الناس کافی جوش وخروش کے ساتھ حاضر ہوتے ہیں اور استفادہ کرتے ہیں۔جماعت نے "تربیت گاہ” قائم کی ہے۔ ہفتہ عشرہ کے لیے مختلف سطح کے ذمہ داران اور منتخب ارکان جماعت اس میں شرکت کے لیے آتے ہیں۔ اس کا ایک کورس ہوتا ہے جس کے تحت ان کی تربیت کی جاتی ہے۔ اس کورس میں جو قرآنیات کا حصہ ہوتا ہے اس تصحیح تلاوت، حفظ قرآن، مطالعہ قرآن اور مشقی دروس وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اسلامی علوم پر مباحث اور دیگر عملی کام بھی اس تربیت گاہ کا حصہ ہیں۔
جماعت کی ایک اہم سرگرمی ’قرآنک اسٹڈی سنٹر‘ کی ہے۔ یہ سنٹر ریاست کیرالا میں واقع ہے جس کے ایک ہزار سے زیادہ ذیلی مراکز پوری ریاست میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اس کے ذریعہ عوام کو قرآن کی تجوید، ترجمہ اور تفسیر سکھائی جاتی ہیں۔ مطالعاتِ قرآنی کے ضمن میں یہ جماعت کا بہت بڑا ادارہ ہے۔ اس کے ایک ہزار سنٹرز کے ذریعہ مسلمانوں اور برادران وطن کی ایک بڑی تعداد میں قرآنی تعلیمات کو عام کیا جارہا ہے۔ اور اس طرح ایک وسیع پیمانے پر عوام کو قرآن سے جوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
قرآنی مہمات: جماعت کی مختلف سرگرمیوں میں قرآنی مہمات بھی ایک اہم حصہ ہیں۔ جماعت مقامی، ریاستی اور مرکزی سطح پر قرآنی مہمات مناتی ہے۔ دس روزہ، پندرہ روزہ اور بعض مرتبہ یہ مہمات مہینہ بھر کی بھی منائی جاتی ہیں۔ ان مہمات میں قرآن کو غور وفکر کے ساتھ پڑھنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ برادران وطن میں قرآن مجید کے مترجم نسخے پہنچائے جاتے ہیں اور قرآنی تعلیمات پر مشتمل کتابچے بھی تیار کر کے تقسیم کیے جاتے ہیں۔ چنانچہ اس سال جماعت نے ملکی سطح پر "رجوع الی القرآن” کے عنوان سے پورے ملک میں 15 روزہ مہم منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
کتابوں کی نشر واشاعت: کتابوں کی اشاعت اور طباعت کے کچھ ادارے جماعت کے براہ راست نظم کے تحت ہیں اور کچھ جماعت کے وابستگان نے اپنے طور پر قائم کیے ہیں۔ ان تمام کی فہرست پیش کرنا یا نام بہ نام تذکرہ کرنا ممکن نہیں ہے اور شاید ضروری بھی نہیں ہے۔یہاں صرف مرکزی مکتبہ اسلامی سے قرانیات کے موضوع پر شائع ہونے والی کتابوں کا ہی ذکر کیا جائے گا۔
مقامی زبانوں میں ترجمہ قرآن کا کام: جماعت کی ایک اہم اور عظیم خدمت یہ ہے کہ اس نے ملک کی تمام اہم زبانوں میں قرآن مجید کا ترجمہ کیا، چنانچہ آج ملک کی تمام بڑی زبانوں میں قرآن کا ترجمہ دستیاب ہے۔ اس کو مسلمانوں اور غیر مسلموں میں زیادہ سے زیادہ عام کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اور اب جماعت ان زبانوں پر بھی کام کرنے کی کوشش کر رہی ہے جن کا رسم الخط ہی نہیں ہے۔ گو کہ یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے تاہم اس پر کام بہت تیزی سے جاری ہے۔ان شاء اللہ اس سے بھی عوام الناس کو بہت فائدہ ہوگا۔ جماعت نے جن اہم کتابوں کو ہندوستان کی بڑی زبانوں میں منتقل کیا ہے وہ ہیں: مولانا مودودیؒ کا ترجمہ قرآن معہ مختصر حواشی، تفہیم القرآن اور تلخیص تفہیم القرآن۔ یہ تینوں ہی کتابیں جماعت اسلامی ہند کی جانب سے بڑے پیمانے پر شائع ہوتی ہیں اور عام بھی ہوتی ہیں۔مولانا محمد فاروق خان صاحب کا کام بھی قابل ذکر ہے۔ انہوں نے 1996 میں ہندی زبان میں قرآن کا ترجمہ کیا تھا جو ادارہ الحسنات رامپور سے شائع ہوا۔ نیز انہوں نے اردو زبان میں آسان ترجمہ قرآن بھی شائع کیا ہے اس کے علاوہ مولانا مودودیؒ کے ترجمہ قران معہ مختصر حواشی کا ہندی زبان میں ترجمہ کیا ہے۔ ان کی ایک اور تفسیر، آسان تفسیر کے نام سے بھی تیار ہے جو اشاعت کے مرحلے میں ہے۔
دیگر مترجمین و مفسرین قرآن: اس ضمن میں مولانا صدرالدین اصلاحیؒ کا نام آچکا ہے۔ سید حامد علیؒ صاحب نے فی ظلال القرآن کا ترجمہ کیا ہے نیز انہوں نے سورہ بنی اسرائیل اور سورہ کہف کی تفسیر اپنی زندگی ہی میں شائع کی تھی۔ مولانا جلیل احسن ندویؒ کی افادات کے نام سے، مولانا سید عروج احمد قادریؒ، سید عبدالحی ؒکی تیسویں پارے کی آسان تفسیر ، مولانا محمد سلیمان ؒکی دروس قرآن ، مولانا شمس پیرزادہ کی دعوۃ القرآن اور جناب عرفان احمد خان کی تفسیر سورہ فاتحہ و البقرہ انگریزی میں اور اسی طرح جماعت کے دیگر اکابر کے دروس قرآن بھی کتابوں شکل میں شائع ہوتے رہے ہیں۔قرآنی موضوعات کی کچھ کتابوں کا تذکرہ موضوعات و عناوین کے اعتبار سے کرنا مناسب ہوگا۔ دروسِ قرآن الشمس تا التکاثر۔ انجینیر خرم مراد، دروسِ قرآن العصر تا الناس۔ انجینیر خرم مراد، نقوش راہ مولانا جلیل احسن ندوی۔ کتاب الٰہی کا پیغام مولانا سید احمد عروج قادری۔ دروس قرآن اکابر جماعت اسلامی ہند ۔۔مرتّب: سکندر علی اصلاحی۔
قرآن سے متعلق مولانا مودودی کی کچھ کتابیں مرکزی مکتبہ اسلامی ہند سے شائع کی جارہی ہیں ان میں تمثیلات قرآنی، قرآن اور پیغمبر، قرآن اور حدیث، سفرنامۂ ارض القرآن، انسان کی حقیقت قرآن کی روشنی میں، مقدمۂ تفہیم القرآن، قرآنی سورتوں کا پس منظر اور تعارف، قرآن فہمی کے بنیادی اصول، قرآن کی چار بنیادی اصطلاحیں، قرآن کی سیاسی تعلیمات، قرآن کی معاشی تعلیمات اور اسی طرح مولانا محمد فاروق خان صاحب کی بھی تقریباً 15 سے زیادہ کتابیں قرآنیات سے متعلق ہیں جو مکتبہ سے مسلسل شائع ہو رہی ہیں۔ مثلاً قرآن کی حیرت انگیز جامعیت، توحید آئینۂ ذات و کائنات، اسلام کے معتقدات اور قرآن مجید کا طرز استدلال، شاہ عبد القادر کی قرآن فہمی۔ بیّنات، قرآنی مباحث، قرآن کے تدریسی مسائل ، انتخاب قرآن ، قرآن مجید کا صوتی اعجاز،قرآن اور ہماری زندگی ، قرآن سب کے لیے ، قرآن مجید کے ادبی محاسن ، مسئلہ قیادت سازی اور قرآن۔ قرآنیات کے موضوع پر مولانا سید جلال الدین عمری صاحب کی بھی چند معرکۃ الآراء کتابیں ہیں، مثلاً قرآن کا نظام خاندان ، قرآن مجید کا تصور تزکیہ، اللہ کی کتاب آپ سے کیا چاہتی ہے ؟ ، وقتِ حساب ، تجلیاتِ قرآن۔ تجلیات قرآن کے نام سے شائع شدہ یہ کتاب تقریباً 400 صفحات پر مشتمل ہے،اور یہ تمام قرآنی مضامین مختلف رسالوں میں شائع ہو ئے ہیں ان کو یکجا کرکے شائع کیا گیا ہے۔ اورمولانا صدرالدینؒ اصلاحی کی قرآن کا تعارف ،دین کا قرآنی تصور ..مولانا سید عروج احمد قادری ؒ کی قرآن کا فلسفۂ اخلاق ..اور حضرت یوسف قرآن کے آئینے میں کے علاوہ پروفیسر عبدالمغنیؒ،کی قرآن کا فلسفۂ تاریخ .. ، قرآن مجید کا ادبی اعجاز .. اور قرآن کیوں پڑھیں؟ اور گوہر علیؒ صاحب کی کتابیں بھی ہیں مثلاً تذکرۂ حیوانات قرآن کی روشنی میں .. وغیرہ۔ اسی طرح چند اور حضرات کی اہم کتابوں کا تذکرہ بھی یہاں مناسب ہوگا: قرآن اور ہم مسلمان ..اور قرآن مجید پر اعتراضات کی حقیقت .. مولانا نسیم احمد غازی،قرآن مجید ہر انسان کے لیے رہ نما کتاب ..جناب اقبال ملا ۔۔قرآن مجید کی بنیادی تعلیمات ..ڈاکٹر رفیع الدین فاروقی،دین میں قرآن فہمی کی اہمیت ..مفتی کلیم رحمانی ۔۔۔قرآن مجید اور مستشرقین ..مولانا محمد جرجیس کریمی،بصائر قرآن ..مولانا محمد جرجیس کریمی ۔۔۔قرآن مجید اور ہماری عملی زندگی ..ساجدہ ابو اللیث فلاحی۔
ادب اطفال: جماعت میں ایک خاص اصطلاح ہے جسے ادب اطفال کہتے ہیں۔ جماعت نے بچوں کی تربیت کے لیے انتہائی آسان زبان میں کئی کتابیں مرتب کی ہیں۔ چھوٹے بچوں میں قرآن کی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے جو کوششیں کی جارہی ہیں اس سلسلے کی چند کتابوں کا تذکرہ ڈاکٹر صاحب نے بطور خاص کیا ہے،اور وہ اردو اور انگریزی زبانوں میں ہیں۔ان میں مولانا ابو سلیم عبدالحیؒ صاحب کی دل نشیں کاوشیں ، مثلاً قرآنی قصے ، عبرتناک قرآنی قصے جن میں سنیچر والے ، مچھلی والے ، غار والے ، گاوں والے ، باغ والے ، کھائی والے ، ہاتھی والے وغیرہ، ان میں انتہائی آسان زبان میں قرآنی موضوعات کو بچوں کے فہم کے مطابق مرتب کیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ قرآن کی باتیں ..سید نظر زیدی۔۔حشرات قرآنی ..ڈاکٹر شمس الاسلام فاروقی ، Quranic Tales of Moral Lessons
By Mael Khairabadi
My little Book about The Quran
By M.MazharHussaini

جماعت سے وابستہ محققین نے تین طرح کے اشاریے تیار کیے ہیں،ان میں ایک مولانا مودودیؒ کے تفہیم القرآن کا اشاریہ ہے، اور دوسرا تلخیص تفہیم القرآن کا اشاریہ ہے، جس کو مولانا صدرالدین اصلاحیؒ نے مرتب کیا ہے، یہ ایک خاص کام ہے۔ مولانا ابو سلیم عبدالحیؒ صاحب نے بھی اشاریہ مضامین قرآنی کےعنوان سے ایک اشاریہ ترتیب دیا ہے۔ اشاریوں سے متعلق کتابوں کی تفصیل اس طرح ہے:
موضوعات قرآنی ۔۔مولانا مودودی ، مرتب: عرفان خلیلی ۔۔اشاریہ تلخیص تفہیم القرآن از۔۔مولانا صدر الدین اصلاحی ۔اشاریہ مضامین قرآنی از۔۔محمد عبد الحی ۔منتخب عناوین : اللہ ، محمدﷺ، قرآن ، آخرت ، عبادات ،حسن اخلاق ، سیاست ، جہاد ، نبیوں کے حالات ، دین ایک ہی ہے ، قرآن میں مومن کی تصویر ، دعائیں۔ قرآنی عربی سیکھنے کے لیے مولانا عبدالحق انصاریؒ نے ایک خاص کتاب لکھی ہے ،جو کہ انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں ہے۔ قرآنی عربی سیکھیے مع کلید

قرآنی مجید کی عربی اردو لغت کو ڈاکٹر میاں محمد صدیقی تیار کیا، اور مکتبہ نے اس کو شائع کیا ہے۔ ان کے ساتھ ساتھ کوئیز پر بھی کچھ کتابیں شائع کی گئی ہیں،قرآن سے ایک انٹریو محمد رفیق چودھری، معلومات قرآن علی اصغر چودھری وغیرہ۔خلاصۂ قرآن برائے تراویح کے نام سے بھی کچھ کتابیں موجود ہیں۔خلاصہ مضامین قرآن ۔۔تفہیم القرآن کی روشنی میں ۔۔مرتب: تنویر آفاقی۔
دیگر زبانوں سے تراجم:
جماعت نے دیگر زبانوں سے بھی تراجم کیے ہیں ، ان میں عربی اور انگریزی سے زیادہ تراجم ہوئے ہیں ،فی ظلال القرآن ازسید قطب ترجمہ سید حامد علی ۔ علم تفسیر: چند بنیادی مسائل ازحسن البنا ترجمہ ڈاکٹررضی الاسلام ندوی ، قرآن اور سائنس ازسید قطب ،ترجمہ نجات اللہ صدیقی ۔سلطان احمد اصلاحی ۔قرآن کریم کا اعجاز بیان از عائشہ عبد الرحمٰن بنت الشاطی ، قرآن پر عمل( خواتین کا تجربہ )۔۔سمیّہ رمضان۔
Towards Understanding The Quran
An introduction to The Understanding The Quran
Four Basic Quranic Terms
The Quran Devine Revelation or Forgery
An exertion towards Understanding T
he Holy Quran by Muhammad Sajid
Three Major Errors in 12 English Translations of The Quran by Ameenul Hasan Rizwi
The Quranic Supplication by Saima Shahid
The Quran and its Wisdom by Hammuda Abdalati
An introduction to The Quran and
Self Evident Miracles of The Holy Quran by
Dr. Mazher U kazi

انگریزی کے علاوہ ہندی زبان میں بھی کتابیں لکھی جارہی ہیں، اور تراجم بھی منظرعام پر آرہے ہیں۔ہندی کی چند اہم کتب:قرآن اور پیغمبر ۔۔مولانا ابو الاعلیٰ موودودی ، قرآن کیسے پڑھیں؟ ۔۔مولانا ابو الاعلیٰ موودودی۔قرآن مجید کا تعارف از مولانا صدر الدین اصلاحی، قرآن سب کے لیےازمولانا محمد فاروق خاں۔قرآن کا خاندانی نظام از مولانا سید جلال الدین عمری ، قرآن کی باتیں از جناب سید نظر زیدی قرآن مجید کی شکچھائیں ازمولانا نسیم احمد غازی ، قرآن پر اعتراضات کا جائزہ از جناب ثنا اللہ۔قرآن اور انسان اکیسویں صدی میں ۔۔۔ ڈاکٹر سید شاہد علی
انگریزی کتب ۔۔مولانا سیدابو الاعلیٰ مودودی :
جماعت نے علاقائی زبانوں میں بہت بڑا کام کیا ہے،ان زبانوں میں غیر معمولی لٹریچر تیار کیا گیا۔ ملک کی تمام اہم زبانوں میں الگ الگ مکتبے قائم کیے، قرآن کی تفسیروں کے علاوہ قرآنیات کے اہم مضامین پر بھی کتابیں شائع کی گئی۔ علاقائی زبانوں کا یہ کام جماعت کا غیر معمولی کام ہے۔ یہاں صرف مرکزی مکتبہ اسلامی سے ہونے والوں مطبوعات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ مرکزی مکتبہ کے علاوہ ادارہ تحقیق و تصنیف اسلامی علیگڑھ جیسے ذیلی اداروں کے علاوہ جماعت سے وابستہ افراد نے اپنے نجی اداروں جیسے مکتبہ الحسنات ، مکتبہ حجاب ، مکتبہ ذکریٰ اور دعوۃ القرآن وغیرہ کے ذریعہ خدمت قرآن میں مصروف ہیں۔ اللہ تعالی ان تمام کوششوں کو انسانوں کے لیے فیض رسانی اور اپنی دنیا وآخرت کی کامیابی کا ذریعہ بنائے۔

جماعت اسلامی ہند کے دستور میں یہ بات وضاحت کے ساتھ درج ہے کہ قرآن وسنت ہی جماعت کی اساسِ کار ہوں گے۔ اسی لیے جماعت اسلامی لوگوں کو قرآن وسنت کی طرف متوجہ کرتی ہے کہ وہ زندگی کے تمام معاملات کی طرح تربیت کے معاملے میں بھی انہی دو سر چشموں سے استفادہ کریں اور اسی سے رہنمائی حاصل کریں۔ جماعت اپنے رفیقوں، کارکنوں، ہمدردوں اور وابستگان کو یہ تاکید کرتی ہے کہ وہ قرآن وسنت سے براہ راست رہنمائی حاصل کریں۔